الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
43. بَابُ كَيْفَ يُبَايِعُ الإِمَامُ النَّاسَ:
43. باب: امام لوگوں سے کن باتوں پر بیعت لے؟
(43) Chapter. How do the people give the Baia (pledge) to the Imam (ruler).
حدیث نمبر: 7206
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا حاتم، عن يزيد بن ابي عبيد، قال: قلت لسلمة:" على اي شيء بايعتم النبي صلى الله عليه وسلم يوم الحديبية؟، قال: على الموت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِسَلَمَةَ:" عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ؟، قَالَ: عَلَى الْمَوْتِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا، ان سے یزید نے بیان کیا کہ میں نے سلمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ لوگوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا کہ موت پر۔

Narrated Yazid: I said to Salama, "For what did you give the Pledge of allegiance to the Prophet on the Day of Hudaibiya?" He replied, "For death."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 313


   صحيح البخاري7206سلمة بن عمروعلى أي شيء بايعتم النبي يوم الحديبية قال على الموت
   صحيح البخاري7208سلمة بن عمروتحت الشجرة فقال لي يا سلمة ألا تبايع قلت يا رسول الله قد بايعت في الأول قال وفي الثانية
   صحيح البخاري2960سلمة بن عمرويا ابن الأكوع ألا تبايع قال قلت قد بايعت يا رسول الله قال وأيضا فبايعته الثانية على أي شيء كنتم تبايعون يومئذ قال على الموت
   صحيح البخاري4169سلمة بن عمروعلى الموت
   صحيح مسلم4822سلمة بن عمروعلى الموت
   صحيح مسلم4678سلمة بن عمروبايع يا سلمة
   جامع الترمذي1592سلمة بن عمروعلى الموت
   سنن النسائى الصغرى4164سلمة بن عمروعلى الموت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1592  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیعت کا بیان۔`
یزید بن ابی عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ سے پوچھا: حدیبیہ کے دن آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1592]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں کوئی تضاد نہیں ہے،
کیونکہ اس حدیث کا بھی مفہوم یہ ہے کہ ہم نے میدان سے نہ بھاگنے کی بیعت کی تھی،
بھلے ہم اپنی جان سے ہاتھ ہی کیوں نہ دھو بیٹھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1592   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7206  
7206. سیدنا یزید بن ابو عبیدہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ سے پوچھا: تم نے حدیبیہ کے دن نبی ﷺ سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے فرمایا: موت پر بیعت کی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7206]
حدیث حاشیہ:
یزید بن ابو عبیدہ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔
انھوں نے حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کس بات پر کی تھی؟ اس سوال کا پس منظر یہ تھا کہ انھوں نے حدیبیہ کے دن دو دفعہ بیعت کی تھی جس کی وجہ سے یزید بن ابو عبیدہ کو تجسس پیدا ہوا تو انھوں نے یہ سوال کیا۔
انھوں نے فرمایا:
ہماری بیعت یہ تھی کہ ہم جنگ سے نہیں بھاگیں گے۔
اگرچہ میدان میں موت آجائے۔
(صحیح البخاري، الجهاد والسیر، حدیث: 2960)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7206   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.