فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 561
´نماز کے ممنوع اوقات کا بیان۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تین اوقات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے سے اور اپنے مردوں کو دفنانے سے منع کرتے تھے: ایک تو جس وقت سورج نکل رہا ہو یہاں تک کہ بلند ہو جائے، دوسرے جس وقت ٹھیک دوپہر ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، تیسرے جس وقت سورج ڈوبنے کے لیے مائل ہو جائے یہاں تک کہ ڈوب جائے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 561]
561 ۔ اردو حاشیہ:
➊امام احمد رحمہ اللہ نے ظاہر الفاظ کی بنا پر کہا ہے کہ ان تین اوقات میں میت کو دفن کرنا منع ہے، جب کہ دیگر اہل علم نے اس سے جنازہ مراد لیا ہے کیونکہ نماز سے مناسبت نماز جنازہ کی ہو سکتی ہے نہ کہ دفن کرنے کی، مگر «نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا» کے الفاظ سے دفن کے بجائے نمازجنازہ مراد لینا بعید معلوم ہوتا ہے۔
➋سورج کا سر پر کھڑا ہونا عرفی لحاظ سے ہے ورنہ حقیقت میں سورج نہیں رکتا، بڑی تیزی سے حرکت کرتا رہتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 561
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 566
´ٹھیک دوپہر کے وقت نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ تین اوقات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے، یا اپنے مردوں کو قبر میں دفنانے سے منع فرماتے تھے: ایک جس وقت سورج نکل رہا ہو، یہاں تک کہ بلند ہو جائے، دوسرے جس وقت ٹھیک دوپہر ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، تیسرے جس وقت سورج ڈوبنے کے لیے مائل ہو یہاں تک کہ ڈوب جائے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 566]
566 ۔ اردو حاشیہ: مجموعی طور پر پانچ وقت، نماز کے لیے مکروہ ہیں: (1)طلوع، (2)استوا، (3)غروب، (4)بعد ازصبح، (5)بعد از عصر جبکہ سورج زردی مائل ہو چکا ہو۔ تفصیل کے لیے دیکھیے فوائد حدیث: 560۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 566