حدثنا سعد بن حفص، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة، ان عطاء بن يسار اخبره، ان زيد بن خالد اخبره، انه سال عثمان بن عفان رضي الله عنه، قلت: ارايت إذا جامع فلم يمن، قال عثمان:" يتوضا كما يتوضا للصلاة ويغسل ذكره"، قال عثمان: سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالت عن ذلك عليا، والزبير، وطلحة، وابي بن كعب رضي الله عنهم، فامروه بذلك.حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِذَا جَامَعَ فَلَمْ يُمْنِ، قَالَ عُثْمَانُ:" يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَيَغْسِلُ ذَكَرَهُ"، قَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ عَلِيًّا، وَالزُّبَيْرَ، وَطَلْحَةَ، وَأُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، فَأَمَرُوهُ بِذَلِكَ.
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شیبان نے یحییٰ کے واسطے سے نقل کیا، وہ عطاء بن یسار سے نقل کرتے ہیں، انہیں زید بن خالد نے خبر دی کہ انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص صحبت کرے اور منی نہ نکلے۔ فرمایا کہ وضو کرے جس طرح نماز کے لیے وضو کرتا ہے اور اپنے عضو کو دھولے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (یہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ (زید بن خالد کہتے ہیں کہ) پھر میں نے اس کے بارے میں علی، زبیر، طلحہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے دریافت کیا۔ سب نے اس شخص کے بارے میں یہی حکم دیا۔
Narrated Zaid bin Khalid: I asked `Uthman bin `Affan about a person who engaged in intercourse but did no discharge. `Uthman replied, "He should perform ablution like the one for an ordinary prayer but he must wash his penis." `Uthman added, "I heard it from Allah's Apostle." I asked `Ali Az-Zubair, Talha and Ubai bin Ka`b about it and they, too, gave the same reply. (This order was canceled later on and taking a bath became necessary for such cases).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 179
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:179
179. حضرت زید بن خالد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت عثمان ؓ سے پوچھا: اگر کوئی شخص (اپنی بیوی سے) جماع کرے لیکن اسے انزال نہ ہو تو (اس پر غسل ہے یا نہیں)؟ انہوں نے جواب دیا: وہ نماز کے وضو کی طرح وضو کرے اور اپنے عضو مستور کو دھو ڈالے۔ پھر حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: میں نے یہ مسئلہ نبی اکرم ﷺ سے سنا ہے۔ (حضرت زید کہتے ہیں) چنانچہ میں نے یہ مسئلہ حضرت علی، حضرت زبیر، حضرت طلحہ اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنھم سے دریافت کیا تو انہوں نے بھی مجھے یہی جواب دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:179]
حدیث حاشیہ: 1۔ عدم انزال کی صورت میں غسل نہ کرنے کا حکم ابتدائے اسلام میں تھا جو بعد میں منسوخ ہوگیا تھا۔ اب حکم یہ ہے کہ محض دخول ہی سے غسل واجب ہوجاتا ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ ائمہ اربعہ رحمۃ اللہ علیہم اور اکثرعلماء کا یہی موقف ہے۔ 2۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس روایت اور اس کے بعد آنے والی روایت کو بیان کرنے سے مقصود صرف وضو کا اثبات ہے، کیونکہ دخول مظنئہ خروج مذی تو بہرحال ہے۔ اس دخول کا جو دوسرا حکم وجوبِ غسل کا ہے، اس کی تفصیل کتاب الغسل میں آئے گی، کیونکہ یہ روایات تو اب منسوخ ہیں اور زیر بحث صورت میں غسل واجب ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 179