لان عمر رضي الله عنه اوقف، وقال: لا جناح على من وليه ان ياكل ولم يخص، إن وليه عمر، او غيره، قال النبي صلى الله عليه وسلم لابي طلحة:" ارى ان تجعلها في الاقربين، فقال: افعل، فقسمها في اقاربه وبني عمه".لِأَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَوْقَفَ، وَقَالَ: لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ وَلَمْ يَخُصَّ، إِنْ وَلِيَهُ عُمَرُ، أَوْ غَيْرُهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ:" أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ، فَقَالَ: أَفْعَلُ، فَقَسَمَهَا فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ".
اس لیے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے (خیبر کی اپنی زمین) وقف کی اور فرمایا کہ اگر اس میں سے اس کا متولی بھی کھائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ یہاں آپ نے اس کی کوئی تخصیص نہیں کی تھی کہ خود آپ ہی اس کے متولی ہوں گے یا کوئی دوسرا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ میرا خیال ہے کہ تم اپنی زمین (باغ بیرحاء صدقہ کرنا چاہتے ہو تو) اپنے عزیزوں کو دے دو۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ انہوں نے اپنے عزیزوں اور چچا کے لڑکوں میں بانٹ دیا۔