الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
67. بَابُ : الْوَصْلِ فِي الشَّعْرِ
67. باب: بالوں میں جوڑ لگانے کا بیان۔
Chapter: Adding Extensions to the Hair
حدیث نمبر: 5247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، قال: سمعت معاوية , وهو على المنبر بالمدينة , واخرج من كمه قصة من شعر، فقال: يا اهل المدينة , اين علماؤكم؟ سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ينهى عن مثل هذه، وقال:" إنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذ نساؤهم مثل هذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ , وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ بِالْمَدِينَةِ , وَأَخْرَجَ مِنْ كُمِّهِ قُصَّةً مِنْ شَعْرٍ، فَقَالَ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ , أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَقَالَ:" إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ نِسَاؤُهُمْ مِثْلَ هَذَا".
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ مدینے میں منبر پر تھے، انہوں نے اپنی آستین سے بالوں کا ایک گچھا نکالا اور کہا: مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان جیسی چیزوں سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب ان جیسی چیزوں کو اپنانا شروع کیا تو وہ ہلاک و برباد ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الٔنبیاء 54 (3468)، اللباس 83 (5932)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2127)، سنن ابی داود/الترجل 5 (4167)، سنن الترمذی/الأدب 32 (الاستئذان 66) (2782)، (تحفة الأشراف: 11407)، موطا امام مالک/الشعر 1 (2)، مسند احمد (4/95، 97) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري3468معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذها نساؤهم
   صحيح مسلم5578معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم
   جامع الترمذي2781معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذها نساؤهم
   سنن أبي داود4167معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم
   سنن النسائى الصغرى5247معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذ نساؤهم مثل هذا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم606معاوية بن صخرهلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم
   مسندالحميدي611معاوية بن صخرإنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذها نساؤهم
   مسندالحميدي612معاوية بن صخرإني صائم فمن شاء منكم أن يصومه فليصمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 606  
´بالوں کی وگ لگانا حرام ہے`
«. . . يقول: إنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب ایسے بال لگائے تو بنی اسرائیل ہلاک ہو گئے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 606]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 3468، ومسلم 2127، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت باعث ہلاکت ہے۔
➋ عام اہل مدینہ کا عمل اگر کتاب و سنت کے خلاف ہو تو حجت نہیں ہے۔
➌ مالک بن ابی عامر الاصحبی المدنی رحمہ اللہ (تابعی کبیر) نے فرمایا:
«ما أعرف شيئاً مما أدركت عليه الناس إلا النداء بالصلوٰة»
میں نے (مدینے کے) لوگوں کو جس پر پایا ہے اس میں سوائے نماز کی اذان کے میں کچھ بھی (کتاب و سنت کے مطابق) نہیں جانتا۔ [موطأ امام مالك رواية يحييٰ 72/1 ح 152، وإسناده صحيح]
➍ بالوں میں وگ لگانا حرام ہے۔
➎ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر علماء کا فرض منصبی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 28   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5247  
´بالوں میں جوڑ لگانے کا بیان۔`
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ مدینے میں منبر پر تھے، انہوں نے اپنی آستین سے بالوں کا ایک گچھا نکالا اور کہا: مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان جیسی چیزوں سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب ان جیسی چیزوں کو اپنانا شروع کیا تو وہ ہلاک و برباد ہو گئے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5247]
اردو حاشہ:
کہاں ہیں یعنی وہ تمہیں ان کاموں سے روکتے کیوں نہیں؟ باقی کےلیے تفصیل ملاحظہ فرمائیے، حدیث:5095۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5247   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2781  
´زائد بالوں کا گچھا اپنے بال میں جوڑنے کی حرمت کا بیان۔`
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی الله عنہ کو مدینہ میں خطبہ کے دوران کہتے ہوئے سنا: اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان زائد بالوں کے استعمال سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور آپ کہتے تھے: جب بنی اسرائیل کی عورتوں نے اسے اپنا لیا تو وہ ہلاک ہو گئے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2781]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ مزید بال لگا کر بڑی چوٹی بنانا یہ فتنہ کا باعث ہے،
ساتھ ہی یہ زانیہ و فاسقہ عورتوں کا شعار بھی ہے،
بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب یہ شعار اپنایا تو لوگ بدکاریوں میں مبتلا ہو گئے،
اور نتیجۃ ہلاک و برباد ہو گئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2781   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4167  
´دوسرے کے بال اپنے بال میں جوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔`
حمید بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے جس سال حج کیا میں نے آپ کو منبر پر کہتے سنا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا جو ایک پہرے دار کے ہاتھ میں تھا لے کر کہا: مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان جیسی چیزوں سے منع کرتے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: بنی اسرائیل ہلاک ہو گئے جس وقت ان کی عورتوں نے یہ کام شروع کیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4167]
فوائد ومسائل:
بالوں کو دوسرے بال لگا کر لمبا کرنا حرام ہے، جیسے کہ آج کل وِ گ کا رواج ہے۔
اللہ کی شریعت اور انبیاء علیہم السلام کی کی تعلیم سے بغاوت کی بنا پر قومیں ہلاک کردی جاتی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4167   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.