وقال ابن عباس: اخبرني ابو سفيان، قال لي: قيصر سالتك اشراف الناس اتبعوه ام ضعفاؤهم، فزعمت ضعفاءهم وهم اتباع الرسل.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ، قَالَ لِي: قَيْصَرُ سَأَلْتُكَ أَشْرَافُ النَّاسِ اتَّبَعُوهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ، فَزَعَمْتَ ضُعَفَاءَهُمْ وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ.
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھ کو ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ مجھ سے قیصر (ملک روم) نے کہا کہ میں نے تم سے پوچھا کہ امیر لوگوں نے ان (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پیروی کی ہے یا کمزور غریب طبقہ والوں نے؟ تم نے بتایا کہ کمزور غریب طبقے نے (ان کی اتباع کی ہے) اور انبیاء کا پیروکار یہی طبقہ ہوتا ہے۔
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن طلحہ نے بیان کیا، ان سے مصعب ابن سعد نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ انہیں دوسرے بہت سے صحابہ پر (اپنی مالداری اور بہادری کی وجہ سے) فضیلت حاصل ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ صرف اپنے کمزور معذور لوگوں کی دعاؤں کے نتیجہ میں اللہ کی طرف سے مدد پہنچائے جاتے ہو اور ان ہی کی دعاؤں سے رزق دئیے جاتے ہیں۔
Narrated Mus`ab bin Sa`d: Once Sa`d (bin Abi Waqqas) thought that he was superior to those who were below him in rank. On that the Prophet said, "You gain no victory or livelihood except through (the blessings and invocations of) the poor amongst you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 145
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2896
2896. حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میرے والد بزرگوار حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا خیال تھا کہ انھیں دوسرے (بہت سے) صحابہ کرام ؓ پر برتری حاصل ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”تمہاری جو کچھ مدد کی جاتی ہے اور تمھیں جو رزق دیا جاتا ہے وہ تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ سے ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2896]
حدیث حاشیہ: قال ابن بطال تأویله أن الضعفاء أشد إخلاصا في الدعاء وأکثر خشوعا في العبادة لخلاء قلوبھم عن التعلق بزخرف الدنیا (فتح) یعنی ضعفاء دعا کرتے وقت اخلاص میں بہت سخت ہوتے ہیں اور عبادت میں ان کا خشوع زیادہ ہوتا ہے اور ان کے دل دنیاوی زیب و زینت سے پاک ہوتے ہیں۔ اس لئے ضعیف لوگوں سے دعا کرانا بہت ہی موجب برکت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2896
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2896
2896. حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میرے والد بزرگوار حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا خیال تھا کہ انھیں دوسرے (بہت سے) صحابہ کرام ؓ پر برتری حاصل ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”تمہاری جو کچھ مدد کی جاتی ہے اور تمھیں جو رزق دیا جاتا ہے وہ تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ سے ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2896]
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو اپنی دولت مندی،شجاعت اور تیراندازی میں مہارت کی وجہ سے دل میں خیال آیا کہ وہ دوسروں سے برترہیں تو رسول اللہ ﷺنے انھیں عاجزی اور تواضع اختیار کرنے کی ترغیب دی اور انھیں بتایا کہ انھی نیک فطرت اور پریشان حال لوگوں کی دعاؤں سے تمھیں مدد ملتی ہے اور انھی کی برکت سے تمھیں رزق میسر آتاہے کیونکہ ان کی عبادت میں اخلاص اور ان کی دعاؤں میں خشوع ہوتاہے، نیز دنیاوی زیب وزینت سے ان کے دل خالی ہوتے ہیں۔ 2۔ امام بخاری ؒنے ثابت کیا ہے کہ ایک مجاہد اگراپنی بہادری کی وجہ سے اللہ کے ہاں مرتبہ حاصل کرتا ہے توایک کمزور و ناتواں اپنی مسکینی اور عاجزی کی بنا پراللہ کے ہاں مقام بنالیتا ہے۔ غالباً اسی وجہ سے میدان جنگ میں اترنے والےتمام مجاہدین مال غنیمت میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ بہادراپنی بہادری کی وجہ سے اور کمزور اپنی مخلصانہ دعاؤں کی وجہ سے،اس لیے میدان جنگ میں کمزور لوگوں سے کامیابی کی دعا کرانا بہت ہی خیر و برکت کاباعث ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2896