الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 5. باب النَّدْبِ إِلَى وَضْعِ الأَيْدِي عَلَى الرُّكَبِ فِي الرُّكُوعِ وَنَسْخِ التَّطْبِيقِ: باب: رکوع میں ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنا اور تطبیق کا منسوخ ہونا۔
اسود اور علقمہ سے روایت ہے کہ ہم دونوں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ان کے گھر میں۔ انہوں نے پوچھا کیا ان لوگوں نے (یعنی اس زمانہ کے نوابوں اور امیروں نے) نماز پڑھ لی تمہارے پیچھے۔ ہم نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: اٹھو نماز پڑھ لو کیونکہ نماز کا وقت ہو گیا اور امیروں اور نوابوں کے انتظار میں اپنی نماز میں دیر کرنا ضروری نہیں، پھر ہم کو حکم نہ کیا اذان دینے اور نہ اقامت کا۔ ہم ان کے پیچھے کھڑے ہونے لگے تو ہمارے ہاتھ پکڑ کر ایک کو داہنی طرف کیا اور دوسرے کو بائیں طرف۔ جب رکوع کیا تو ہم نے ہاتھ گھٹنوں پر رکھے۔ انہوں نے ہمارے ہاتھ مارا اور ہتھیلیوں کو جوڑ کر رانوں کے بیچ میں رکھا۔ جب نماز پڑھ چکے تو کہا: اب تمہارے نواب اور امیر ایسے پیدا ہوں گے جو نماز میں اس کے وقت سے دیر کریں گے اور نماز کو تنگ کریں گے۔ یہاں تک کہ آفتاب ڈوبنے کے قریب ہو گا (یعنی عصر کی نماز میں اتنی دیر کریں گے) «جب» تم ان کو ایسا کرتے دیکھو تو اپنی نماز وقت پر پڑھ لو (یعنی افضل وقت پر) پھر ان کے ساتھ دوبارہ نفل کے طور پر پڑھ لو۔ اور جب تم تین آدمی ہو تو سب مل کر نماز پڑھو (یعنی برابر کھڑے ہو۔ امام بیچ میں رہے) اور جب تین سے زیادہ ہوں تو ایک آدمی امام بنے اور وہ آگے کھڑا ہو۔ اور جب رکوع کرے تو اپنے ہاتھوں کو رانوں پر رکھے اور جھکے اور دونوں ہتھیلیاں جوڑ کر رانوں میں رکھ لے گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں۔
اس سند سے بھی گزشتہ حدیث کے ہم معنی روایت آئی ہے مگر اس میں لفظ کا اضافہ ہے «وَهُوَ رَاكِع» کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کی حالت میں تھے۔
علقمہ اور اسود سے روایت ہے، وہ دونوں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ انہوں نے کہا: کیا تمہارے پیچھے کے لوگ نماز پڑھ چکے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دونوں کے بیچ میں کھڑے ہوئے اور ایک کو داہنی طرف کھڑا کیا اور دوسرے کو بائیں طرف، پھر رکوع کیا تو ہم نے اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ہمارے ہاتھ پر مارا اور تطبیق کی (یعنی دونوں ہتھیلیوں کو ملایا) اور رانوں کے بیچ میں رکھا، جب نماز پڑھ چکے تو کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا ہے۔
مصعب بن سعد سے روایت ہے میں نے اپنے باپ کے بازو میں نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھے تو میرے باپ نے کہا: اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھ، کہا کہ پھر میں دوبارہ ویسے ہی کیا تو انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور کہا کہ ہم منع کئے گئے ایسا کرنے سے اور حکم ہوا دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھنے کا (یعنی رکوع میں)۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث ان الفاظ تک مروی ہے کہ ہم منع کئے گئے ایسا کرنے سے، بعد کے الفاظ کا ذکر نہیں ہے۔
مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میں نے رکوع کیا تو دونوں ہاتھوں کو ملا کر رانوں کے بیچ میں رکھ لیا۔ میرے باپ نے کہا: پہلے ہم ایسا کیا کرتے تھے۔ پھر ہم کو گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم ہوا۔
مصعب بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ کے ہاں نماز پڑھی جب میں رکوع میں گیا تو دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک میں ایک ڈال کر دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھ لیا۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا۔ جب نماز پڑھ چکے تو کہا: پہلے ہم ایسا کرتے تھے پھر ہم کو ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھنے کا حکمم ہوا۔
|