بشر بن سحیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق کا خطبہ دیا تو فرمایا: ”جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہو گا، اور یہ (ایام تشریق) کھانے اور پینے کے دن ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2019، ومصباح الزجاجة: 620)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الإیمان وشرائعہ 7 (4997)، مسند احمد (3/415، 4/335)، سنن الدارمی/الصوم 48 (1807) (صحیح)»
It was narrated from Bishr bin Suhaim that:
The Messenger of Allah (ﷺ) delivered a sermon on the days of Tashriq (11th, 12th, and 13th of Dhul-Hijjah) and said: “No one will enter Paradise but a Muslim soul, and these days are the days of eating and drinking.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1720
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ایا م تشریق عیدالا ضحیٰ کے بعد کے تین دنو ں کو کہتے ہیں یعنی ذوا لحجہ کی گیا رہ با رہ تیرہ تا ریخ (2) عیدالا ضحیٰ دس ذوالحجہ کی طرح یہ تین دن بھی قربانی کے دن ہیں اس لئے تیرہ ذوالحجہ کو سورج کے غروب ہو نے تک قربانی کرنا جا ئز ہے تا ہم سب سے زیا دہ ثواب دس ذوالحجہ کو قربانی کرنے کا ہے رسول اللہ ﷺ نے حجہ الودع کے مو قع پر سو او نٹ قر با ن کیے اور ان سب کی قر با نی دس ذوالحجہ کو دی۔
(3) ایام تشریق میں روزہ رکھنا منع ہے کیو نکہ یہ عید کی خوشی کے منافی ہے۔
(4) جو شخص حج تمتع ادا کر ے اور اسے قر با نی کر نے کی طا قت نہ ہو تو وہ ایا م تشریق میں روزے رکھ سکتا ہے اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلْعُمْرَةِ إِلَى ٱلْحَجِّ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۚفَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍ فِى ٱلْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ ۗتِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ۗ) (البقرہ: 106/2) تو جس نے حج کے احرا م تک عمر ے کا فا ئدہ اٹھایا وہ احرام کھول کر جو میسر ہو قر با نی سے وہ کرے پھر جو شخص قربا نی نہ پا ئے تو وہ تین روزئے حض کے دنوں میں رکھے اور سات اس وقت جب تم گھر لوٹ آؤ یہ پو رے دس روزے ہیں۔
(5) ایا م تشریق کو منی کے ایا م اس لئے کہا جا تا ہے کہ حا جی یہ دن منی میں گزار تے ہیں (6) قربانی کے متبا دل دس روزوں میں سے جو تین روزے حج کے ایام میں رکھنے ضروری ہیں وہ یوم عرفہ سے پہلے رکھنے چا ہییں اگر وہ دن گزر جا ئیں تو ایا م تشریق میں رکھے۔ (صحیح البخاري الصوم، باب صیام أیام تشریق، حدیث، 1997، 1998)
(7) جنت میں داخل ہونے کےلئے صرف زبان سے اسلام کا اظہار کرنا کافی نہیں بلکہ دل میں اللہ کےاحکام کی اطاعت کا جذبہ اور عملی طور پر اس کا اظہار بھی ضروری ہے۔ ایمان میں عملی نقص جنت میں فوری داخلے سے رکاوٹ کا باعث ہے۔ جہنم میں سزا بھگتنے کے بعد یا اللہ کی خصوصی رحمت سے معافی حاصل ہوجانے کے بعد جنت میں داخلہ ممکن ہے البتہ شرک اکبر کا مرتکب اور غیر مسلم جب تک اس شرک اور کفر سے توبہ کرکے نہ مرا ہو دائمی جہنمی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1720
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4997
´ «اعراب»”(دیہاتیوں) نے کہا ہم ایمان لائے اے رسول! آپ کہہ دیجئیے تم لوگ ایمان نہیں لائے لیکن تم یہ کہو کہ ہم اسلام لے آئے ہیں“ کی تفسیر۔` بشر بن سحیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ایام تشریق (۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ) میں اعلان کر دیں کہ جنت میں مومن کے سوا کوئی نہیں داخل ہو گا ۱؎، اور یہ کہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4997]
اردو حاشہ: (1)”ایام تشریق“ ذوالحجہ کی 11،12، 13 تاریخ کو کہتے ہیں۔ گویا یہ اعلان حجۃ الوداع کے موقع پرکیا گیا۔ (2)”صرف مومن ہی،، جس کا ایمان زبان سے آگے گز کر دل تک پہنچ گیا۔ وہی جنت کامستحق ہے اور گناہ گار مومن کسی نہ کسی وقت جنت میں ضرور جائے گا، البتہ کافر جنت میں نہیں جاسکے گا۔ (3)”کھانے پینے کے دن ہیں“ لہٰذا ان دنوں میں روزہ رکھا جائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4997