علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 635
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ منٰی والی راتیں مکہ میں کاٹیں تاکہ وہ آب زمزم پلا سکیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دیدے دی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 635]
635لغوی تشریح: «ليالي منيٰ» منیٰ کی راتوں سے مراد ذوالحجہ کی گیارھویں، بارھویں اور تیرھویں راتیں ہیں۔ یہ اجازت انہوں نے اس مقصد اور غرض کے لیے طلب کی کہ وہ اور ان کے ساتھی رات کو آب زمزم کھینچ کر حوض بھر لیتے تھے اور فی سبیل اللہ لوگوں کو پلاتے تھے۔
«فاذن له» یہ اجازت اس بات کی دلیل ہے کہ جو لوگ معذور نہ ہوں ان کے لیے منیٰ ہی میں یہ راتیں گزارنا واجب ہے اور جنہیں کوئی عذر پیش آ جائے، مثلاً: منیٰ میں خیمے میں آگ بھڑک اٹھے اور طویل رات گزارنا ناممکن و مشکل نظر آئے تو وہاں رات گزارنا ضروری نہیں اور اسی طرح تیسری رات بھی وہاں گزارنا واجب نہیں کیونکہ جو شخص جلدی کر کے دو دن ہی منیٰ میں رہ کر چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے سورہ البقرہ میں فرمایا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 635