● صحيح البخاري | 6159 | أنس بن مالك | اركبها قال إنها بدنة قال اركبها ويلك |
● صحيح البخاري | 2754 | أنس بن مالك | اركبها فقال يا رسول الله إنها بدنة قال في الثالثة أو في الرابعة اركبها ويلك أو ويحك |
● صحيح البخاري | 6701 | أنس بن مالك | الله لغني عن تعذيب هذا نفسه ورآه يمشي بين ابنيه |
● صحيح البخاري | 1690 | أنس بن مالك | اركبها قال إنها بدنة قال اركبها ثلاثا |
● صحيح البخاري | 1865 | أنس بن مالك | الله عن تعذيب هذا نفسه لغني وأمره أن يركب |
● صحيح مسلم | 3211 | أنس بن مالك | اركبها فقال إنها بدنة قال اركبها |
● صحيح مسلم | 3212 | أنس بن مالك | اركبها قال إنها بدنة أو هدية فقال وإن |
● صحيح مسلم | 4247 | أنس بن مالك | الله عن تعذيب هذا نفسه لغني وأمره أن يركب |
● جامع الترمذي | 1536 | أنس بن مالك | الله لغني عن مشيها مروها فلتركب |
● جامع الترمذي | 911 | أنس بن مالك | اركبها فقال يا رسول الله إنها بدنة قال له في الثالثة أو في الرابعة اركبها ويحك |
● جامع الترمذي | 1537 | أنس بن مالك | الله لغني عن تعذيب هذا نفسه قال فأمره أن يركب |
● سنن أبي داود | 3301 | أنس بن مالك | الله لغني عن تعذيب هذا نفسه وأمره أن يركب |
● سنن النسائى الصغرى | 3885 | أنس بن مالك | الله لا يصنع بتعذيب هذا نفسه شيئا فأمره أن يركب |
● سنن النسائى الصغرى | 3884 | أنس بن مالك | الله غني عن تعذيب هذا نفسه مره فليركب فأمره أن يركب |
● سنن النسائى الصغرى | 3883 | أنس بن مالك | الله غني عن تعذيب هذا نفسه مره فليركب |
● سنن النسائى الصغرى | 2802 | أنس بن مالك | اركبها قال إنها بدنة قال في الرابعة اركبها ويلك |
● سنن النسائى الصغرى | 2803 | أنس بن مالك | اركبها قال إنها بدنة قال اركبها وإن كانت بدنة |
● سنن ابن ماجه | 3104 | أنس بن مالك | اركبها قال فرأيته راكبها مع النبي في عنقها نعل |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3104
´ہدی کے اونٹوں کی سواری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کوئی شخص ایک اونٹ لے کر گزرا تو آپ نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ“، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ۔“ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا وہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا، اس کی گردن میں ایک جوتی لٹک رہی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3104]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:
(1)
ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حاجی اپنے ساتھ لیکر جاتا ہےتاکہ قربانی کے دن مکہ یا منی میں ذبح کرے۔
(2)
قربانی کے جانور پر سواری کرنا اس وقت جائز ہے جب سواری کا اور جانور موجود نہ ہواور آدمی تھک گیا ہو۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس پر اچھے طریقے سے سواری کر جب تواس پر (سوار ی کرنے)
پر مجبور ہوجائے حتی کہ تجھے سواری کا (اور)
جانور مل جائے۔ (صحيح مسلم، الحج، باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إليها، حديث: 1324)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3104
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 911
´ہدی کے اونٹ پر سوار ہونے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کے اونٹ ہانکتے دیکھا، تو اسے حکم دیا ”اس پر سوار ہو جاؤ“، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ہدی کا اونٹ ہے، پھر آپ نے اس سے تیسری یا چوتھی بار میں کہا: ”اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎ یا تمہاری ہلاکت ہو۔“ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 911]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ آپ نے تنبیہ اور ڈانٹ کے طور پر فرمایا کیونکہ سواری کی اجازت آپ اسے پہلے دے چکے تھے اور آپ کو یہ پہلے معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 911