حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، عن جابر، قال: طلقت خالتي ثلاثا فخرجت تجد نخلا لها، فلقيها رجل فنهاها، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال لها:" اخرجي فجدي نخلك لعلك ان تصدقي منه او تفعلي خيرا". حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: طُلِّقَتْ خَالَتِي ثَلَاثًا فَخَرَجَتْ تَجُدُّ نَخْلًا لَهَا، فَلَقِيَهَا رَجُلٌ فَنَهَاهَا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا:" اخْرُجِي فَجُدِّي نَخْلَكِ لَعَلَّكِ أَنْ تَصَدَّقِي مِنْهُ أَوْ تَفْعَلِي خَيْرًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری خالہ کو تین طلاقیں دی گئیں، وہ اپنی کھجوریں توڑنے نکلیں، راستے میں ایک شخص ملا تو اس نے انہیں نکلنے سے منع کیا چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور اپنی کھجوریں توڑو، ہو سکتا ہے تم اس میں سے صدقہ کرو یا اور کوئی بھلائی کا کام کرو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 7 (1481)، سنن النسائی/الطلاق 71 (3580)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 9 (2034)، (تحفة الأشراف: 2799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/321)، سنن الدارمی/الطلاق 14 (2334) (صحیح)»
Jabir said “My maternal aunt was divorced by three pronouncements and she went out to cut down fruit from her palm trees. A man met her and forbade her (to go out). So she went to the Prophet ﷺ and mentioned it to him. He said “Go out, and cut down fruit from your palm trees for perhaps you may give alms (sadaqah) or do an act of kindness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2290
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1483) مشكوة المصابيح (3441)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2034
´کیا عورت عدت میں گھر سے باہر نکل سکتی ہے؟` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق دے دی گئی، پھر انہوں نے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا، تو ایک شخص نے انہیں گھر سے نکل کر باغ جانے پر ڈانٹا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھیک ہے، تم اپنی کھجوریں توڑو، ممکن ہے تم صدقہ کرو یا کوئی کار خیر انجام دو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2034]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اگر کوئی ایسی ضرورت پیش آ جائے جس کے لیے عورت کا گھر سے نکلنا ضروری ہوتو عدت میں بھی گھر سے نکل سکتی ہے۔
(2) حضرت جابر کی خالہ اگر باغ کا پھل نہ اترواتیں تو پھل ضائع ہو جاتا، لہٰذا فصل ضائع ہونے سے بچانے کےلیے انہیں گھر سے نکلنا پڑا۔
(3) نیکی کے کام سے بعض علماء نے فرض زکاۃ کی ادائیگی مراد لیے ہے، یعنی پھل گھر آئے گا تو تم زکاۃ دوگی اور صدقہ کروگی تو اس سے تمہیں ثواب ہوگا اور غریبوں کو فائدہ ہوگا، نیز باقی کھجوریں سال بھر تمہارے کا آئیں گی؟ اس لیے گھر سے نکلنے کے لیے یہ معقول وجہ ہے۔
(4) چھوٹے موٹے کام کےلیے نہیں جانا چاہیے کیونکہ یہ کام ایسے نہیں جواس کےلیے انتہائی ضروری ہوں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2034
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2297
´تین طلاق دی ہوئی عورت دن میں باہر نکل سکتی ہے۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری خالہ کو تین طلاقیں دی گئیں، وہ اپنی کھجوریں توڑنے نکلیں، راستے میں ایک شخص ملا تو اس نے انہیں نکلنے سے منع کیا چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور اپنی کھجوریں توڑو، ہو سکتا ہے تم اس میں سے صدقہ کرو یا اور کوئی بھلائی کا کام کرو۔“[سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2297]
فوائد ومسائل: مطلقہ عورت اپنے ایام عدت میں کسی لازمی اور مناسب کا م کے لئے گھر سے باہر جا سکتی ہے، مگر ضروری ہے کہ رات کو اپنے گھر واپس آجائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2297