مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3635
´کان کی لو سے بال نیچے رکھنے اور چوٹیاں رکھنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مونڈھوں سے اوپر اور کانوں سے نیچے ہوتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3635]
اردو حاشہ: جمہ سے مراد کندھوں تک پہنچنے والے بال اور وفرہ سے مراد کانوں تک پہنچنے والے بال ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3635
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4187
´بالوں کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال «وفرہ»۱؎ سے بڑے اور «جمہ»۲؎ سے چھوٹے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4187]
فوائد ومسائل: 1) سر کے بال جب کانوں کی لوؤں تک آئیں تو (وَفُرَة) اور جب کندھوں تک پہنچیں تو(جمُة) کہلاتے ہیں۔ اور ان کے درمیان کو (لِمَة) سے تعبیر کرتے ہیں 2) مردوں کو مذکورہ بالا مختلف اندازوں میں بال رکھنا جائز ہے،بشرطیکہ مقصد نبی ﷺ کا اتباع ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4187