سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
49. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ
49. باب: کتے اور بلی کی قیمت کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1280
Save to word مکررات اعراب
حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا عمر بن زيد الصنعاني، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: " نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن اكل الهر وثمنه ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وعمر بن زيد لا نعرف كبير احد روى عنه غير عبد الرزاق.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ زَيْدٍ الصَّنْعَانِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الْهِرِّ وَثَمَنِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَعُمَرُ بْنُ زَيْدٍ لَا نَعْرِفُ كَبِيرَ أَحَدٍ رَوَى عَنْهُ غَيْرَ عَبْدِ الرَّزَّاقِ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی اور اس کی قیمت کھانے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اور ہم عبدالرزاق کے علاوہ کسی بڑے محدث کو نہیں جانتے جس نے عمرو بن زید سے روایت کی ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 64 (3480)، سنن ابن ماجہ/الصید 20 (3250)، (تحفة الأشراف: 2894)، و مسند احمد (3/297) (ضعیف) (سند میں عمر بن زید صنعانی ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3250) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (700)، ضعيف أبي داود (816 / 3807)، الإرواء (2487)، ضعيف الجامع الصغير (6033) //
   جامع الترمذي1280جابر بن عبد اللهأكل الهر وثمنه
   سنن أبي داود3480جابر بن عبد اللهثمن الهرة
   سنن أبي داود3807جابر بن عبد اللهنهى عن ثمن الهر
   سنن ابن ماجه2161جابر بن عبد اللهعن ثمن السنور
   سنن ابن ماجه3250جابر بن عبد اللهعن أكل الهرة وثمنها
   سنن النسائى الصغرى4300جابر بن عبد اللهنهى عن ثمن السنور الكلب إلا كلب صيد

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1280 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1280  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمربن زید صنعانی ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1280   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4300  
´شکاری کتے کی قیمت لینے کی رخصت کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی ۱؎ اور کتے کی قیمت لینے سے منع فرمایا، سوائے شکاری کتے کے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: حماد بن سلمہ سے حجاج (حجاج بن محمد) نے جو حدیث روایت کی ہے وہ صحیح نہیں ہے ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4300]
اردو حاشہ:
امام صاحب کی بات کی تائید دوسرے محدثین نے بھی کی ہے کیونکہ یہ روایت شکاری کتے کے استشنا کے بغیر صحیح سندوں کے ساتھ آتی ہے۔ صحیح مسلم میں یہ روایت موجود ہے مگر شکاری کتے کا استشنا مذکور نہیں۔ اس روایت کے الفاظ ہیں: بلاشبہ رسول اللہ ﷺ نے کتے کی قیمت، زانیہ کی اجرت اور کاہن کی شیرینی (نذرو نیاز) سے منع کیا ہے۔ (صحیح مسلم‘المساقاة‘باب تحریم ثمن الکلب.....حدیث:1567)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4300   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2161  
´کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی، کاہن کی اجرت اور نر سے جفتی کرانے کی اجرت کے احکام کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی کی قیمت سے منع کیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2161]
اردو حاشہ:
فائدہ:
بلی میں وہ فوائد نہیں جو کتے میں ہیں، اس لیے اس کی خریدو فروخت جائز نہیں۔
اور جن علماء کے نزدیک کتے کی خریدو فروخت منع ہے ان کے نزدیک بلی کی خریدو فروخت بالاولیٰ منع ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2161   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3250  
´بلی کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی اور اس کی قیمت کھانے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3250]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
بلی، کچلی والا جانور ہے لہٰذا یہ حرام ہے۔
کچلی کی وضاحت کےلیے دیکھیے فوائد حدیث: 3232۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3250   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.