الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
36. باب الدَّلِيلِ لِمَنْ قَالَ الصَّلاَةُ الْوُسْطَى هِيَ صَلاَةُ الْعَصْرِ:
36. باب: اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے۔
Chapter: The evidence for those who say that “the middle prayer” is the `Asr prayer
حدیث نمبر: 1427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن زيد بن اسلم ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي يونس مولى عائشة، انه قال: امرتني عائشة، ان اكتب لها مصحفا، وقالت: " إذا بلغت هذه الآية، فآذني حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238، فلما بلغتها، آذنتها فاملت علي، " 0 حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين 0 "، قالت عائشة: سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ، أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا، وَقَالَتْ: " إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الآيَةَ، فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238، فَلَمَّا بَلَغْتُهَا، آذَنْتُهَا فَأَمْلَتْ عَلَيَّ، " 0 حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ 0 "، قَالَتْ عَائِشَةُ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس سے روایت ہے، کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ ان کے لیے قرآن مجید لکھوں فرمایا: جب تم اس آیت پر پہنچوں (حفظو علی الصلوت والصلوۃ الوسطی) تو مجھے بتانا چنانچہ جب میں آیت پر پہنچا تو انھیں آگاہ کیا، انھوں نے مجھے لکھوایا: حافظ علی الصلوت والصلاۃ الوسطی وصلاۃ العصر، قوموا اللہ قانتین نمازوں کی حفاظت کرو اور (خاص کر) درمیانی نماز کی، یعنی نماز عصر کی اور اللہ کے حضور عاجزانہ قیام کرو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےایسے ہی سنا۔
حضرت عائشہ ؓ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس کی روایت ہے کہ مجھے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے لیے قرآن مجید لکھنے کا حکم دیا اور فرمایا: جب تم اس آیت ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى﴾ (بقرہ: ۲۳۸) نمازوں کی نگہداشت کرو، خاص کر درمیانی نماز کی تو مجھے اطلاع کرنا، تو جب میں اس آیت پر پہنچا تو انہیں آگاہ کیا تو انہوں نے مجھے لکھوایا، ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى﴾ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ﴿وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ﴾ (البقرة: 238) نمازوں کا اہتمام و حفاظت کرو، خاص کر درمیانی نماز یعنی عصر کی نماز کا اور اللہ کے حضور عاجزانہ انداز سے کھڑے ہو۔ حضرت عائشہ ؓ نے بتایا میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی سنا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 629
   صحيح مسلم1427 ابى يونسحافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم575 ابى يونسحافظوا على الصلاة والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 575  
´صلوٰاۃ الوسطیٰ سے مراد نماز عصر ہے`
«. . . عن ابى يونس مولى عائشة انه قال: امرتني عائشة ام المؤمنين ان اكتب لها مصحفا، ثم قالت: إذا بلغت هذه الآية فآذني حافظوا على الصلاة والصلاة الوسطى . . .»
. . . ابویونس مولیٰ عائشہ (تابعی) سے روایت ہے کہ مجھے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ میں ان کے لئے مصحف (قرآن مجید) لکھوں، پھر آپ نے فرمایا: جب تم اس آیت «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّـهِ قَانِتِينَ» نمازوں کی حفاظت کرو اور درمیانی نماز کی حفاظت کرو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 575]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 629، من حديث ما لك به]
تفقہ:
➊ آیت مذکور «وصلٰوة العصر» کے الفاظ کے ساتھ موجود ہ قرآن (مصحف عثمانی) میں موجود نہیں ہے۔ اس کی دو وجہ ہو سکتی ہیں:
اول: ان الفاظ کی تلاوت نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہی منسوخ ہو گئی۔
دوم: یہ «والصلٰوة الوسطي» کی تشریح ہے کہ صلٰوۃ وسطیٰ سے مراد نماز عصر ہے اور یہی راجح ہے۔
➋ صلوٰاۃ وسطیٰ کے بارے میں بہت اختلاف ہے۔ راجح یہی ہے کہ اس سے مرادنماز عصر ہے۔
➌ غلام سے پردہ ضروری نہیں۔
➍ قرآن مجید میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نسخ کا وقوع برحق ہے۔ بعض آیات کی تلاوت منسوخ ہو گئی اور بعض کا حکم منسوخ ہو گیا۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت جو قرآن چھوڑ کر گئے ہیں، اب وہی من وعن مسلمانوں کے پاس موجود ہے اور اسی پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔ دیکھئے [التمهيد278/4]
«وصلٰوة العصر» میں واؤ تفسیریہ ہے، فاصلہ نہیں ہے۔
➏ آیت کریمہ میں حفاظت سے مراد نمازوں کو ان کے اوقات پر اور باجماعت پڑھنا ہے۔
➐ سلف صائین کے فہم کی روشنی میں قرآن وحدیث کی تشریحات لکھی اور لکھوائی جا سکتی ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 177   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.