حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن ابي عبد الله، عن زيد بن ارقم، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " ينعت الزيت والورس من ذات الجنب "، قال قتادة: ويلده من الجانب الذي يشتكيه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو عبد الله اسمه ميمون هو شيخ بصري.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَنْعَتُ الزَّيْتَ وَالْوَرْسَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ "، قَالَ قَتَادَةُ: وَيَلُدُّهُ مِنَ الْجَانِبِ الَّذِي يَشْتَكِيهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ اسْمُهُ مَيْمُونٌ هُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ذات الجنب ۱؎ کی بیماری میں زیتون کا تیل اور ورس ۲؎ تشخیص کرتے تھے، قتادہ کہتے ہیں: اس کو منہ میں ڈالا جائے گا، اور منہ کی اس جانب سے ڈالا جائے گا جس جانب مرض ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوعبداللہ کا نام میمون ہے، وہ ایک بصریٰ شیخ ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 17 (3467) (تحفة الأشراف: 3684) (سند میں میمون ابوعبد اللہ ضعیف راوی ہیں)»
وضاحت: ۱؎: پسلی کا ورم جو اکثر مہلک ہوتا ہے۔ ۲؎: ایک زرد رنگ کی خوشبودار گھاس ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3467) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (761)، وفيه زيادة: القسط //
قال الشيخ زبير على زئي: (2078) إسناده ضعيف / جه 3467 ميمون أبو عبدالله: ضعيف (تق:7051)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2078
´ذات الجنب (نمونیہ) کے علاج کا بیان۔` زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ذات الجنب ۱؎ کی بیماری میں زیتون کا تیل اور ورس ۲؎ تشخیص کرتے تھے، قتادہ کہتے ہیں: اس کو منہ میں ڈالا جائے گا، اور منہ کی اس جانب سے ڈالا جائے گا جس جانب مرض ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2078]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: پسلی کا ورم جو اکثر مہلک ہوتاہے۔
2؎: ایک زرد رنگ کی خوشبو دار گھاس ہے۔
نوٹ: (سندمیں میمون ابوعبد اللہ ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2078