الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
34. باب مَا جَاءَ فِي بَيْعَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
34. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن يزيد بن ابي عبيد، قال: قلت لسلمة بن الاكوع: " على اي شيء بايعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الحديبية؟ قال: على الموت "، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ: " عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ؟ قَالَ: عَلَى الْمَوْتِ "، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
یزید بن ابی عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ سے پوچھا: حدیبیہ کے دن آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 110 (2960)، والمغازي 35 (4169)، والأحکام 43 (7206)، و 44 (7208)، صحیح مسلم/الإمارة 18 (1860)، سنن النسائی/البیعة 8 (4164)، (تحفة الأشراف: 4536)، و مسند احمد (4/47، 51، 54) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں کوئی تضاد نہیں ہے، کیونکہ اس حدیث کا بھی مفہوم یہ ہے کہ ہم نے میدان سے نہ بھاگنے کی بیعت کی تھی، بھلے ہم اپنی جان سے ہاتھ ہی کیوں نہ دھو بیٹھیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري7206سلمة بن عمروعلى أي شيء بايعتم النبي يوم الحديبية قال على الموت
   صحيح البخاري7208سلمة بن عمروتحت الشجرة فقال لي يا سلمة ألا تبايع قلت يا رسول الله قد بايعت في الأول قال وفي الثانية
   صحيح البخاري2960سلمة بن عمرويا ابن الأكوع ألا تبايع قال قلت قد بايعت يا رسول الله قال وأيضا فبايعته الثانية على أي شيء كنتم تبايعون يومئذ قال على الموت
   صحيح البخاري4169سلمة بن عمروعلى الموت
   صحيح مسلم4822سلمة بن عمروعلى الموت
   صحيح مسلم4678سلمة بن عمروبايع يا سلمة
   جامع الترمذي1592سلمة بن عمروعلى الموت
   سنن النسائى الصغرى4164سلمة بن عمروعلى الموت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1592  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیعت کا بیان۔`
یزید بن ابی عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ سے پوچھا: حدیبیہ کے دن آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1592]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں کوئی تضاد نہیں ہے،
کیونکہ اس حدیث کا بھی مفہوم یہ ہے کہ ہم نے میدان سے نہ بھاگنے کی بیعت کی تھی،
بھلے ہم اپنی جان سے ہاتھ ہی کیوں نہ دھو بیٹھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1592   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.