حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل الهدية، ولا ياكل الصدقة"، حدثنا وهب بن بقية في موضع آخر، عن خالد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، ولم يذكر ابا هريرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل الهدية، ولا ياكل الصدقة، زاد: فاهدت له يهودية بخيبر شاة مصلية سمتها، فاكل رسول الله صلى الله عليه وسلم منها واكل القوم، فقال: ارفعوا ايديكم فإنها اخبرتني انها مسمومة، فمات بشر بن البراء بن معرور الانصاري، فارسل إلى اليهودية: ما حملك على الذي صنعت؟ قالت: إن كنت نبيا لم يضرك الذي صنعت وإن كنت ملكا ارحت الناس منك، فامر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقتلت، ثم قال في وجعه الذي مات فيه: ما زلت اجد من الاكلة التي اكلت بخيبر، فهذا اوان قطعت ابهري. حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، وَلَا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ"، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، وَلَا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ، زَادَ: فَأَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً سَمَّتْهَا، فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا وَأَكَلَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ فَإِنَّهَا أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ، فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الْأَنْصَارِيُّ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ: مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ؟ قَالَتْ: إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ الَّذِي صَنَعْتُ وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَتْ، ثُمَّ قَالَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: مَا زِلْتُ أَجِدُ مِنَ الْأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، نیز اسی سند سے ایک اور مقام پر ابوہریرہ کے ذکر کے بغیر صرف ابوسلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ کو خیبر کی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی جس میں اس نے زہر ملا رکھا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: ”اپنے ہاتھ روک لو، اس (گوشت) نے مجھے بتایا ہے کہ وہ زہر آلود ہے“ چنانچہ بشر بن براء بن معرور انصاری مر گئے، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا کر فرمایا: ”ایسا کرنے پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا؟“ وہ بولی: اگر آپ نبی ہیں تو جو میں نے کیا ہے وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، اور اگر آپ بادشاہ ہیں تو میں نے لوگوں کو آپ سے نجات دلا دی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ قتل کر دی گئی، پھر آپ نے اپنی اس تکلیف کے بارے میں فرمایا: جس میں آپ نے وفات پائی کہ میں برابر خیبر کے اس کھانے کے اثر کو محسوس کرتا رہا یہاں تک کہ اب وہ وقت آ گیا کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15025)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/359) (حسن صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ would accept a present, but would not accept alms (sadaqah). And Wahb bin Baqiyyah narrated to us, elsewhere, from Khalid, from Muhammad ibn Amr said on the authority of Abu Salamah, and he did not mention the name of Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ used to accept presents but not alms (sadaqah). This version adds: So a Jewess presented him at Khaybar with a roasted sheep which she had poisoned. The Messenger of Allah ﷺ ate of it and the people also ate. He then said: Take away your hands (from the food), for it has informed me that it is poisoned. Bishr ibn al-Bara ibn Ma'rur al-Ansari died. So he (the Prophet) sent for the Jewess (and said to her): What motivated you to do the work you have done? She said: If you were a prophet, it would not harm you; but if you were a king, I should rid the people of you. The Messenger of Allah ﷺ then ordered regarding her and she was killed. He then said about the pain of which he died: I continued to feel pain from the morsel which I had eaten at Khaybar. This is the time when it has cut off my aorta.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4497
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4512
فوائد ومسائل: زہر آلود بکری کھلا نے والی عورت کی بابت دو طرح کی روایات اس باب میں آئی ہیں۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ نبی ؐ نے اسے معاف کر دیا اور بعض میں ہے کہ اسے قصاصًا قتل کردیا گیا۔ مولانا صفی الرحمن مبارک پوری منةالمنعم شرح صحيح مسلم میں اس کی بابت یوں رقم طراز ہیں کہ نبی ؐ نے اس عورت کو پہلے معاف کردیا تھا، لیکن جب آپ کے ساتھ کھانے میں شریک حضرت بشرین براء رضی اللہ زہر کی وجہ سے شہید ہو گئے تو پھر بعد میں آپ نے اس عورت کو قصاص میں قتل کر دیا۔
2: صدقے کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ لوگوں کے مالوں کی میل ہوتا ہے جو نبی ؐ اور آپ کی آل لے لئے حلال نہ تھا۔ ایسے ہی معروف مستحقین کے علاوہ اغنیا کو بھی صدقہ لینا جائز نہیں۔ رسول اللہ ؐ کی وفات کے وقت زیر خورانی کا اثر عود کر آیا تھا، اس طرح آپ درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔
3: یہ حدیث اس بات کی بھی دلالت کرتی ہے کہ رسول قطعا غیب نہیں جانتے تھے اور آپ ؐ کے صحابہ کرام ہی کو علم غیب تھا، اگر ان کو علم ہوتا کہ جو گوشت وہ کھا رہے ہیں زہر آلود ہے تو وہ ہرگز اسے نہ کھاتے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4512
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2576
2576. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جب کوئی کھانا لایا جاتا تو اس کے متعلق دریافت فرماتے: ”یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟“ اگر کہاجاتا ہے کہ صدقہ ہے تو آپ اپنے اصحاب سے فرماتے: ”تم کھاؤ“ لیکن خود نہ کھاتے۔ اور اگر کہا جاتا کہ ہدیہ ہے تو آپ ﷺ ہاتھ بڑھاکر اپنے اصحاب کے ہمراہ اسے تناول فرماتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2576]
حدیث حاشیہ: صدقے کو اس لیے نہ کھاتے کہ یہ آپ ﷺ کے لیے اور آپ کے آل کے لیے حلال نہیں اور اس میں بہت سے مصالح آپ ﷺ کے پیش نظر تھے جن کی بنا پر آپ ﷺ نے اموال صدقات کو اپنے اور اپنی آل کے لیے کھانا ناجائز قرار دیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2576
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2576
2576. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جب کوئی کھانا لایا جاتا تو اس کے متعلق دریافت فرماتے: ”یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟“ اگر کہاجاتا ہے کہ صدقہ ہے تو آپ اپنے اصحاب سے فرماتے: ”تم کھاؤ“ لیکن خود نہ کھاتے۔ اور اگر کہا جاتا کہ ہدیہ ہے تو آپ ﷺ ہاتھ بڑھاکر اپنے اصحاب کے ہمراہ اسے تناول فرماتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2576]
حدیث حاشیہ: اس روایت میں ہدیے کا کھانا کھانے کا ذکر ہے، یعنی رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول کرتے تھے، البتہ صدقہ وغیرہ آپ اس لیے نہیں کھاتے تھے کہ یہ آپ کے لیے اور آپ کی آل اولاد کے لیے جائز نہیں تھا۔ اس میں بہت سے مصالح آپ کے پیش نظر تھے جن کی بنا پر آپ نے اموالِ صدقات کو اپنے اور اپنی آل کے لیے حرام قرار دیا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2576