الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
12. باب مَا جَاءَ فِي مُبَادَرَةِ الصُّبْحِ بِالْوِتْرِ
12. باب: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 468
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اوتروا قبل ان تصبحوا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوْتِرُوا قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 20 (754)، سنن النسائی/قیام اللیل 31 (1684، 1685)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 122 (1189)، (تحفة الأشراف: 4384)، مسند احمد (3/13، 35، 37، 71)، سنن الدارمی/الصلاة 211 (1629) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1189)

   سنن النسائى الصغرى1684سعد بن مالكأوتروا قبل الصبح
   سنن النسائى الصغرى1685سعد بن مالكأوتروا قبل الفجر
   صحيح مسلم1765سعد بن مالكأوتروا قبل الصبح
   صحيح مسلم1764سعد بن مالكأوتروا قبل أن تصبحوا
   جامع الترمذي468سعد بن مالكأوتروا قبل أن تصبحوا
   سنن ابن ماجه1189سعد بن مالكأوتروا قبل أن تصبحوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1189  
´سو جانے یا بھولنے کی وجہ سے وتر فوت ہو جائے تو کیا کرے؟`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح صادق سے پہلے وتر پڑھ لو۔‏‏‏‏ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عبدالرحمٰن بن زید کی حدیث ضعیف ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1189]
اردو حاشہ:
فائدہ:
جناب محمد بن یحیٰ نے اس حدیث کو غالباً اس لئے ضعیف قرار دیا ہے۔
کہ وہ سابقہ حدیث سے بظاہر متعارض ہے لیکن کہا جاسکتا ہے کہ پہلی حدیث میں عذر (نيند یا بھول)
کی صورت میں حکم مذکور ہے اور دوسری حدیث میں اصل حکم کا ذکر ہے جس پر عمل کرنا چاہیے۔
اس لحاظ سے تعارض نہیں ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1189   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.