مجھ سے ابرہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ نے، ان سے محمد بن ابراہیم نے، ان سے عیسیٰ بن طلحہ تیمی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بندہ ایک بات زبان سے نکالتا ہے اور اس کے متعلق سوچتا نہیں (کتنی کفر اور بےادبی کی بات ہے) جس کی وجہ سے وہ دوزخ کے گڑھے میں اتنی دور گر پڑتا ہے جتنا مغرب سے مشرق دور ہے۔“
Narrated Abu Huraira: That he heard Allah's Apostle saying, "A slave of Allah may utter a word without thinking whether it is right or wrong, he may slip down in the Fire as far away a distance equal to that between the east."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 484
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2314
´غیر شرعی طور پر ہنسنے ہنسانے کی بات کرنے والے پر وارد وعید کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کبھی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس میں وہ خود کوئی حرج نہیں سمجھتا حالانکہ اس کی وجہ سے وہ ستر برس تک جہنم کی آگ میں گرتا چلا جائے گا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2314]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ایک شخص دوسروں کو ہنسانے کے لیے اور ان کی دلچسپی کی خاطراپنی زبان سے اللہ کی ناراضگی کی بات کہتا ہے یا بناوٹی اور جھوٹی بات کہتا ہے، اور کہنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ وہ باعث گناہ اور لا ئق سزا ہے حالانکہ وہ اپنی اس بات کے سبب جہنم کی سزاکا مستحق ہوتا ہے، معلوم ہوا کہ دوسروں کو ہنسانے اورانہیں خوش کرنے کے لیے کوئی ایسی ہنسی کی بات نہیں کرنی چاہئے جو گناہ کی بات ہواور باعث عذاب ہو۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2314