حدثني إسحاق، حدثنا النضر، اخبرنا شعبة، عن سعيد بن ابي بردة، عن ابيه، عن جده، قال: لما بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومعاذ بن جبل قال لهما:" يسرا ولا تعسرا، وبشرا ولا تنفرا، وتطاوعا" قال ابو موسى: يا رسول الله، إنا بارض يصنع فيها شراب من العسل يقال له: البتع، وشراب من الشعير يقال له: المزر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر حرام".حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَالَ لَهُمَا:" يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا" قَالَ أَبُو مُوسَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضٍ يُصْنَعُ فِيهَا شَرَابٌ مِنَ الْعَسَلِ يُقَالُ لَهُ: الْبِتْعُ، وَشَرَابٌ مِنَ الشَّعِيرِ يُقَالُ لَهُ: الْمِزْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں سعید بن ابی بردہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) اور معاذ بن جبل کو (یمن) بھیجا تو ان سے فرمایا کہ (لوگوں کے لیے) آسانیاں پیدا کرنا، تنگی میں نہ ڈالنا، انہیں خوشخبری سنانا، دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں اتفاق سے کام کرنا، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم ایسی سر زمین میں جا رہے ہیں جہاں شہد سے شراب بنائی جاتی ہے اور اسے «بتع» کہا جاتا ہے اور جَو سے شراب بنائی جاتی ہے اور اسے «مزر.» کہا جاتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
Narrated Abu Musa: that when Allah's Apostle sent him and Mu`adh bin Jabal to Yemen, he said to them, "Facilitate things for the people (treat the people in the most agreeable way), and do not make things difficult for them, and give them glad tidings, and let them not have aversion (i.e. to make the people hate good deeds) and you should both work in cooperation and mutual understanding, obey each other." Abu Musa said, "O Allah's Apostle! We are in a land in which a drink named Al Bit' is prepared from honey, and another drink named Al-Mizr is prepared from barley." On that, Allah's Apostle said, "All intoxicants (i.e. all alcoholic drinks) are prohibited."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 145
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5601
´نشہ لانے والے ہر مشروب کی حرمت کا بیان۔` اسود بن شیبان سدوسی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عطا سے سنا ایک شخص نے ان سے پوچھا: ہم لوگ سفر پر نکلتے ہیں تو ہمیں بازاروں میں مشروب نظر آتے ہیں، ہمیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ وہ کن برتنوں میں تیار ہوئے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، انہوں نے (اپنا سوال) دہرایا تو انہوں نے کہا: جو چیزیں نشہ لانے والی ہوں وہ سب حرام ہیں، انہوں نے پھر دہرایا تو انہوں نے کہا: جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اصل وہی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5601]
اردو حاشہ: حضرت عطا کا مقصود یہ تھا کہ برتن کسی چیز کو حرام یا حلال نہیں کرتا۔ اگر مشروب نشہ آور ہو تو وہ جس برتن میں بھی بنایا گیا ہو، حرام ہے اور اگر اس میں نشہ نہیں تو حلال ہے، خواہ کسی برتن میں تیار کیا گیا ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5601
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5606
´بتع اور مزر کی شرح و تفسیر۔` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروب بہت ہوتے ہیں، تو میں کیا پیوں اور کیا نہ پیوں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ کیا کیا ہیں؟“ میں نے عرض کیا: «بتع» اور «مزر»، آپ نے فرمایا: «بتع» اور «مزر» کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا: «بتع» تو شہد کا نبیذ ہے اور «مزر» مکئی کا نبیذ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس لیے کہ میں نے ہر نشہ ل [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5606]
اردو حاشہ: (1) حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ خود یمنی تھے، لہٰذا اس علاقے کے مشروب کو خوب جانتےتھے۔ (2) ہر علاقے کے کھانے اور مشروب الگ الگ ہوتے ہیں۔ دوسرے علاقے کے لوگ ان سے واقف نہیں ہوتے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بتع اور مزر کے بارے میں پوچھنا پڑا کیو نکہ ہر علاقے کی اصطلاحات اپنی ہوتی ہیں۔ یہ کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔ (3)”مزر“ کے معنیٰ مکئی اور جو کی شراب کے کیے گئے ہیں۔ شرح مسلم میں امام نووی ؒ فرماتے ہیں کہ گندم سے بھی یہ شراب بنائی جاتی ہے۔ (4)”حرام قرار دے چکا ہوں“ یعنی اللہ تعالی کے حکم سے کیونکہ حلت وحرمت کا اختیار اللہ تعالی کوہے۔ وحی کے ذریعے سے بتائے یا وحی خفی کے ذریعے سے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5606
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5606
´بتع اور مزر کی شرح و تفسیر۔` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروب بہت ہوتے ہیں، تو میں کیا پیوں اور کیا نہ پیوں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ کیا کیا ہیں؟“ میں نے عرض کیا: «بتع» اور «مزر»، آپ نے فرمایا: «بتع» اور «مزر» کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا: «بتع» تو شہد کا نبیذ ہے اور «مزر» مکئی کا نبیذ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس لیے کہ میں نے ہر نشہ ل [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5606]
اردو حاشہ: (1) حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ خود یمنی تھے، لہٰذا اس علاقے کے مشروب کو خوب جانتےتھے۔ (2) ہر علاقے کے کھانے اور مشروب الگ الگ ہوتے ہیں۔ دوسرے علاقے کے لوگ ان سے واقف نہیں ہوتے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بتع اور مزر کے بارے میں پوچھنا پڑا کیو نکہ ہر علاقے کی اصطلاحات اپنی ہوتی ہیں۔ یہ کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔ (3)”مزر“ کے معنیٰ مکئی اور جو کی شراب کے کیے گئے ہیں۔ شرح مسلم میں امام نووی ؒ فرماتے ہیں کہ گندم سے بھی یہ شراب بنائی جاتی ہے۔ (4)”حرام قرار دے چکا ہوں“ یعنی اللہ تعالی کے حکم سے کیونکہ حلت وحرمت کا اختیار اللہ تعالی کوہے۔ وحی کے ذریعے سے بتائے یا وحی خفی کے ذریعے سے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5606
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5214
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور معاذ بن جبل کو یمن بھیجا، تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ہماری سرزمین (یمن) میں جو سے ایک مشروب تیار کیا جاتا ہے، جسے مِزُر کہا جاتا ہے اور ایک مشروب ہے جسے بتع کہتے ہیں، شہد سے تیار کیا جاتا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:5214]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: مزر: یہ شراب مکئی یا جو گندم سے تیار کی جاتی ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5214
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5216
حضرت ابوبردہ اپنے باپ (حضرت ابوموسیٰ) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور معاذ کو یمن بھیجا تو فرمایا: ”لوگوں کو دین کی دعوت دو اور بشارت سناؤ اور نفرت نہ دلاؤ اور آسانی پیدا کرو، تنگی پیدا نہ کرو۔“ تو میں نے کہا، اے اللہ کے رسول ﷺ! ہمیں ان دو مشروبوں کے بارے میں بتائیں، جو ہم یمن میں تیار کرتے تھے، بتع وہ شہد کا نبیذ ہے جو گاڑھا کر لیا جاتا ہے اور مِزُر ہے، جو مکئی اور جَو کا نبیذ ہے، حتیٰ کہ وہ گاڑھا ہو جاتا ہے،... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:5216]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: أعطي جوامع الكلم بخاتمه: انتہائی کم الفاظ جو بہت ساے مفہوم ومعنی پر مشتمل ہوں، کوئی چیز اس سے خارج نہ ہو، یعنی جامع اور مانع کلمات سے نوازے گئے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5216
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4343
4343. حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں یمن کا حاکم بنا کر بھیجا تو انہوں نے آپ ﷺ سے ان مشروبات کے متعلق سوال کیا جو وہاں تیار کیے جاتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”وہ کیا ہیں؟“ حضرت ابو موسٰی ؓ نے بتایا: بتع اور مزر ہیں۔ (راوی کہتا ہے کہ) میں نے ابو بردہ سے پوچھا: بتع (اور مزر) کیا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ بتع شہد کا شیرہ اور مزر جو کا شیرہ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہر نشے والی چیز حرام ہے۔“ اس حدیث کو جریر اور عبدالواحد نے شیبانی کے ذریعے سے ابو بردہ سے روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4343]
حدیث حاشیہ: جوچیزیں کھانے کی ہوں یاپینے کی نشہ آور ہوں ان کا استعمال حرام ہے۔ افیون مدک چنڈو شراب وغیرہ یہ سب اسی میں داخل ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4343
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4345
4345 [صحيح بخاري، حديث نمبر:4345]
حدیث حاشیہ: عقدی کی روایت کو امام بخاری ؒ نے احکام میں اوروہب کی روایت کو اسحاق بن راہویہ نے وصل کیا ہے۔ وکیع کی روایت کو امام بخاری ؒ نے جہاد میں اور ابو داؤد طیالسی کی روایت کوامام نسائی نے اور نضر کی روایت کو امام بخاری نے ادب میں وصل کیا ہے۔ مطلب امام بخاری کا یہ ہے کہ وکیع اور نضر اور ابو داودنے شعبہ سے اس حدیث کو موصولاً روایت کیا اور مسلم بن ابراہیم اور عقدی اور جریر نے مرسلاًروایت کیا۔ اس میں مبلغین کے لیے خاص ہدایات ہیں کہ لوگوں کو نفرت نہ دلائیں، دشوار باتیں ان کے سامنے نہ رکھيں، آپس میں مل جل کر کام کریں۔ اللہ یہی توفیق بخشے۔ آمین یا رب العالمین مگر آج کل ایسے مبلغین بہت کم ہیں۔ الاماشاءاللہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4345
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4343
4343. حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں یمن کا حاکم بنا کر بھیجا تو انہوں نے آپ ﷺ سے ان مشروبات کے متعلق سوال کیا جو وہاں تیار کیے جاتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”وہ کیا ہیں؟“ حضرت ابو موسٰی ؓ نے بتایا: بتع اور مزر ہیں۔ (راوی کہتا ہے کہ) میں نے ابو بردہ سے پوچھا: بتع (اور مزر) کیا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ بتع شہد کا شیرہ اور مزر جو کا شیرہ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہر نشے والی چیز حرام ہے۔“ اس حدیث کو جریر اور عبدالواحد نے شیبانی کے ذریعے سے ابو بردہ سے روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4343]
حدیث حاشیہ: 1۔ جو چیزیں کھانے کی ہوں یا پینے کی، جب نشہ آور ہوں تو حرام ہیں۔ افیون، بھنگ اورچرس وغیرہ سب اس میں شامل ہیں۔ 2۔ جس کے زیادہ استعمال سے نشہ آئے اس کی کم مقدار بھی حرام ہے۔ 3۔ حدیث میں مذکور جوس یا مشروبات اس وقت حرام ہوں گے جب وہ نشہ آور ہوں۔ اس سے معلوم ہوا کہ کھجور، جو، شہد اور مکئی وغیرہ کا نبیذ پیناجائزہے بشرط یہ کہ وہ نشہ آور نہ ہو، اگران میں نشہ پیدا ہوجائے تو ان کا پیناحرام ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4343
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4345
4345 [صحيح بخاري، حديث نمبر:4345]
حدیث حاشیہ: 1۔ لفظ (أَتَفَوَّق) ، فواق، ناقة سے ماخوذ ہے، مطلب یہ ہے کہ میں دن رات تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد ہمیشہ قرآن پڑھتا رہتا ہوں، چنانچہ فواق ناقہ یہی ہے کہ ایک مرتبہ اونٹنی کا دودھ لیا جائے، پھر اسے چھوڑدیا جائے تاکہ وہ باقی ماندہ دودھ اتارلے، پھر اس کا دودھ نکال لیا جائے، اس طرح وقفے وقفے سے اس کادودھ نکالاجاتا ہے۔ حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ اس انداز سے قرآن کی تلاوت کرتے تھے اور اسی کو اپنا معمول بنایا تھا جبکہ حضرت معاذ بن جبل ؓ نے رات کے حصے متعین کررکھے تھے، کچھ سونے کے لیے اور کچھ تلاوت قرآن کے لیے۔ الغرض ان کا سونا بھی اس غرض کے لیے ہوتا تھا کہ وہ قیام کے لیے معاون ثابت ہو۔ اس نیت سے سونا بھی عبادت ہے۔ 2۔ واضح رہے کہ نرمی کا مطلب حدودوقصاص میں نرمی کرنا نہیں بلکہ دنیوی اور انتظامی امورمیں نرمی کرنا ہے کیونکہ حدود کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”اور اگرتم اللہ اور یوم آخرت پر یقین رکھتے ہوتو اللہ کے دین کے معاملے میں تمھیں ان(مرد،عورت) دونوں پرترس نہیں آنا چاہیے۔ “(النور: 2: 24) 3۔ مبلغین کے لیے اس میں خاص ہدایت ہے کہ وہ لوگوں کو نفرت نہ دلائیں، مشکل اور سخت باتیں ان کے سامنے نہ رکھیں، آپس میں مل جل کر کام کریں، اتفاق واتحاد سے رہیں، ایک دوسرے کی بات مانیں، مگرآج کل ایسے مبلغین بہت کم ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4345