ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد کے واسطے سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ستر ہزار (افراد) بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔“ ایک آدمی نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!اللہ سے دعا کیجیے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے، آپ نے دعا فرمائی: ”اے اللہ! اسے ان میں شامل کر۔“ پھر ایک اور کھڑا ہو گیا اور کہا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے وہ مجھے بھی ان شامل کر دے۔ آپ نے جواب: ”عکاشہ اس معاملے میں تم سے سبقت لے گئے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔“ تو ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! اللہ سے دعا کیجیے! کہ وہ مجھے بھی ان میں شریک کردے! آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسے بھی ان میں سے کر دے۔ پھر دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہا اے اللہ کے رسول ؐ! اللہ سے دعا کیجیے! کہ مجھے بھی اللہ ان میں سے کر دے! آپؐ نے جواب دیا: ”عکاشہؓ تم سے اس کے لیےسبقت لے جا چکا ہے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 216
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14370)»
يدخل الجنة من أمتي زمرة هي سبعون ألفا تضيء وجوههم إضاءة القمر قام عكاشة بن محصن الأسدي يرفع نمرة عليه قال ادع الله لي يا رسول الله أن يجعلني منهم فقال اللهم اجعله منهم قام رجل من الأنصار فقال يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فقال رسول الله سبقك عكاشة
يدخل من أمتي زمرة هم سبعون ألفا تضيء وجوههم إضاءة القمر ليلة البدر قام عكاشة بن محصن الأسدي يرفع نمرة عليه فقال يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فقال رسول الله اللهم اجعله منهم قام رجل من الأنصار فقال يا رسول الله
يدخل من أمتي الجنة سبعون ألفا بغير حساب فقال رجل يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم قال اللهم اجعله منهم قام آخر فقال يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم قال سبقك بها عكاشة
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 520
1
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے امت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ والتسلیم کی انتہائی فضیلت وبرتری ثابت ہوتی ہے۔ نیز ایک شخص نے ابتداءً دل کی گہرائی سے دعا کی درخواست کی، تو آپ ﷺ نے اس کے حق میں دعا فرما دی، دوسرے نے دیکھا دیکھی درخواست کر دی، تو آپ ﷺنے اسکے حق میں دعا نہیں فرمائی، کیونکہ اس طرح تو پھر ہر ایک ہی درخواست کرنے لگتا، اور ہر شخص کر تو یہ مرتبہ حاصل نہیں ہوسکتا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ عکاشہؓ مطلوبہ سیرت وکردار کا مالک ہو، اور دوسرا انسان اس معیار پر پورا نہ اترتا ہو، اس لیے آپ ﷺ نے اس کی درخواست قبول نہ کی۔