عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نذر مانی، اور اس کی تعیین نہ کی تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9923)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النذر 5 (1645)، سنن ابی داود/الأیمان 31 (3323)، سنن الترمذی/الأیمان 4 (1528)، سنن النسائی/الأیمان 40 (3863)، مسند احمد (4/144، 146، 147) (صحیح) دون قولہ ''اذا لم یسمّہ'' من غیر ھذا السند وأما ھذا السند فضعیف لأجل إسماعیل بن رافع (ملاحظہ ہو: إلارواء: 2586)»
It was narrated from 'Uqbah bin 'Amit Al-Juhani that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
"Whoever makes a vow and does not state it specifically, the expiation (for such a vow) is the expiation for breaking an oath. "
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2127
´جس نے نذر مانی لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ کس چیز کی نذر ہے تو کیا کرے؟` عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نذر مانی، اور اس کی تعیین نہ کی تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2127]
اردو حاشہ: فائدہ: تعین نہ کرنا اور نام نہ لینا اس طرح ہے کہ کہے: میرے ذمے اللہ کے لیے نذر ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2127