حدثنا محمد، حدثنا ابن ابي مريم، اخبرنا الليث، حدثنا ابن ابي جعفر، عن محمد بن عبد الرحمن، عن عروة بن الزبير، عن عائشةرضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الملائكة تنزل في العنان وهو السحاب فتذكر الامر قضي في السماء فتسترق الشياطين السمع، فتسمعه فتوحيه إلى الكهان فيكذبون معها مائة كذبة من عند انفسهم".حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَنْزِلُ فِي الْعَنَانِ وَهُوَ السَّحَابُ فَتَذْكُرُ الْأَمْرَ قُضِيَ فِي السَّمَاءِ فَتَسْتَرِقُ الشَّيَاطِينُ السَّمْعَ، فَتَسْمَعُهُ فَتُوحِيهِ إِلَى الْكُهَّانِ فَيَكْذِبُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ".
ہم سے محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں لیث نے خبر دی، ان سے ابن ابی جعفر نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”فرشتے «عنان» میں اترتے ہیں۔ اور «عنان» سے مراد بادل ہیں۔ یہاں فرشتے ان کاموں کا ذکر کرتے ہیں جن کا فیصلہ آسمان میں ہو چکا ہوتا ہے۔ اور یہیں سے شیاطین کچھ چوری چھپے باتیں اڑا لیتے ہیں۔ پھر کاہنوں کو اس کی خبر کر دیتے ہیں اور یہ کاہن سو جھوٹ اپنی طرف سے ملا کر اسے بیان کرتے ہیں۔“
Narrated `Aisha: I heard Allah's Apostle saying, "The angels descend, the clouds and mention this or that matter decreed in the Heaven. The devils listen stealthily to such a matter, come down to inspire the soothsayers with it, and the latter would add to it one-hundred lies of their own."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 432
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3210
3210. ام المومنین حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”فرشتے ابر (بادلوں) میں آتے ہیں اور اس کام کا ذکر کرتے ہیں جس کا فیصلہ آسمانوں میں ہوچکا ہوتا ہے تو شیاطین چپکے سے فرشتوں کی باتیں اڑالیتے ہیں اور کاہنوں کو بتادیتے ہیں اور وہ کم بخت سچی بات میں اپنی طرف سے جھوٹ ملا دیتے ہیں۔ (پھر اسے اپنے مریدوں میں بیان کرتے ہیں)۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3210]
حدیث حاشیہ: 1۔ کاہن وہ ہوتا ہے جو کائنات کے اسرار و رموز کا دعویٰ کرے اور مستقبل کی خبریں دے۔ جب سے رسول اللہ ﷺ مبعوث ہوئے ہیں آسمانوں پر سخت پہرا بٹھا دیاگیا ہے۔ اس بنا پر کہانت باطل ہے۔ 2۔ اس حدیث میں ان فنکاروں کی شعبدہ بازی سے پردہ اٹھاگیا گیا ہے جوآئے روز ضعیف الاعتقاد لوگوں کی گمراہی کا باعث بنتے ہیں، نیز اس میں قضا و قدر کے فرشتوں کا ذکر ہے جو کائنات میں اوامر الٰہیہ کو نافذ کرنے کے لیے زمین پر اترتے ہیں۔ اس سے صرف فرشتوں کا وجود ثابت کرنا مقصود ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3210