حدثنا عمرو بن عاصم، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن انس، ان زيد بن ثابت حدثه،" انهم تسحروا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قاموا إلى الصلاة، قلت: كم بينهما، قال: قدر خمسين او ستين"، يعني آية.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ،" أَنَّهُمْ تَسَحَّرُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ، قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا، قَالَ: قَدْرُ خَمْسِينَ أَوْ سِتِّينَ"، يَعْنِي آيَةً.
ہم سے عمرو بن عاصم نے یہ حدیث بیان کی، کہا ہم سے ہمام نے یہ حدیث بیان کی قتادہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ ان لوگوں نے (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ میں نے دریافت کیا کہ ان دونوں کے درمیان کس قدر فاصلہ رہا ہو گا۔ فرمایا کہ جتنا پچاس یا ساٹھ آیت پڑھنے میں صرف ہوتا ہے اتنا فاصلہ تھا۔
Narrated Anas: Zaid bin Thabit said, "We took the "Suhur" (the meal taken before dawn while fasting is observed) with the Prophet and then stood up for the (morning) prayer." I asked him how long the interval between the two (Suhur and prayer) was. He replied, 'The interval between the two was just sufficient to recite fifty to Sixth 'Ayat."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 549
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 575
´نماز فجر کا وقت` «. . . عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ، " أَنَّهُمْ تَسَحَّرُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ، قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا، قَالَ: قَدْرُ خَمْسِينَ أَوْ سِتِّينَ "، يَعْنِي آيَةً . . . .» ”. . . انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ ان لوگوں نے (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ میں نے دریافت کیا کہ ان دونوں کے درمیان کس قدر فاصلہ رہا ہو گا۔ فرمایا کہ جتنا پچاس یا ساٹھ آیت پڑھنے میں صرف ہوتا ہے اتنا فاصلہ تھا۔ . . .“[صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/بَابُ وَقْتِ الْفَجْرِ:: 575]
تشریح: پچاس یا ساٹھ آیتیں دس منٹ میں پڑھی جا سکتی ہیں۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سحری دیر سے کھانا مسنون ہے۔ جو لوگ سویرے ہی سحری کھا لیتے ہیں وہ سنت کے خلاف کرتے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 575
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1694
´سحری دیر سے کھانے کا بیان۔` زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سحری اور نماز کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ کہا: پچاس آیتیں پڑھنے کی مقدار ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1694]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اگر چہ سحری کا کھا نا صبح صادق سے کا فی پہلے بھی کھا یا جا سکتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ را ت کے آخری حصے میں صبح صادق سے تھو ڑی دیر پہلے کھا یا جا ئے (2) فجر کی نما ز اول وقت میں ادا کر نا افضل ہے رسول اللہ ﷺ نے سحری کے بعد مختصر وقفہ دے کر فجر کی نما ز ادا کی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1694
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 703
´سحری تاخیر سے کھانے کا بیان۔` انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اس کی مقدار کتنی تھی؟ ۱؎ انہوں نے کہا: پچاس آیتوں کے (پڑھنے کے) بقدر ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 703]
اردو حاشہ: 1؎: یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا۔
2؎: اس سے معلوم ہوا کہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے، یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھا لی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر ہو۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 703