حدثنا احمد بن ابي عبيد الله السليمي البصري، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الرؤيا ثلاث: فرؤيا حق، ورؤيا يحدث بها الرجل نفسه، ورؤيا تحزين من الشيطان، فمن راى ما يكره فليقم فليصل ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وكان يقول: " يعجبني القيد واكره الغل، القيد ثبات في الدين ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وكان يقول: " من رآني فإني انا هو، فإنه ليس للشيطان ان يتمثل بي ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وكان يقول: " لا تقص الرؤيا إلا على عالم او ناصح "، وفي الباب عن انس، وابي بكرة، وام العلاء، وابن عمر، وعائشة، وابي موسى، وجابر، وابي سعيد، وابن عباس، وعبد الله بن عمرو، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ السَّلِيمِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَرُؤْيَا حَقٌّ، وَرُؤْيَا يُحَدِّثُ بِهَا الرَّجُلُ نَفْسَهُ، وَرُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَمَنْ رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَكَانَ يَقُولُ: " يُعْجِبُنِي الْقَيْدُ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَكَانَ يَقُولُ: " مَنْ رَآنِي فَإِنِّي أَنَا هُوَ، فَإِنَّهُ لَيْسَ لِلشَّيْطَانِ أَنْ يَتَمَثَّلَ بِي ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَكَانَ يَقُولُ: " لَا تُقَصُّ الرُّؤْيَا إِلَّا عَلَى عَالِمٍ أَوْ نَاصِحٍ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَأُمِّ الْعَلَاءِ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي مُوسَى، وَجَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خواب تین قسم کے ہوتے ہیں، ایک خواب وہ ہے جو سچا ہوتا ہے، ایک خواب وہ ہے کہ آدمی جو کچھ سوچتا رہتا ہے، اسی کو خواب میں دیکھتا ہے، اور ایک خواب ایسا ہے جو شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور غم و صدمہ کا سبب ہوتا ہے، لہٰذا جو شخص خواب میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو اسے چاہیئے کہ وہ اٹھ کر نماز پڑھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: ”مجھے خواب میں بیڑی کا دیکھنا اچھا لگتا ہے اور طوق دیکھنے کو میں ناپسند کرتا ہوں، بیڑی کی تعبیر دین پر ثابت قدمی (جمے رہنا) ہے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: ”جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو وہ میں ہی ہوں، اس لیے کہ شیطان میری شکل نہیں اپنا سکتا ہے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”خواب کسی عالم یا خیرخواہ سے ہی بیان کیا جائے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس، ابوبکرہ، ام العلاء، ابن عمر، عائشہ، ابوموسیٰ، جابر، ابو سعید خدری، ابن عباس اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وھو طرف من الحدیث الأول في الکتاب رقم 2270) (تحفة الأشراف: 14496) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (119 و 120 و 1341)، الروض النضير (1162)
إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المسلم تكذب أصدقكم رؤيا أصدقكم حديثا رؤيا المسلم جزء من خمس وأربعين جزءا من النبوة الرؤيا ثلاثة فرؤيا الصالحة بشرى من الله رؤيا تحزين من الشيطان رؤيا مما يحدث المرء نفسه إن رأى أحدكم ما يكره فليقم فليصل ولا يحدث بها الناس
إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المؤمن تكذب أصدقهم رؤيا أصدقهم حديثا رؤيا المسلم جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة الرؤيا ثلاث فالرؤيا الصالحة بشرى من الله والرؤيا من تحزين الشيطان الرؤيا مما يحدث بها الرجل نفسه إذا رأى أحدكم ما يكره فليقم فليتفل ولا يحدث به
في آخر الزمان لا تكاد رؤيا المؤمن تكذب أصدقهم رؤيا أصدقهم حديثا الرؤيا ثلاث الحسنة بشرى من الله الرؤيا يحدث الرجل بها نفسه الرؤيا تحزين من الشيطان فإذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها فلا يحدث بها أحدا وليقم فليصل
إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المؤمن أن تكذب أصدقهم رؤيا أصدقهم حديثا الرؤيا ثلاث فالرؤيا الصالحة بشرى من الله رؤيا تحزين من الشيطان رؤيا مما يحدث به المرء نفسه فإذا رأى أحدكم ما يكره فليقم فليصل ولا يحدث بها الناس أحب القيد أكره الغل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3917
´جو شخص جتنا ہی زیادہ سچا ہو گا اسی قدر اس کا خواب بھی سچا ہو گا۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب قیامت قریب آ جائے گی تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، اور جو شخص جتنا ہی بات میں سچا ہو گا اتنا ہی اس کا خواب سچا ہو گا، کیونکہ مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3917]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) قیامت کے قریب کفر، فسق اور جہالت کا غلبہ ہوگا۔ سچے مومن بہت کم ہونگے۔ ان مومنوں کے خواب سچے ہوں گے۔
(2) بعض علماء نے اس سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا زمانہ لیا ہے البتہ حافظ ابن حجر ؒ نے پہلے قول کو ترجیح دی ہے۔ (فتح الباري: 12/ 508) نیک آدمی کے خواب زیادہ سچے ہوتے ہیں۔
(3) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ مذکورہ روایت کا اکثر حصہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے جیسا کہ تخریج میں ہمارے محقق نے بھی اشارہ کیا ہے، لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3917
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2270
´مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا ۱؎ تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، ان میں سب سے زیادہ سچے خواب والا وہ ہو گا جس کی باتیں زیادہ سچی ہوں گی، مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۲؎ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں، بہتر اور اچھے خواب اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہے تو کھڑا ہو کر تھوکے اور اسے لوگوں سے نہ بیان کرے“ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2270]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: زمانہ قریب ہو نے کا مطلب تین طرح سے بیان کیا جاتا ہے: پہلا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد قرب قیامت ہے اور اس وقت کا خواب کثرت سے صحیح اورسچ ثابت ہوگا، دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد دن اور رات کا برابرہونا ہے، تیسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد زمانہ کا چھوٹا ہونا ہے یعنی ایک سال ایک ماہ کے برابر، ایک ماہ ہفتہ کے برابراورایک ہفتہ ایک دن کے برابر اور ایک دن ایک گھڑی کے برابرہوگا۔
2؎: اس کے دومفہوم ہوسکتے ہیں: پہلا مفہوم یہ ہے کہ مومن کا خواب صحیح اورسچ ہوتا ہے، دوسرامفہوم یہ ہے کہ ابتدائی دور میں چھ ما ہ تک آپ کے پاس وحی خواب کی شکل میں آتی تھی، یہ مدت آپ کی نبوت کے کامل مدت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اس طرح سچاخواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ بنتا ہے۔
3؎: کیونکہ طوق پہننے سے اشارہ قرض داررہنے، کسی کے مظالم کا شکاربننے اورمحکوم علیہ ہونے کی جانب ہوتا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2270
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5019
´خواب کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا، تو مومن کا خواب جھوٹا نہ ہو گا، اور ان میں سب سے زیادہ سچا خواب اسی کا ہو گا، جو ان میں گفتگو میں سب سے سچا ہو گا، خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: بہتر اور اچھے خواب اللہ کی جانب سے خوشخبری ہوتے ہیں اور کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ناپسندیدہ بات دیکھے تو چاہیئے کہ اٹھ کر نماز پڑھ لے اور اسے لوگوں سے بیان نہ کرے، فرمایا: میں قید (پیر میں بیڑی پہننے) کو (خواب میں)۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5019]
فوائد ومسائل: کسی پریشان کن اور بُرےخواب دیکھنے کی صورت میں اس کی نحوست سے بچنے کےلئے انسان کو تعوذ پڑھتے ہوئے اپنی بایئں طرف تھوکنا اور پہلو بھی بدل لینا چاہیے۔ اور سب سے افضل یہ ہے کہ انسان نماز پڑھے۔ اور خواب کسی سے بیان نہ کرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5019
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5023
´خواب کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو وہ مجھے جاگتے ہوئے بھی عنقریب دیکھے گا، یا یوں کہا کہ گویا اس نے مجھے جاگتے ہوئے دیکھا، اور شیطان میری شکل میں نہیں آ سکتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5023]
فوائد ومسائل: نبی ﷺ کا یہ خاصہ ہے۔ کہ شیطان آپ کی شکل نہیں اختیار کرسکتا۔ البتہ یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ کوئی دوسری شکل دیکھا کر ایسا وہم دلائے کہ یہ رسول اللہﷺ ہیں۔ تو اس لئے ضروری ہے کہ انسان اس دیکھی ہوئی شکل کا موازنہ ان صفات سے کرے۔ جن کا ذکر کتب احادیث میں آیا ہے۔ یا کسی صاحب علم سے اس کی تصدیق حاصل کرے۔ والد مرحوم شیخ عبدالعزیز سعیدی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک بدعتی شخص نے بزعم خویش بڑے زوق وشوق سے بتایا کہ میں نے نبی کریمﷺ کی خواب میں زیارت کی ہے۔ والد صاحب نے تفصیل پوچھی تو بولا کہ میں نے ایک نورانی شخصیت دیکھی جس کی سفید براق ڈاڑھی تھی۔ والد صاحب نے فورًا۔ لاحول ولا قوة إلا باللہ پڑھا اور واضح کیا کہ تم نے کسی شیطان کو دیکھا ہے۔ الغرض خواب میں نبی کریم ﷺ کو دیکھنے والا قیامت میں جاگتے ہوئے آپﷺ کو دیکھے گا اور اسے ایک طرح کا خاص قرب حاصل ہوگا۔ ورنہ دیگر اصحاب ایمان بھی تو آپ ﷺ کو دیکھیں گے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5023