حدثنا يحيى بن سليمان، قال: حدثني ابن وهب، قال: حدثني عمر هو ابن محمد، عن سالم، عن ابيه، قال: وعد النبي صلى الله عليه وسلم جبريل فراث عليه حتى اشتد على النبي صلى الله عليه وسلم، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم فلقيه فشكا إليه ما وجد، فقال له:" إنا لا ندخل بيتا فيه صورة ولا كلب".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَعَدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ فَرَاثَ عَلَيْهِ حَتَّى اشْتَدَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيَهُ فَشَكَا إِلَيْهِ مَا وَجَدَ، فَقَالَ لَهُ:" إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہما) نے بیان کیا کہ ایک وقت پر جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آنے کا وعدہ کیا لیکن آنے میں دیر ہوئی۔ اس وقت پر نہیں آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت پریشان ہوئے پھر آپ باہر نکلے تو جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شکایت کی تو انہوں نے کہا کہ ہم (فرشتے) کسی ایسے گھر میں نہیں جاتے جس میں مورت یا کتا ہو۔
Narrated Salim's father: Once Gabriel promised to visit the Prophet but he delayed and the Prophet got worried about that. At last he came out and found Gabriel and complained to him of his grief (for his delay). Gabriel said to him, "We do not enter a place in which there is a picture or a dog."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 843
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5960
5960. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ حضرت جبرئیل ؑ نے نبی ﷺ کے ہاں آنے کا وعدہ کیا لیکن اس میں تاخیر کر دی حتیٰ کہ نبی ﷺ پر بہت گراں گزرا۔ پھر نبی ﷺ باہر تشریف لائے تو حضرت جبرئیل ؑ سے ملاقات ہوئی۔ آپ نے تاخیر کی شکایت کی تو انہوں نے کہا: ہم اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویر یا کتا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5960]
حدیث حاشیہ: دوسری روایت میں یوں ہے جب وقت گزر گیا اور جبرئیل علیہ السلام نہ آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا وعدہ خلاف نہیں ہو سکتا نہ اس کے فرشتوں کا پھر دیکھا تو چار پائی کے تلے ایک کتے کا پلا پڑا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا اے عائشہ! یہ پلا کب آیا انہوں نے کہا کہ مجھ کو اللہ کی قسم خبر نہیں آخر اسے وہاں سے نکالا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5960
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5960
5960. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ حضرت جبرئیل ؑ نے نبی ﷺ کے ہاں آنے کا وعدہ کیا لیکن اس میں تاخیر کر دی حتیٰ کہ نبی ﷺ پر بہت گراں گزرا۔ پھر نبی ﷺ باہر تشریف لائے تو حضرت جبرئیل ؑ سے ملاقات ہوئی۔ آپ نے تاخیر کی شکایت کی تو انہوں نے کہا: ہم اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویر یا کتا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5960]
حدیث حاشیہ: (1) اس روایت کی تفصیل ایک دوسری حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور مجھے کہا: میں گزشتہ رات آپ کے پاس آیا تھا مگر اندر آنے سے میرے لیے یہ امر مانع تھا کہ دروازے پر تصویریں تھیں اور گھر میں مورتیوں والا پردہ تھا اور وہاں کتا بھی تھا۔ آپ گھر میں تصویر کے متعلق حکم دیں کہ اس کا سر کاٹ دیا جائے اور وہ درخت کی مانند ہو جائے اور پردے کے متعلق حکم دیں کہ اسے کاٹ کر دو تکیے بنا لیے جائیں جو پھینکے جائیں اور انہیں پاؤں تلے روندا جائے اور کتے کے متعلق حکم دیں کہ اسے نکال باہر کیا جائے۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہدایات کے مطابق عمل کیا۔ یہ کتا حضرت حسن یا حضرت حسین رضی اللہ عنہما کا تھا جو ان کے تخت کے نیچے تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اسے نکال باہر کیا گیا۔ (سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4158)(2) ایک حدیث میں ہے کہ چارپائی کے نیچے کتے کا بچہ تھا، آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”یہ کتا یہاں کب داخل ہوا؟“ انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ آپ کے حکم سے اسے نکال دیا گیا۔ (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5511 (2104)(3) ایک منکر حدیث نے کسی اہل حدیث سے کہا کہ جب کتا رکھنے سے اس گھر میں فرشتے نہیں آتے تو ہم ہمیشہ ایک کتا اپنے پاس رکھیں گے تاکہ موت کا فرشتہ ہمارے پاس ہی نہ آئے۔ اہل حدیث نے جواب دیا: تمہاری جان نکالنے کے لیے وہ فرشتہ آئے گا جو کتوں کی جان نکالتا ہے۔ اس پر وہ لاجواب ہو گیا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5960