الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
66. باب وَمِنْ سُورَةِ ن
66. باب: سورۃ نٓ والقلم سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3319
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا عبد الواحد بن سليم، قال: قدمت مكة فلقيت عطاء بن ابي رباح، فقلت له: يا ابا محمد إن اناسا عندنا يقولون في القدر، فقال عطاء: لقيت الوليد بن عبادة بن الصامت قال: حدثني ابي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن اول ما خلق الله القلم، فقال له: اكتب، فجرى بما هو كائن إلى الابد، وفي الحديث قصة، قال: هذا حديث حسن صحيح غريب، وفيه عن ابن عباس.(قدسي) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ فَلَقِيتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ أُنَاسًا عِنْدَنَا يَقُولُونَ فِي الْقَدَرِ، فَقَالَ عَطَاءٌ: لَقِيتُ الْوَلِيدَ بْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمَ، فَقَالَ لَهُ: اكْتُبْ، فَجَرَى بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى الْأَبَدِ، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَفِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ آیا، عطاء بن ابی رباح سے میری ملاقات ہوئی، میں نے ان سے کہا: ابو محمد! ہمارے یہاں کچھ لوگ تقدیر کا انکار کرتے ہیں، عطا نے کہا: میں ولید بن عبادہ بن صامت سے ملا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے: سب سے پہلے اللہ نے قلم کو پیدا کیا (بنایا) پھر اس سے کہا: لکھ، تو وہ چل پڑا، اور ہمیشہ ہمیش تک جو کچھ ہونے والا تھا سب اس نے لکھ ڈالا ۱؎۔ اس حدیث میں ایک قصہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، اور اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2155 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور یہی تقدیر ہے، تو پھر تقدیر کا انکار کیوں؟ تقدیر رزق کے بارے میں ہو، یا انسانی عمل کے بارے میں اللہ نے سب کو روز ازل میں لکھ رکھا ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ رزق کے سلسلے میں اس نے اپنے اختیار سے لکھا ہے، اور عمل کے سلسلے میں اس نے اپنے علم غیب کی بنا پر انسان کے آئندہ عمل کے بارے میں جو جان لیا اس کو لکھا ہے اس سلسلے میں جبر نہیں کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى برقم (2258) وفيه القصة

قال الشيخ زبير على زئي: (3319) إسناده ضعيف / تقدم:2155

   جامع الترمذي2155عبادة بن الصامتأول ما خلق الله القلم فقال اكتب فقال ما أكتب قال اكتب القدر ما كان وما هو كائن إلى الأبد
   جامع الترمذي3319عبادة بن الصامتأول ما خلق الله القلم
   سنن أبي داود4700عبادة بن الصامتأول ما خلق الله القلم فقال له اكتب قال رب وماذا أكتب قال اكتب مقادير كل شيء حتى تقوم الساعة يا بني إني سمعت رسول الله يقول من مات على غير هذا فليس مني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3319  
´سورۃ نٓ والقلم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ آیا، عطاء بن ابی رباح سے میری ملاقات ہوئی، میں نے ان سے کہا: ابو محمد! ہمارے یہاں کچھ لوگ تقدیر کا انکار کرتے ہیں، عطا نے کہا: میں ولید بن عبادہ بن صامت سے ملا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے: سب سے پہلے اللہ نے قلم کو پیدا کیا (بنایا) پھر اس سے کہا: لکھ، تو وہ چل پڑا، اور ہمیشہ ہمیش تک جو کچھ ہونے والا تھا سب اس نے لکھ ڈالا ۱؎۔ اس حدیث میں ایک قصہ ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3319]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور یہی تقدیر ہے،
تو پھرتقدیر کا انکار کیوں؟ تقدیر رزق کے بارے میں ہو،
یا انسانی عمل کے بارے میں اللہ نے سب کو روز ازل میں لکھ رکھا ہے،
فرق صرف اتنا ہے کہ رِزق کے سلسلے میں اس نے اپنے اختیار سے لکھا ہے،
اور عمل کے سلسلے میں اس نے اپنے علم غیب کی بنا پر انسان کے آئندہ عمل کے بارے میں جو جان لیا اس کو لکھا ہے اس سلسلے میں جبر نہیں کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3319   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2155  
´تقدیر سے متعلق ایک اور باب۔`
عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ گیا تو عطاء بن ابی رباح سے ملاقات کی اور ان سے کہا: ابو محمد! بصرہ والے تقدیر کے سلسلے میں (برسبیل انکار) کچھ گفتگو کرتے ہیں، انہوں نے کہا: بیٹے! کیا تم قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: سورۃ الزخرف پڑھو، میں نے پڑھا: «حم والكتاب المبين إنا جعلناه قرآنا عربيا لعلكم تعقلون وإنه في أم الكتاب لدينا لعلي حكيم» حم، قسم ہے اس واضح کتاب کی، ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو، یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے، اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے (الزخرف: ۱-۴) پڑھی، انہوں نے کہا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب القدر/حدیث: 2155]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حم قسم ہے اس واضح کتاب کی،
ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو،
یقینا یہ لوح محفوظ میں ہے،
اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے۔
 (الزخرف: 1-4)
2؎:
ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے،
اور وہ (خود) ہلاک ہو گیا (تبت: 1)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2155   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.