مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3203
´شکاری یا کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے علاوہ دوسرے کتوں کو قتل کرنے کا حکم۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلند آواز سے کتوں کے قتل کا حکم فرماتے ہوئے سنا: اور کتے قتل کئیے جاتے تھے بجز شکاری اور ریوڑ کے کتوں کے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3203]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حلال جانوروں کا شکار کرنا جائز ہے۔
(2)
شکار میں کتوں سے مدد لینا جائز ہے۔
(3)
جائز مقصد کے لیے کتے پالنا جائز ہے۔
(4)
احادیث میں دو جائز مقصد مذکور ہیں:
شکار کرنا۔
کھیت، باغ یا مویشیوں کی حفاظت۔
بعد میں کتوں کے جائز استعمال کی اور بھی صورتیں سامنے آئی ہیں مثلاً:
مجرموں کا کھوج لگانا یا نابینا آدمی کی رہنمائی کرنا وغیرہ۔
اگر مستقل میں جائز مقصد کےلیے کوئی اور فائدہ بھی سامنے آیا تو اس مقصد کےلیے بھی کتا پالنا شرعاً جائز ہو گا۔
(5)
محض دل لگی کے لیے شوق کے طور پر کتے پالنا اور گھروں میں رکھنا شرعاً ممنوع ہے جیسے اگلے باب میں مذکور ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3203