Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said to Abu Talha, "Seek one of your boys to serve me." Abu Talha mounted me behind him (on his riding animal) and took me (to the Prophet ). So I used to serve Allah's Apostle whenever he dismounted (to stay somewhere). I used to hear him saying very often, "O Allah! I seek refuge with You from, having worries sadness, helplessness, laziness, miserliness, cowardice, from being heavily in debt and from being overpowered by other persons unjustly." I kept on serving till we -returned from the battle of Khaibar. The Prophet then brought Safiyya bint Huyai whom he had won from the war booty. I saw him folding up a gown or a garment for her to sit on behind him (on his shecamel). When he reached As-Sahba', he prepared Hais and placed it on a dining sheet. Then he sent me to invite men, who (came and) ate; and that was his and Safiyya's wedding banquet. Then the Prophet proceeded, and when he saw (noticed) the mountain of Uhud, he said, "This mountain loves us, and we love it." When we approached Medina, he said, "O Allah! I make the area between its two mountains a sanctuary as Abraham has made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless their Mudd and Sa (special kinds of measure).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 336
● صحيح البخاري | 2893 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين عروسا فاصطفاها رسول الله فخرج بها حتى بلغ |
● صحيح البخاري | 5425 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال لم أزل أخدمه حتى أقبلنا من خيبر وأقبل بصفية بنت حيي قد حازها فكنت أراه يحوي لها وراءه بعباءة أو بكساء ثم يردفها وراءه حتى إذا كنا بالصهباء صنع حيسا في نطع ثم |
● صحيح البخاري | 4707 | أنس بن مالك | أعوذ بك من البخل الكسل أرذل العمر عذاب القبر فتنة الدجال فتنة المحيا والممات |
● صحيح البخاري | 2823 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل الجبن الهرم أعوذ بك من فتنة المحيا والممات أعوذ بك من عذاب القبر |
● صحيح البخاري | 6363 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال لم أزل أخدمه حتى أقبلنا من خيبر وأقبل بصفية بنت حيي قد حازها فكنت أراه يحوي وراءه بعباءة أو كساء ثم يردفها وراءه حتى إذا كنا بالصهباء صنع حيسا في نطع ثم أرسل |
● صحيح البخاري | 6367 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل الجبن والبخل الهرم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المحيا والممات |
● صحيح البخاري | 6369 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال |
● صحيح البخاري | 6371 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الكسل أعوذ بك من الجبن أعوذ بك من الهرم أعوذ بك من البخل |
● صحيح مسلم | 6876 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من البخل الكسل أرذل العمر عذاب القبر فتنة المحيا والممات |
● صحيح مسلم | 6876 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل الجبن الهرم البخل أعوذ بك من عذاب القبر من فتنة المحيا والممات |
● جامع الترمذي | 3484 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن غلبة الرجال |
● جامع الترمذي | 3485 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الكسل الهرم الجبن والبخل فتنة المسيح عذاب القبر |
● سنن أبي داود | 1540 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل الجبن والبخل الهرم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المحيا والممات |
● سنن أبي داود | 3972 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من البخل الهرم |
● سنن النسائى الصغرى | 5453 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن الدين غلبة الرجال |
● سنن النسائى الصغرى | 5452 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن غلبة الرجال |
● سنن النسائى الصغرى | 5498 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الكسل الهرم الجبن البخل سوء الكبر فتنة الدجال عذاب القبر |
● سنن النسائى الصغرى | 5462 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل البخل والجبن الهرم عذاب القبر فتنة المحيا والممات |
● سنن النسائى الصغرى | 5454 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الكسل الهرم الجبن والبخل فتنة الدجال عذاب القبر |
● سنن النسائى الصغرى | 5455 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل الهرم البخل والجبن أعوذ بك من عذاب القبر من فتنة المحيا والممات |
● سنن النسائى الصغرى | 5455 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال |
● سنن النسائى الصغرى | 5505 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهرم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال |
● سنن النسائى الصغرى | 5460 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الكسل الهرم الجبن والبخل فتنة الدجال عذاب القبر |
● سنن النسائى الصغرى | 5451 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل البخل الهرم عذاب القبر فتنة المحيا والممات |
● سنن النسائى الصغرى | 5479 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال |
● المعجم الصغير للطبراني | 941 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل أعوذ بك من القسوة الغفلة العيلة الذلة المسكنة أعوذ بك من الفسوق الشقاق النفاق السمعة الرياء أعوذ بك من الصمم البكم الجنون البرص الجذام سيء الأسقام |
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3484
´بعض چیزوں سے پناہ طلب کرنے کا باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر و بیشتر ان الفاظ سے دعا مانگتے سنتا تھا: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل وضلع الدين وغلبة الرجال» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکرو غم سے، عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر و ظلم و زیادتی سے۔“ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3484]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکر وغم سے،
عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر وظلم وزیادتی سے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3484
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1540
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والبخل، والهرم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل اور کنجوسی سے اور انتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے ۱؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1540]
1540. اردو حاشیہ: دین و دنیا کی بھلائیوں کے حصول میں محرومی تین اسباب سے ہوتی ہے کہ انسان میں ان کے کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی ‘یاسستی غالب آ جاتی ہے ‘ یا جرات کا فقدان ہوتا ہے۔ «بخل» سےمراد وہ کیفیت ہے کہ جہاں خرچ کرنا مشروع و مستحب ہو ‘ لیکن انسان وہاں خرچ نہ کرے۔ «ھرم» بڑی عمر ہونے کی یہ حالت کہ انسان دوسروں پر بوجھ بن جائے۔نہ عبادت کر سکے اور نہ دنیا کا کام۔”زندگی کے فتنے “یہ کہ آزمائشیں اورپریشانیاں غالب آ جائیں ‘ نیکی کا کاموں سے محروم رہے۔”موت کا فتنہ “یہ کہ انسان اعمال خیر سے محروم رہ جائے یا مرتے دم کلمہ توحید نصیب نہ ہو۔ اور ”قبر “آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے اس میں بندہ اگر پھسل یا پھنس گیا تو بہت بڑی ہلاکت ہے اور ”عذاب قبر “ سے تعوذ ‘امت کے لیے تعلیم ہے ورنہ انبیائے کرام علیہم السلام اس سے محفوظ ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1540
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5425
5425. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ابو طلحہ ؓ سے فرمایا: ”تم اپنے یہاں کے بچوں میں سے کوئی بچہ تلاش کر لاؤ میرے کام کر دیا کرے۔“ سیدنا طلحہ ؓ مجھے لے کر نکلے اور اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا چنانچہ رسول اللہ ﷺ جب کہیں پڑاؤ کرتے تو میں آپ کی خدمت کرتا۔ میں آپ کو بکثرت یہ دعا پڑھتے سنتا: ”اۓ اللہ! میں تیرے زریعے سے غم و اندوہ عجز و سستی، بخل کے بوجھ بزدلی، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے پناہ چاہتا ہوں۔“ میں ہمیشہ آپ ﷺ کی خدمت کرتا رہا حتیٰ کہ ہم خیبر سے واپس آئے۔ سیدنا صفیہ بنت جیسی بھی ساتھ تھیں جنہیں آپ نے پسند فرمایا تھا۔ میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنے پیچھے کمبل یا چادر کا پردہ کیا پھر ان کو وہاں بٹھایا۔ آ کر جب ہم مقام صہباء پہنچے تو آپ نے دسترخوان پر حیس تیار کرایا، پھر مجھے بھیجا تو میں نے لوگوں کو بلایا، پھر سب لوگوں نے اسے کھایا۔ یہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5425]
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ اپنے حبیب کی دعا قبول فرمائی اور مدینہ کو مثل مکہ کے برکتوں سے مالا مال فرما دیا۔
مدینہ کی آب وہوا معتدل ہے اور وہاں کا پانی شیریں اور وہاں کی غذا بہترین اثرات رکھتی ہے۔
مدینہ بھی مکہ کی طرح حرم ہے جو لوگ مدینہ کی حرمت کا انکار کرتے ہیں وہ سخت غلطی پر ہیں۔
اس بارے میں اہلحدیث ہی کا مسلک صحیح ہے کہ مدینہ بھی مثل مکہ حرم ہے۔
زادھا اللہ شرفا و تعظیما۔
حضرت صفیہ بنت حیی بن اخطب بن شعبہ سبط حضرت ہارون علیہ السلام سے ہیں۔
ان کی ماں کا نام برہ بنت سموال تھا۔
یہ جنگ خیبر میں سبایا میں تھیں۔
حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے درخواست کی مگر لوگوں نے کہا کہ یہ بنوقریظہ اور بنونضیر کی سیدہ ہیں۔
اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حرم میں داخل فرما لیں تو بہتر ہے۔
چنانچہ ان کو آزاد کر کے آپ نے ان سے نکاح کر لیا۔
ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا رو رہی ہیں۔
آپ نے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ مجھ کو حقیر سمجھتی ہیں اور اپنے لیے بطور فخر کہتی ہیں کہ میرا نسب نامہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے کیوں نہ کہہ دیا کہ تم مجھ سے کیوں کر بہتر ہو سکتی ہو۔
میرے باپ حضرت ہارون علیہ السلام اورمیرے چچا موسیٰ علیہ السلام اور میرے شوہر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
ایک دفعہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی نے حضرت فاروق رضی اللہ عنہ سے آ کر شکایت کی کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ سبت کی عزت کرتی ہیں اوریہود کوعطیات دیتی ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ا ن سے دریافت کر بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ جب سے اللہ نے ہم کو جمعہ عطا فرمایا ہے میں نے سبت کبھی پسند نہیں کیا۔
رہے یہود ان سے میری قرابت کے تعلقات ہیں میں ان کو ضرور دیتی رہتی ہوں۔
پھر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ نے اس لونڈی سے پوچھا کہ اس شکایت کی وجہ کیا ہے؟ لونڈی نے کہا کہ مجھے شیطان نے بہکا دیا تھا۔
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے ان کو راہ اللہ آزاد کر دیا۔
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کا انتقال رمضان سنہ 50 ھ میں ہوا۔
ان سے دس احادیث مردی ہیں۔
ان کے ماموں رفاعہ بن سموال صحابی تھے۔
ان کی حدیث مؤطا امام مالک میں ہے۔
(رحمۃ للعالمین، جلد:
دوم،222)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5425
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5425
5425. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ابو طلحہ ؓ سے فرمایا: ”تم اپنے یہاں کے بچوں میں سے کوئی بچہ تلاش کر لاؤ میرے کام کر دیا کرے۔“ سیدنا طلحہ ؓ مجھے لے کر نکلے اور اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا چنانچہ رسول اللہ ﷺ جب کہیں پڑاؤ کرتے تو میں آپ کی خدمت کرتا۔ میں آپ کو بکثرت یہ دعا پڑھتے سنتا: ”اۓ اللہ! میں تیرے زریعے سے غم و اندوہ عجز و سستی، بخل کے بوجھ بزدلی، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے پناہ چاہتا ہوں۔“ میں ہمیشہ آپ ﷺ کی خدمت کرتا رہا حتیٰ کہ ہم خیبر سے واپس آئے۔ سیدنا صفیہ بنت جیسی بھی ساتھ تھیں جنہیں آپ نے پسند فرمایا تھا۔ میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنے پیچھے کمبل یا چادر کا پردہ کیا پھر ان کو وہاں بٹھایا۔ آ کر جب ہم مقام صہباء پہنچے تو آپ نے دسترخوان پر حیس تیار کرایا، پھر مجھے بھیجا تو میں نے لوگوں کو بلایا، پھر سب لوگوں نے اسے کھایا۔ یہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5425]
حدیث حاشیہ:
(1)
اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو شرف قبولیت بخشا اور مدینہ طیبہ کو مکے کی طرح خیر و برکات سے مالا مال کر دیا۔
مدینہ طیبہ کی آب و ہوا بڑی معتدل، وہاں کا پانی میٹھا اور غذا بہترین اثرات رکھتی ہے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس طویل حدیث سے یہ ثابت کیا ہے کہ کھجور، گھی اور پنیر سے حیس تیار کر کے بوقت ضرورت ولیمے میں کھلایا جا سکتا ہے۔
ولیمے میں گوشت کا ہونا ضروری نہیں۔
موقع و محل کے مطابق جو کچھ میسر ہو اسے پیش کر دیا جائے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5425