حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: سمعت عروة، قالت عائشة رضي الله عنها: فرجع النبي صلى الله عليه وسلم إلى خديجة، فقال: زملوني زملوني، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَرَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَدِيجَةَ، فَقَالَ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا اور ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے عروہ سے سنا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس تشریف لائے اور فرمایا «زملوني زملوني» کہ مجھے چادر اڑھا دو، مجھے چادر اڑھا دو۔ پھر آپ نے سارا واقعہ بیان فرمایا۔
رجع النبي إلى خديجة يرجف فؤاده فانطلقت به إلى ورقة بن نوفل وكان رجلا تنصر يقرأ الإنجيل بالعربية فقال ورقة ماذا ترى فأخبره فقال ورقة هذا الناموس الذي أنزل الله على موسى وإن أدركني يومك أنصرك نصرا مؤزرا الناموس صاحب السر الذي يطلعه بما
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4957
4957. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ لوٹ کر حضرت خدیجہ ؓ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”مجھے کمبل اوڑھا دو، مجھے کمبل اوڑھا دو۔“ اس کے بعد پوری حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4957]
حدیث حاشیہ: اس پوری حدیث میں وحی اول کے نزول کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ نےفرمایا: اس نے انسان کو قلم کے ذریعے سے تعلیم دی۔ اگر اللہ تعالیٰ انسان کو قلم اور کتابت کا طریقہ الہام نہ کرتا تو انسان کی علمی صلاحتیں سمٹ کر انتہائی محدود رہ جاتیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا عام دستور ہے لیکن حضرات انبیا علیہم السلام کا علم اس قلم کا محتاج نہیں۔ اسی طرح انسان جب ماں کے پیٹ سے باہر آتا ہے تو اس وقت بھی وہ لا علم ہوتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ قلم کے استعمال سے پہلے ہی اسے بہت سی باتیں سکھا دیتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4957