5. باب: بچہ کے منہ میں کچھ چبا کر ڈالنے کا اور دوسری چیزوں کا بیان۔
Chapter: It Is Recommended To Perform Tahnik For The Newborn When He Is Born And To Take Him To A Righteous Man To Perform Tahnik For Him; It Is Permissible To Name Him On The Day He Is Born, And It Is Recommended To Use The Names 'Abdullah, Ibrahim, And The Names Of All Other Prophets, Peace Be Upon Them
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن اسماء ، انها حملت بعبد الله بن الزبير بمكة، قالت: " فخرجت وانا متم، فاتيت المدينة، فنزلت بقباء، فولدته بقباء ثم اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوضعه في حجره ثم دعا بتمرة، فمضغها ثم تفل في فيه، فكان اول شيء دخل جوفه ريق رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم حنكه بالتمرة ثم دعا له وبرك عليه، وكان اول مولود ولد في الإسلام.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ، قالت: " فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلْتُ بِقُبَاءٍ، فَوَلَدْتُهُ بِقُبَاءٍ ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَهُ فِي حَجْرِهِ ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ، فَمَضَغَهَا ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ، فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ دَخَلَ جَوْفَهُ رِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ حَنَّكَهُ بِالتَّمْرَةِ ثُمَّ دَعَا لَهُ وَبَرَّكَ عَلَيْهِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ.
ابو اسامہ نے ہشام سے، انھوں نے ا پنے والد سے، انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ مکہ میں حاملہ ہوئیں، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ان کے پیٹ میں تھے، حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہاکہ جب میں (مکہ سے) نکلی تو میں پورے دنوں سے تھی، پھر میں مدینہ آئی اورقباء میں ٹھہری اور قباء میں نے اسے (عبداللہ) کو جنم دیا، پھر میں ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے اسے اپنی گود میں لے لیا، پھر آپ نے کھجور منگوائی، اسے چبایا۔پھر اپنا لعاب دہن اس کے منہ میں ڈال دیا، پہلی چیز جو اس کے پیٹ میں گئی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کالعاب دہن تھا، پھر آپ نے (چبائی ہوئی) کھجور کی گھٹی اس کے تالو کولگائی، پھر میں کے لئے دعا کی، برکت مانگی، (ہجرت مدینہ کے بعد) یہ پہلا بچہ تھا جو اسلام میں پیدا ہوا۔
حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، انہیں مکہ میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حمل ٹھہرا اور میں پورے دنون ہجرت کے لیے نکلی، میں نے مدینہ پہنچ کر قباء میں قیام کیا تو وہ قباء میں پیدا ہو گئے، پھر میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا، پھر آپ نے چھوہارے منگوا لیے اور انہیں چبایا، پھر انہیں اس کے منہ میں لعاب دہن ڈال دیا تو سب سے پہلی جو چیز اس کے پیٹ میں داخل ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن تھا، پھر آپ نے اسے کھجوروں کی گھٹی دی، پھر اس کے لیے دعا کی اور ان کے لیے برکت کی درخواست کی اور وہ (ہجرت کے بعد پیدا ہونے والے) پہلے بچے تھے جو مہاجرین کے ہاں پیدا ہوئے۔
دعا بتمرة فمضغها ثم تفل في فيه فكان أول شيء دخل جوفه ريق رسول الله ثم حنكه بالتمرة ثم دعا له فبرك عليه وكان أول مولود ولد في الإسلام ففرحوا به فرحا شديدا لأنهم قيل لهم إن اليهود قد سحرتكم فلا يولد لكم
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5617
1
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: انا متم: میں ولادت کے دن پورے کرچکی تھی، یعنی حمل ٹھہرے نوماہ کا عرصہ گزرچکا تھا۔ فوائد ومسائل: مدینہ کی طرف ہجرت کے بعد یہ بات پھیل گئی کہ یہودیوں نے مسلمانوں پر جادو کر دیا ہے، اس لیے ان کے ہاں بچہ پیدا نہیں ہو گا، اس لیے جب حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تو مسلمانوں کے ہاں انتہائی خوشی کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے یک زبان ہو کر زور سے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا، جس سے مدینہ گونج اٹھا۔