الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
The Book of Seeking Refuge with Allah
34. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ سُوءِ الْقَضَاءِ
34. باب: بری تقدیر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
Chapter: Seeking Refuge from Being Destined to an Evil End
حدیث نمبر: 5493
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن سمي، عن ابي صالح إن شاء الله , عن ابي هريرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يتعوذ من هذه الثلاثة: من درك الشقاء، وشماتة الاعداء، وسوء القضاء، وجهد البلاء"، قال سفيان: هو ثلاثة فذكرت اربعة لاني لا احفظ الواحد الذي ليس فيه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَعَوَّذُ مِنْ هَذِهِ الثَّلَاثَةِ: مِنْ دَرَكِ الشَّقَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَجَهْدِ الْبَلَاءِ"، قَالَ سُفْيَانُ: هُوَ ثَلَاثَةٌ فَذَكَرْتُ أَرْبَعَةً لِأَنِّي لَا أَحْفَظُ الْوَاحِدَ الَّذِي لَيْسَ فِيهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان تین چیزوں سے پناہ مانگتے تھے: شقاوت و بدبختی آ جانے سے، شماتت اعداء (یعنی دشمنوں کی مصیبت میں ہنسی)، بری تقدیر اور بری بلا سے۔ سفیان کہتے ہیں: ان میں کوئی تین باتیں تھیں، چوں کہ مجھے نہیں یاد ہے کہ ان میں سے کون سی ایک بات نہیں تھی اس لیے چار کا ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 28 (6347)، القدر 13 (6616)، صحیح مسلم/الذکر 16 (2707)، (تحفة الأشراف: 12557)، مسند احمد (2/246) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري6616عبد الرحمن بن صخرتعوذوا بالله من جهد البلاء ودرك الشقاء وسوء القضاء وشماتة الأعداء
   صحيح البخاري6347عبد الرحمن بن صخريتعوذ من جهد البلاء ودرك الشقاء وسوء القضاء وشماتة الأعداء
   صحيح مسلم6877عبد الرحمن بن صخريتعوذ من سوء القضاء ومن درك الشقاء ومن شماتة الأعداء ومن جهد البلاء
   سنن النسائى الصغرى5493عبد الرحمن بن صخريتعوذ من هذه الثلاثة من درك الشقاء وشماتة الأعداء وسوء القضاء وجهد البلاء
   سنن النسائى الصغرى5494عبد الرحمن بن صخريستعيذ من سوء القضاء وشماتة الأعداء ودرك الشقاء وجهد البلاء
   مسندالحميدي1002عبد الرحمن بن صخرأن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتعوذ من جهد البلاء، ودرك الشقاء وسوء القضاء، وشماتة الأعداء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5493  
´بری تقدیر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان تین چیزوں سے پناہ مانگتے تھے: شقاوت و بدبختی آ جانے سے، شماتت اعداء (یعنی دشمنوں کی مصیبت میں ہنسی)، بری تقدیر اور بری بلا سے۔‏‏‏‏ سفیان کہتے ہیں: ان میں کوئی تین باتیں تھیں، چوں کہ مجھے نہیں یاد ہے کہ ان میں سے کون سی ایک بات نہیں تھی اس لیے چار کا ذکر کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5493]
اردو حاشہ:
(1) باقی تین چیزیں بھی سُوء القضاء کے تحت ہی آتی ہیں کیونکہ دنیا میں بری تقدیر شدید آزمائش اور مصیبت کی صورت میں ہوتی ہے جس سے دشمن ناروا طور پر خوش ہوتے ہیں۔ اور اگر اس کا تعلق آخرت سے ہو تو یہ انتہا درجے کی بد بختی ہے۔
(2) تقدیر کا برا ہونا متعلقہ شخص کے لحاظ سے ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کا ہر فیصلہ اور ہر قضا و قدردرست اور اچھا ہے۔ والشرُّ ليس إليكَ۔ اگرچہ ہم اس کی حقیقت کو نہ جان سکیں۔
(3) بری تقدیر سے بچاؤکی دعا کی جا سکتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ مختارکل ہے۔ جب چاہے تقدیر بدل دے ﴿لا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ﴾ نیز دعا بھی اسباب میں سے ہے اور اسباب تقدیر کا حصہ ہیں۔ گویا تقدیر یوں تھی کہ یہ شخص دعا کرے گا اور اس سے سختی ڈال دی جائے گی‘ نیز دعا بھی عبادت ہے۔ ثواب تو ملے گا ہی۔ بندہ ہونے کے ناطے دعا کرنا ضروری ہے دعا سے انکار تکبر ہے۔
(4) شدید مصیبت اور آزمائش سے مراد وہ حالت ہے جس سے موت آسان معلوم ہو‘ جسمانی مصیبت ہو یا مالی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5493   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.