English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
40. باب استحباب استلام الركنين اليمانيين في الطواف دون الركنين الآخرين:
باب: طواف میں دو یمانی رکنوں کے استلام کے استحباب کا بیان۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1269 ترقیم شاملہ: -- 3066
وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ قَتَادَةَ بْنَ دِعَامَةَ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ الْبَكْرِيَّ ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُ غَيْرَ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ ".
حضرت ابوطفیل بکری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ فرما رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ دو یمانی کناروں (رکن یمانی اور حجر اسود) کے علاوہ کسی اور کنارے کو چھوتے ہوں۔ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 3066]
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو رکن یمانی کے سوا کا استلام کرتے نہیں دیکھا۔ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 3066]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1269
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عبد الله بن العباس القرشي، أبو العباسصحابي
👤←👥عامر بن واثلة الليثي، أبو الطفيل
Newعامر بن واثلة الليثي ← عبد الله بن العباس القرشي
له إدراك
👤←👥قتادة بن دعامة السدوسي، أبو الخطاب
Newقتادة بن دعامة السدوسي ← عامر بن واثلة الليثي
ثقة ثبت مشهور بالتدليس
👤←👥عمرو بن الحارث الأنصاري، أبو أيوب، أبو أمية
Newعمرو بن الحارث الأنصاري ← قتادة بن دعامة السدوسي
ثقة فقيه حافظ
👤←👥عبد الله بن وهب القرشي، أبو محمد
Newعبد الله بن وهب القرشي ← عمرو بن الحارث الأنصاري
ثقة حافظ
👤←👥أحمد بن عمرو القرشي، أبو الطاهر
Newأحمد بن عمرو القرشي ← عبد الله بن وهب القرشي
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح مسلم
3066
لم أر رسول الله يستلم غير الركنين اليمانيين
جامع الترمذي
858
لم يكن يستلم إلا الحجر الأسود والركن اليماني
بلوغ المرام
615
يستلم من البيت غير الركنين اليمانيين
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3066 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3066
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حجر اسود اور رکن یمانی کو (تَغْلِیْباً رُکْنَانِ یَمَانِیَانِ)
کہ دیا جاتا ہے،
چونکہ یہ دونوں ابراہیمی بنیادوں پر ہیں اس لیے ان کا ا ستلام کیا جاتا ہے اور حجر اسود کو دوہری فضیلت حاصل ہے اس لیے اس کو صرف ہاتھ ہیں نہیں لگایا جاتا بلکہ بالاتفاق اس کو بوسہ دینا مسنون ہے۔
اگرچہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین چاروں کونوں کا استلام کرتے تھے لیکن ائمہ میں سے کسی نےاس کو قبول نہیں کیا۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3066]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 615
حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہی اس کے راوی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے دونوں یمانی رکنوں کے بیت اللہ کے کسی رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 615]
615 لغوی تشریح:
«يستلم» یعنی ہاتھ سے چھوتے۔ یہ ہر طواف میں مسنون ہے۔
«غير الركنين اليمانيين» نون کے بعد والی یا کا مخفف ہے اور اسے کبھی کبھی تشدید سے بھی پڑھا گیا ہے۔ یمن کی جانب منسوب ہے۔ چونکہ یمن کی طرف ان کا رخ ہے، اس لئے انہیں رکن یمانی کہتے ہیں۔ اور «ركن البيت» سے مراد اس کے ایک جانب ہے۔ ان دونوں رکنوں اور کونوں سے مراد حجر اسود والا کونا اور بیت اللہ کا جنوب مغربی کونا ہے۔ ان دونوں کا استلام اس وجہ سے ہے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی رکھی ہوئی بنیادوں پرقائم ہیں۔ اور «ركنين شاميين» ، یعنی ملک شام کی جانب والے کونوں کی یہ حیثیت نہیں ہے۔
[بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 615]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 858
بیت اللہ کے دوسرے کونوں کو چھوڑ کر صرف حجر اسود اور رکن یمانی کے استلام کا بیان۔
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی الله عنہما کے ساتھ تھا، معاویہ رضی الله عنہ جس رکن کے بھی پاس سے گزرتے، اس کا استلام کرتے ۱؎ تو ابن عباس نے ان سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کا استلام نہیں کیا، اس پر معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: بیت اللہ کی کوئی چیز چھوڑی جانے کے لائق نہیں ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 858]
اردو حاشہ:
1؎:
خانہ کعبہ چار رکنوں پر مشتمل ہے،
پہلے رکن کو دو فضیلتیں حاصل ہیں،
ایک یہ کہ اس میں حجر اسود نصب ہے دوسرے یہ کہ قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور دوسرے رکن کو صرف دوسری فضیلت حاصل ہے یعنی وہ بھی قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور رکن شامی اور رکن عراقی کو ان دونوں فضیلتوں میں سے کوئی بھی فضیلت حاصل نہیں،
یہ دونوں قواعد ابراہیمی پر قائم نہیں اس لیے پہلے کی تقبیل (بوسہ) ہے اور دوسرے کا صرف استلام (چھونا) ہے اورباقی دونوں کی نہ تقبیل ہے نہ استلام،
یہی جمہور کی رائے ہے،
اور بعض لوگ رکن یمانی کی تقبیل کو بھی مستحب کہتے ہیں،
جو ممنوع نہیں ہے۔

2؎:
معاویہ رضی اللہ عنہ کے اس قول کا جواب امام شافعی نے یہ کہہ کر دیا ہے کہ ان رکن شامی اور رکن عراقی دونوں کا استلام نہ کر نا انہیں چھوڑنا نہیں ہے حاجی ان کا طواف کر رہا ہے انھیں چھوڑ نہیں رہا،
بلکہ یہ فعلاً اور ترکاً دونوں اعتبار سے سنت کی اتباع ہے،
اگر ان دونوں کا استلام نہ کرنا انھیں چھوڑنا ہے تو ارکان کے درمیان جو جگہیں ہیں ان کا استلام نہ کرنا بھی انہیں چھوڑنا ہوا حالانکہ اس کا کوئی قائل نہیں۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 858]