وقال ابو هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم الكلمة الطيبة صدقةوَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”نیک بات کرنے میں بھی ثواب ملتا ہے۔“
حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عمرو، عن خيثمة، عن عدي بن حاتم، قال: ذكر النبي صلى الله عليه وسلم النار فتعوذ منها واشاح بوجهه، ثم ذكر النار فتعوذ منها واشاح بوجهه، قال شعبة: اما مرتين فلا اشك، ثم قال:" اتقوا النار ولو بشق تمرة، فإن لم تجد فبكلمة طيبة".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّارَ فَتَعَوَّذَ مِنْهَا وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، ثُمَّ ذَكَرَ النَّارَ فَتَعَوَّذَ مِنْهَا وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، قَالَ شُعْبَةُ: أَمَّا مَرَّتَيْنِ فَلَا أَشُكُّ، ثُمَّ قَالَ:" اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا کہ مجھے عمرو نے خبر دی، انہیں خیثمہ نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا اور اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے اعراض و ناگواری کا اظہار کیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا اور اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے اعراض و ناگواری کا اظہار کیا، شعبہ نے بیان کیا کہ دو مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جہنم سے پناہ مانگنے کے سلسلے میں مجھے کوئی شک نہیں ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم سے بچو۔ خواہ آدھی کھجور ہی (کسی کو) صدقہ کر کے ہو سکے اور اگر کسی کو یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کر کے ہی۔
Narrated `Adi bin Hatim: The Prophet mentioned the (Hell) Fire and sought refuge (with Allah) from it, and turned his face to the other side. He mentioned the (Hell) Fire again and took refuge (with Allah) from it and turned his face to the other side. (Shu`ba, the sub-narrator, said, "I have no doubt that the Prophet repeated it twice.") The Prophet then said, "(O people!) Save yourselves from the (Hell) Fire even if with one half of a date fruit (given in charity), and if this is not available, then (save yourselves) by saying a good pleasant friendly word."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 52
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6023
6023. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے دوزخ کا ذکر کیا اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے ناگواری کا تاثر ظاہر کیا۔۔۔ (راوی حدیث) شعبہ نے کہا: (آپ ﷺ کے) دومرتبہ (جہنم سے پناہ مانگتے) کے متعلق مجھے کوئی شک نہیں۔۔۔۔۔ پھر آپ نے فرمایا جہنم سے بچو، اگرچہ کھجور کا ٹکڑا دینے سے ہو۔ اور اگر کسی کو یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کر کے (اس جہنم سے بچنے کی کوشش کرے)[صحيح بخاري، حديث نمبر:6023]
حدیث حاشیہ: جہنم سے نجات حاصل کرے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6023
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6023
6023. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے دوزخ کا ذکر کیا اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے ناگواری کا تاثر ظاہر کیا۔۔۔ (راوی حدیث) شعبہ نے کہا: (آپ ﷺ کے) دومرتبہ (جہنم سے پناہ مانگتے) کے متعلق مجھے کوئی شک نہیں۔۔۔۔۔ پھر آپ نے فرمایا جہنم سے بچو، اگرچہ کھجور کا ٹکڑا دینے سے ہو۔ اور اگر کسی کو یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کر کے (اس جہنم سے بچنے کی کوشش کرے)[صحيح بخاري، حديث نمبر:6023]
حدیث حاشیہ: (1) عربی زبان میں کسی چیز کو مکروہ خیال کرتے ہوئے احتیاط کرنے والے کی طرح اس سے روگردانی کو "اشاح" کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جہنم کو دیکھ کر اس سے اپنی ناگواری کا اظہار کیا اور ہمیں اس سے بچنے کی نہ صرف تلقین کی بلکہ تدبیر بھی بتائی کہ صدقہ کر کے اس سے بچا سکتا ہے۔ اگر کوئی صدقہ نہ دے سکے تو اچھی بات کر کے، اسے اپنے پاس دور کر سکتا ہے۔ (2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: جس طرح مال خرچ کرنے سے غریب کا دل خوش ہو جاتا ہے اور اس کے دل میں فرحت وانبساط کی لہر دوڑ جاتی ہے، اسی طرح اچھی بات کرنے سے مخاطب خوش ہو جاتا ہے اور اس کے دل کا حسد وبغض نکل جاتا ہے، اس بنا پر ہر اچھی بات کو صدقے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (فتح الباري: 551/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6023