الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 36. باب الدَّلِيلِ لِمَنْ قَالَ الصَّلاَةُ الْوُسْطَى هِيَ صَلاَةُ الْعَصْرِ: باب: اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ احزاب والے دن ارشاد فرمایا: ”کافروں نے ہمیں نماز عصر سے روک رکھا یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔ اللہ ان کی قبروں اور ان کے گھروں یا پیٹوں کو آگ سے بھر دے۔“ شعبہ کو گھروں اور پیٹوں میں شک ہو گیا۔
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے اور اس میں بغیر کسی شک کے «بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ» کے الفاظ ہیں۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احزاب کے دن (یہ غزوہ مشہور ہے ہجرت کے چوتھے سال ہوا ہے اور بعض نے کہا: پانچوایں سال ہوا ہے) خندق کے ایک راستہ پر بیٹھے تھے اور فرماتے تھے: ”ان کافروں نے ہم کو نماز وسطیٰ سے باز رکھا یہاں تک کہ آفتاب ڈوب گیا۔ ان کی قبروں اور گھروں کو یا قبروں اور پیٹوں کو اللہ آگ سے بھر دے۔“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب کے دن فرمایا: ”ان کافروں نے ہم کو نماز وسطیٰ نماز عصر سے باز رکھا۔ اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کے بیچ میں عصر کی نماز کو پڑھا۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عصر سے مشرکوں نے روک دیا یہاں تک کہ آفتاب سرخ یا زرد ہو گیا، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے روک دیا ہم کو نماز وسطیٰ نماز عصر سے۔ اللہ ان کے پیٹوں میں اور قبروں میں آگ بھر دے“ یا فرمایا: ” «حَشَا اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا» “ معنی دونوں کے ایک ہیں۔
ابو یونس جو مولیٰ ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے یعنی آزاد کردہ غلام انہوں نے مجھ سے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ایک قرآن ہم کو لکھ دو، اور فرمایا کہ جب تم اس آیت «َحَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ» پر پہنچو تو مجھے خبر دو۔ پھر جب میں وہاں تک پہنچا تو میں نے ان کو خبر کر دی انہوں نے مجھے بتایا کہ یوں لکھو «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَةِ الْوُسْطَى وَصَلاَةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ» یعنی حفاظت کرو نمازوں کی اور نماز وسطیٰ اور نماز عصر کی اور اللہ کے آگے ادب سے کھڑے ہو۔ اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آیت اتری «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلاَةِ الْعَصْر» یعنی ”حفاظت کرو نمازوں پر اور نماز عصر پر“ اور ہم اس کو پڑھتے رہے جب تک اللہ نے چاہا۔ پھر یہ منسوخ ہو گئی اور اتری «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَةِ الْوُسْطَى» (یعنی حفاظت کرو نمازوں کی اور بیچ کی نماز کی) تو ایک شخص شقیق کے پاس بیٹھا تھا غرض کہ اس نے کہا کہ اب تو صلوٰۃ وسطیٰ یہی نماز عصر ہے۔ تو سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو تم کو بتلاچکا ہوں کہ یہ کیوں کر اتری اور کیوں کر اللہ تعالیٰ نے اس کو منسوخ کر دیا اور اللہ ہی خوب جانتا ہے۔
مسلم نے کہا: روایت کی یہ ہم سے اشجعی نے سفیان ثوری سے، انہوں نے اسود بن قیس سے، انہوں نے شقیق سے، انہوں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہ کہا انہوں نے: پڑھا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک زمانہ تک مانند روایت فضیل بن مرزوق کے (یعنی جو اوپر گزری)۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خندق کے دن آئے اور قریش کے کافروں کو برا کہنے لگے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! قسم اللہ کی میں نہیں جانتا کہ میں نے عصر کی نماز پڑھی ہو یہاں تک کہ آفتاب قریب غروب ہو گیا۔ سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اللہ کی میں نے بھی نہیں پڑھی۔“ پھر ہم ایک کنکریلی زمین کی طرف گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ہم سب نے وضو کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غروب آفتاب کے بعد عصر کی نماز پڑھی، پھر اس کے بعد مغرب کی نماز پرھی۔
یحییٰ بن کثیر سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
|