صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4198
Save to word مکررات اعراب English
اخبرنا صدقة بن الفضل، اخبرنا ابن عيينة، حدثنا ايوب، عن محمد بن سيرين، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: صبحنا خيبر بكرة، فخرج اهلها بالمساحي، فلما بصروا بالنبي صلى الله عليه وسلم قالوا: محمد , والله محمد والخميس، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الله اكبر خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين"، فاصبنا من لحوم الحمر، فنادى منادي النبي صلى الله عليه وسلم: إن الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر فإنها رجس.أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: صَبَّحْنَا خَيْبَرَ بُكْرَةً، فَخَرَجَ أَهْلُهَا بِالْمَسَاحِي، فَلَمَّا بَصُرُوا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: مُحَمَّدٌ , وَاللَّهِ مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، فقال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ"، فَأَصَبْنَا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ فَإِنَّهَا رِجْسٌ.
ہمیں صدقہ بن فضل نے خبر دی ‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر صبح کے وقت پہنچے ‘ یہودی اپنے پھاؤڑے وغیرہ لے کر باہر آئے لیکن جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو چلانے لگے محمد! اللہ کی قسم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) لشکر لے کر آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی ذات سب سے بلند و برتر ہے۔ یقیناً جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر جائیں تو پھر ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ پھر ہمیں وہاں گدھے کا گوشت ملا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھے کا گوشت کھانے سے منع کرتے ہیں کہ یہ ناپاک ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: We reached Khaibar early in the morning and the inhabitants of Khaibar came out carrying their spades, and when they saw the Prophet they said, "Muhammad! By Allah! Muhammad and his army!" The Prophet said, "Allahu-Akbar! Khaibar is destroyed, for whenever we approach a (hostile) nation (to fight) then evil will be the morning for those who have been warned." We then got the meat of donkeys (and intended to eat it), but an announcement was made by the announcer of the Prophet, "Allah and His Apostle forbid you to eat the meat of donkeys as it is an impure thing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 510


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
   صحيح البخاري4198أنس بن مالكالله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر فإنها رجس
   صحيح البخاري4199أنس بن مالكأكفئت القدور وإنها لتفور باللحم
   صحيح البخاري5528أنس بن مالكأكفئت القدور وإنها لتفور باللحم
   صحيح مسلم5021أنس بن مالكأكفئت القدور بما فيها
   صحيح مسلم5020أنس بن مالكينهيانكم عنها فإنها رجس من عمل الشيطان أكفئت القدور بما فيها وإنها لتفور بما فيها
   سنن النسائى الصغرى69أنس بن مالكينهاكم عن لحوم الحمر فإنها رجس
   سنن النسائى الصغرى4345أنس بن مالكالله ورسوله ينهاكم عن لحوم الحمر فإنها رجس
   سنن ابن ماجه3196أنس بن مالكالله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر الأهلية فإنها رجس

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4198 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4198  
حدیث حاشیہ:
ابھی اس سے پہلے کی روایت میں ہے کہ رات کے وقت اسلامی لشکر خیبر پہنچا تھا ممکن ہے رات کے وقت ہی لشکر وہاں پہنچا ہو لیکن رات موقع سے کچھ فاصلے پر گزاری ہو پھر جب صبح ہوئی تو لشکر میدان میں آیا ہو اور اس روایت میں صبح کے وقت پہنچنے کا ذکر غالباً اسی وجہ سے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4198   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4198  
حدیث حاشیہ:

پہلی حدیث میں تھا کہ اسلامی لشکر رات کے وقت خیبر پہنچا تھا جبکہ اس روایت میں ہے کہ مسلمان صبح کے وقت وہاں پہنچے تھے، ممکن ہے کہ رات کے وقت لشکر وہاں پہنچ گیا ہو لیکن رات کچھ فاصلے پر گزاری ہو۔
پھر جب صبح ہوئی تو اسلامی لشکر میدان میں اُتر ایا۔

صرف محمد بن سیرین ؒ کی روایت میں گدھوں کے گوشت کا ذ کر ہے، اس کی وضاحت ہم آئندہ کریں گے۔
(فتح الباري: 585/7)

رسول اللہ ﷺ نے جب یہودیوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا تو اس سے آپ نے خیبرکی تباہی کومعلوم کیا۔
ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے درج ذیل آیت کریمہ سے خیبر کی تباہی کو اخذ کیا ہو:
جب عذاب ان کے صحن میں اترے گا توڈرائے جانے والوں کی صبح بہت بُری ہوگی۔
(الصّٰفّٰت: 177: 37)
چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کے مضمون کو اپنے الفاظ میں بیان فرمایا جیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4198   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 69  
´گدھے کے جوٹھے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی آیا اور اس نے کہا: اللہ اور اس کے رسول تم لوگوں کو گدھوں کے گوشت سے منع فرماتے ہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 69]
69۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ جنگ خیبر کی بات ہے جب مسلمانوں نے نبیٔ اکرام صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کے بغیر اور غنیمت تقسیم ہونے سے پہلے گدھے پکڑ کر ذبح کر لیے تھے بلکہ ان کا گوشت پکانا شروع کر دیا تھا۔
➋ امام نسائی رحمہ اللہ نے شاید اس روایت کے الفاظ «إِنَّهَا رِجْسٌ» سے گدھے کے جوٹھے کے پلید ہونے پر استدلال کیا ہے، مگر جو اس کے جوٹھے کی طہارت کے قائل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اکثر گدھے کو بطور سواری استعمال کیا ہے، ظاہر ہے اس کا لعاب اور پسینہ وغیرہ کپڑوں کو لگتا ہو گا اور آپ نے کبھی بھی گدھے کے لعاب سے پرہیز کا حکم نہیں دیا اور یہی بات امت کے حق میں زیادہ بہتر ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ امت سے تنگی کو دور کرنے ہی کی کوشش کی ہے اور یسروا ولاتعسروا کی تلقین کرتے رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 69   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4345  
´پالتو گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت خیبر پہنچے اور وہ سب (خیبر والے) ہماری طرف نکلے تھے، ان کے ساتھ کدال (بیلچے) تھے، جب انہوں نے ہمیں دیکھا تو کہا: محمد اور فوج، اور جلدی جلدی واپس قلعے میں چلے گئے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے، پھر فرمایا: «‏اللہ أكبر اللہ أكبر»، خیبر کا برا ہوا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ان لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے جنہیں تنبیہ کی جا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4345]
اردو حاشہ:
(1) شور مچا دیا کیونکہ انھوں نے مدینہ منورہ میں نبی ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کو دیکھا ہوا تھا۔
(2) ہاتھ اٹھائے ممکن ہے نعرہ تکبیر (اللہ اکبر) لگانے کے لیے ہاتھ اٹھائے ہوں، جیسے نماز کے شروع میں اٹھائے جاتے ہیں یا اس سے اوپر۔
(3) خیبر تباہ ہوگیا یا خیبر تباہ ہو جائے دونوں معانی ہو سکتے ہیں بطور فال فرما دیا یا بطور پیش گوئی یا یہ دعا ہے کہ خیبر تباہ ہو جائے۔
(4) وہ پلید ہیں مطلب یہ کہ گدھوں کا گوشت حرام ہے۔ ویسے ان پر سواری کرنا جائز ہے، البتہ گدھے کے پسینے، لعاب اور جوٹھے وغیرہ کی بابت حدیث میں کسی قسم کی کوئی کراہت نہیں ملتی۔ ظن غالب یہی ہے کہ یہ چیزیں پلید نہیں مزید برآں یہ کہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بکثرت گدھے اور خچر پر سواری کی ہے۔ اگر ان کا پسینہ، لعاب اور جھوٹا وغیرہ پلید ہوتا تو رسول اللہ ﷺ ضرور اس کی وضاحت فرماتے۔ واللہ أعلم۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن النسائي، مترجم: 1/ 319، 320، مطبوعه دارالسلام)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4345   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5021  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب خیبر فتح ہوا، تو آپ کے پاس ایک آدنے والا آیا اور کہنے لگا، اے اللہ کے رسولﷺ! گدھے (سب) کھا لیے گئے، پھر دوسرا آ کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسولﷺ! گدھے ختم کر ڈالے گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اعلان کیا، اللہ اور اس کا رسول تمہیں گدھوں کے گوشت سے روکتے ہیں، کیونکہ وہ گندے یا پلید ہیں، تو ہانڈیوں کو جو کچھ ان میں تھا، اس سمیت الٹ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5021]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی حضرت ابوطلحہ تھے،
بعض روایات سے ثابت ہوا،
حضرت بلال اور عبدالرحمٰن بن عوف نے بھی اعلان کیا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5021   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4199  
4199. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک آنے والے نے آ کر کہا: گدھوں کا گوشت کھایا جا رہ ہے۔ اس پر آپ نے خاموشی اختیار کی۔ پھر وہ دوبارہ آیا اور کہا: گدھوں کا گوشت کھایا جا رہا ہے۔ آپ ﷺ اس مرتبہ بھی خاموش رہے۔ پھر وہ تیسری مرتبہ حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ گدھے ختم ہو رہے ہیں۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے ایک منادی کے ذریعے سے اعلان کرایا: اللہ اور اس کے رسول تمہیں پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کرتے ہیں، چنانچہ اس (اعلان) کے بعد تمام ہانڈیاں الٹ دی گئیں، حالانکہ ان میں گوشت پک رہا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4199]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابن عمر ؓ سے بھی خیبر کے دن گدھوں کے گوشت کی حرمت مروی ہے۔
(صحیح البخاري، الذبائح والصید، حدیث: 5521)
حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ اس دن رسول اللہ ﷺ نے نکاح متعہ اور گدھوں کا گوشت حرام قراردیا۔
(صحیح البخاري، الذبائح والصید، حدیث: 5523)
حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ؓ نے گدھوں کا گوشت حرام قراردیا اور گھوڑوں کے گوشت کی اجازت دی۔
(صحیح البخاري، الذبائح والصید، حدیث: 5524)
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید ؓ سے کہا:
لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گدھوں کے گوشت سے منع فرمایاتھا؟ انھوں نے کہا کہ ہمارے ہاں بصرے میں حکم بن عمرو غفاری بھی یہی کہتے ہیں لیکن علم کے سمندر حضرت ابن عباس ؓ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے اور وہ یہ آیت پڑھتے ہیں:
کہہ دیجئے!جو وحی میری طرف آئی ہے، اس میں کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جو کھانے والے پر حرام کی گئی ہو۔
(الأنعام 145: 6۔
وصحیح البخاري، الذبائح والصید، حدیث: 5529)

اس مسئلے کی مزید وضاحت کتاب الذبائح میں بیان ہوگی۔
باذن اللہ تعالیٰ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4199   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5528  
5528. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کوئی شخص آیا اور کہا کہ گدھے کھائے گئے ہیں پھر دوسرا شخص آیا اور اس نے بھی کہا کہ گدھے کھائے جا رہے ہیں۔ اتنے میں تیسرا آدمی آیا اور عرض کرنے لگا کہ گدھے تو ختم ہو گئے ہیں۔ آپ ﷺ نے ایک منادی کے ذریعے لوگوں میں اعلان کر دیا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول تمہیں پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کرتے ہیں کیونکہ یہ پلید ہیں۔ یہ اعلان سن کر ہانڈیاں الٹ دی گئیں جبکہ وہ گوشت سے جوش مار رہی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5528]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت میں ممکن ہے کہ تین شخص علیحدہ علیحدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہوں یا ایک شخص بار بار حاضر خدمت ہوا ہو۔
جب پہلی مرتبہ کہا گیا کہ گدھے کھائے گئے ہیں تو آپ نے ادھر کوئی التفات نہ فرمایا تو دوسری دفعہ آپ سے گزارش کی گئی، بالآخر جب تیسری مرتبہ کہا گیا کہ گدھے تو ختم ہو گئے ہیں تو آپ نے گدھوں کے گوشت کی حرمت کا اعلان کر دیا۔
شاید پہلی یا دوسری مرتبہ کہتے وقت اس کی تحریم نازل نہ ہوئی ہو، اس لیے آپ خاموش رہے۔
آخر کار تیسری مرتبہ جب گزارش کی گئی تو اس کی تحریم بھی نازل ہو چکی تھی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق اعلان کرا دیا۔
(2)
صحیح مسلم میں ہے کہ اعلان کرنے والے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ تھے۔
(صحیح مسلم، الصید والذبائح، حدیث: 5021 (1940)
سنن نسائی میں ہے کہ اعلان کرنے والے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ تھے۔
(سنن النسائی، الصید والذبائح، حدیث: 4346)
شاید پہلے حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے اعلان کیا، پھر تفصیل کے ساتھ حضرت ابو طلحہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو اس کی حرمت سے آگاہ کیا ہو اور بتایا ہو کہ یہ نجس اور پلید ہیں۔
(فتح الباري: 810/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5528   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.