ام الحصین رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اگر تم پر کوئی نک کٹا حبشی غلام امیر (حاکم) بنا دیا جائے تو بھی اس کی بات سنو اور مانو، جب تک کہ وہ اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق تمہاری سربراہی کرتا رہے“۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1706
´امام کی اطاعت کرنے کا بیان۔` ام حصین احمسیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ کے جسم پر ایک چادر تھی جسے اپنی بغل کے نیچے سے لپیٹے ہوئے تھے، (گویا میں) آپ کے بازو کا پھڑکتا ہوا گوشت دیکھ رہی ہوں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”لوگو! اللہ سے ڈرو، اور اگر کان کٹا ہوا حبشی غلام بھی تمہارا حاکم بنا دیا جائے تو اس کی بات مانو اور اس کی اطاعت کرو، جب تک وہ تمہارے لیے کتاب اللہ کو قائم کرے“(یعنی کتاب اللہ کے موافق حکم دے)۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1706]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث میں امیر کی اطاعت اور اس کی ماتحتی میں رہنے کی ترغیب دی جارہی ہے، اور ہرایسے عمل سے دوررہنے کاحکم دیا جا رہا ہے جس سے فتنہ کے سر اٹھانے اور مسلمانوں کی اجتماعیت میں انتشار پید ہونے کا اندیشہ ہو۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1706