الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
56. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الأَنْبِذَةِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
56. باب: کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔
Chapter: Kinds of Nabidh that are Permissible to Drink and the Kinds that are Not
حدیث نمبر: 5743
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن عبيد الله , عن نافع , عن ابن عمر:" انه كان ينبذ له في سقاء الزبيب غدوة فيشربه من الليل وينبذ له عشية فيشربه غدوة , وكان يغسل الاسقية ولا يجعل فيها درديا ولا شيئا" , قال نافع: فكنا نشربه مثل العسل.
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ:" أَنَّهُ كَانَ يُنْبَذُ لَهُ فِي سِقَاءٍ الزَّبِيبُ غُدْوَةً فَيَشْرَبُهُ مِنَ اللَّيْلِ وَيُنْبَذُ لَهُ عَشِيَّةً فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً , وَكَانَ يَغْسِلُ الْأَسْقِيَةَ وَلَا يَجْعَلُ فِيهَا دُرْدِيًّا وَلَا شَيْئًا" , قَالَ نَافِعٌ: فَكُنَّا نَشْرَبُهُ مِثْلَ الْعَسَلِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے لیے مشکیزے میں کشمش صبح کو بھگوئی جاتی، پھر وہ اسے رات کو پیتے اور شام کو بھگوئی جاتی تو صبح کو پیتے، اور وہ مشکیزے کو دھو لیتے تھے، اور معمولی سا تل چھٹ وغیرہ نہیں رہنے دیتے۔ نافع کہتے ہیں: ہم اسے شہد کی طرح پیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7938) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح مسلم5230عبد الله بن عباسأمر بسقاء فجعل فيه زبيب وماء فجعل من الليل فأصبح فشرب منه يومه ذلك وليلته المستقبلة من الغد حتى أمسى فشرب وسقى فلما أصبح أمر بما بقي منه فأهريق
   صحيح مسلم5226عبد الله بن عباسينتبذ له أول الليل فيشربه إذا أصبح يومه ذلك والليلة التي تجيء والغد والليلة الأخرى الغد إلى العصر فإن بقي شيء سقاه الخادم أو أمر به فصب
   صحيح مسلم5227عبد الله بن عباسينتبذ له في سقاء من ليلة الاثنين فيشربه يوم الاثنين الثلاثاء إلى العصر فإن فضل منه شيء سقاه الخادم أو صبه
   صحيح مسلم5228عبد الله بن عباسينقع له الزبيب فيشربه اليوم والغد بعد الغد إلى مساء الثالثة ثم يأمر به فيسقى أو يهراق
   صحيح مسلم5229عبد الله بن عباسينبذ له الزبيب في السقاء فيشربه يومه والغد بعد الغد فإذا كان مساء الثالثة شربه وسقاه فإن فضل شيء أهراقه
   سنن أبي داود3713عبد الله بن عباسينبذ للنبي الزبيب فيشربه اليوم والغد بعد الغد إلى مساء الثالثة ثم يأمر به فيسقى الخدم أو يهراق
   سنن ابن ماجه3399عبد الله بن عباسينبذ لرسول الله فيشربه يومه ذلك والغد اليوم الثالث فإن بقي منه شيء أهراقه أو أمر به فأهريق
   سنن النسائى الصغرى5740عبد الله بن عباسينبذ لرسول الله فيشربه من الغد ومن بعد الغد إذا كان مساء الثالثة فإن بقي في الإناء شيء لم يشربوه أهريق
   سنن النسائى الصغرى5741عبد الله بن عباسينقع له الزبيب فيشربه يومه والغد وبعد الغد
   سنن النسائى الصغرى5743عبد الله بن عباسينبذ له نبيذ الزبيب من الليل فيجعله في سقاء فيشربه يومه ذلك والغد بعد الغد فإذا كان من آخر الثالثة سقاه أو شربه فإن أصبح منه شيء أهراقه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5743  
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے لیے مشکیزے میں کشمش صبح کو بھگوئی جاتی، پھر وہ اسے رات کو پیتے اور شام کو بھگوئی جاتی تو صبح کو پیتے، اور وہ مشکیزے کو دھو لیتے تھے، اور معمولی سا تل چھٹ وغیرہ نہیں رہنے دیتے۔ نافع کہتے ہیں: ہم اسے شہد کی طرح پیتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5743]
اردو حاشہ:
(1) "تلچھٹ وغیرہ یعنی سابقہ نبیذ کے میل کچیل کو دھو ڈالتے تھے اور نئی نبیذ میں اسے شامل نہیں کرتے تھے کیونکہ اس میں زیادہ دیر پڑے رہنے کی وجہ سے نشے کا امکان ہوسکتا تھا جبکہ نشہ پسند افراد تو خصوصاً اسے شامل رکھتے ہیں تاکہ اچھی طرح تیزی آئے۔
(2) شہد جیسی یعنی خالص میٹھی ہوتی تھی۔ اس میں کوئی ترشی نہیں ہوتی تھی۔ ظاہر ہے ایک رات یا ایک دن میں ترشی پیدا ہونے کا امکان ہی نہیں ہوتا اگرچہ مطلق ترشی نبیذ کو حرام نہیں کرتی جب نشہ نہ ہو آخر سرکہ بھی و ترش ہی ہوتا ہے۔ اور وہ بالاتفاق حلال و جائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5743   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3399  
´نبیذ بنانے اور پینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اسے اسی دن پیتے، پھر اگلے دن، پھر تیسرے دن، اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ بچ جاتا تو اسے بہا دیتے یا کسی کو حکم دیتے تو وہ بہا دیتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3399]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
سردی کےموسم میں جلدی نشہ پیدا نہیں ہوتا اس لئے اگر کھجوریں وغیرہ مناسب مقدار میں ڈالی گئی ہوں تو نبیذ دو تین دن تک بھی قابل استعمال رہتی ہے۔
تاہم جب یہ محسوس ہوکہ اب اس میں کچھ نشہ آگیا ہوگا تو اسے پھینک دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3399   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3713  
´نبیذ کا وصف کہ وہ کب تک پی جائے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اس دن پیتے، دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن کی شام تک پیتے پھر حکم فرماتے تو جو بچا ہوتا اسے خدمت گزاروں کو پلا دیا جاتا یا بہا دیا جاتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خادموں کو پلانے کا مطلب یہ ہے کہ خراب ہونے سے پہلے پہلے انہیں پلا دیا جاتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3713]
فوائد ومسائل:
فائدہ: نبیذ سردیوں میں تین دن تک اور گرمیوں میں صرف ایک دن تک قابل استعمال ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3713   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.