ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مؤمن عورتیں نماز پڑھتی تھیں صبح کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پھر اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی لوٹتی تھیں کہ ان کو کوئی نہیں پہچانتا تھا (یعنی نماز کے بعد اتنا اندھیرا ہوتا تھا)۔
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، ان ابن شهاب اخبره، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: " لقد كان نساء من المؤمنات، يشهدن الفجر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، متلفعات بمروطهن، ثم ينقلبن إلى بيوتهن، وما يعرفن من تغليس رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصلاة ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " لَقَدْ كَانَ نِسَاءٌ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ، يَشْهَدْنَ الْفَجْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، ثُمَّ يَنْقَلِبْنَ إِلَى بُيُوتِهِنَّ، وَمَا يُعْرَفْنَ مِنْ تَغْلِيسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مؤمن بیبیاں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نماز پڑھنے کے لئے) نماز فجر میں حاضر ہوتی تھیں اور پھر اپنے گھروں میں لوٹ جاتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سویرے نماز پڑھ لینے کے سبب سے پہچانی نہ جاتی تھیں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز صبح ادا کرتے تھے اور عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئیں جاتی تھیں اور اندھیرے میں پہچانی نہ جاتی تھیں اور انصاری نے اپنی روایت میں «مُتَلَفِّفَاتٍ» کہا ہے اس کے معنی بھی وہی لپٹی ہوئیں کے ہیں۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز دوپہر کے وقت اور نہایت گرمی میں (یعنی زوال کے بعد) پڑھا کرتے تھے اور عصر ایسے وقت میں کہ آفتاب صاف ہوتا اور مغرب جب کہ آفتاب ڈوب جاتا اور عشاء میں کبھی تاخیر کرتے اور کبھی اول پڑھتے اور جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے اول وقت پڑھتے اور جب دیکھتے کہ لوگ دیر میں آئے تو دیر کرتے اور صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کرتے تھے۔
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا شعبة ، اخبرني سيار بن سلامة ، قال: سمعت ابي يسال ابا برزة ، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: آنت سمعته؟ قال: فقال: كانما اسمعك الساعة، قال: سمعت ابي يساله، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: كان لا يبالي بعض تاخيرها، قال: يعني العشاء إلى نصف الليل، ولا يحب النوم قبلها، ولا الحديث بعدها، قال شعبة: ثم لقيته بعد، فسالته، فقال: وكان يصلي الظهر، حين تزول الشمس، والعصر يذهب الرجل إلى اقصى المدينة والشمس حية، قال: والمغرب، لا ادري اي حين ذكر، قال: ثم لقيته بعد، فسالته، فقال: " وكان يصلي الصبح، فينصرف الرجل، فينظر إلى وجه جليسه الذي يعرف فيعرفه، قال: وكان يقرا فيها بالستين إلى المائة ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُ أَبَا بَرْزَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: فَقَالَ: كَأَنَّمَا أَسْمَعُكَ السَّاعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُهُ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: كَانَ لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِهَا، قَالَ: يَعْنِي الْعِشَاءَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: وَكَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ، حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ يَذْهَبُ الرَّجُلُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، قَالَ: وَالْمَغْرِبَ، لَا أَدْرِي أَيَّ حِينٍ ذَكَرَ، قَالَ: ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ، فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ، فَيَنْظُرُ إِلَى وَجْهِ جَلِيسِهِ الَّذِي يَعْرِفُ فَيَعْرِفُهُ، قَالَ: وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ ".
سیار بن سلامہ نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا کہ وہ پوچھتے تھے سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا حال۔ شعبہ نے کہا: کیا تم نے سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے سنا؟ انہوں کہا کہ گویا میں ابھی سن رہا ہوں (یعنی مجھے ایسا یاد ہے) پھر سیار نے کہا کہ میں نے اپنے باپ کو سنا کہ وہ سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ علیہ وسلم کی نماز کا حال پوچھتے تھے تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرواہ نہ رکھتے تھے اگر عشاء میں آدھی رات تک تاخیر ہو جائے اور اس سے پہلے سونے کو اچھا نہ جانتے تھے اور نہ اس کے بعد باتیں کر نے کو۔ شعبہ نے کہا کہ میں پھر ان سے (یعنی سیار سے) ملا اور پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ظہر اس وقت پڑھتے تھے جب آفتاب ڈھل جاتا اور عصر جب کہ آدمی جاتا (یعنی عصر کی نماز کے بعد) مدینہ کے کنارے تک اور آفتاب میں گرمی رہتی اور کہا کہ مغرب کو میں نہیں جانتا کہ کیا ذکر کیا۔ میں نے ان سے پھر ملاقات کی اور پوچھا تو انہوں نے کہا کہ صبح ایسے وقت پڑھتے کہ نماز کے بعد آدمی اپنے ہم نشین کو دیکھتا جس کو پہچانتا تھا تو اس کو پہچان لیتا اور اس میں ساٹھ آیتوں سے سو آیتوں تک پڑھتے۔
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن سيار بن سلامة ، قال: سمعت ابا برزة ، يقول: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، لا يبالي بعض تاخير صلاة العشاء إلى نصف الليل، وكان لا يحب النوم قبلها، ولا الحديث بعدها "، قال شعبة: ثم لقيته مرة اخرى، فقال: او ثلث الليل.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَكَانَ لَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا "، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُهُ مَرَّةً أُخْرَى، فَقَالَ: أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ.
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پروا نہ رکھتے تھے اگر عشاء میں آدھی رات تک تاخیر ہوتی اور اس سے پہلے سونے اور اس کے بعد باتوں کو برا جانتے۔ شعبہ نے کہا کہ میں ان سے پھر ملا تو انہوں نے کہا: یا تہائی رات تک۔
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز تہائی رات میں پڑھتے تھے اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد باتیں کرنے کو برا جانتے تھے۔ اور نماز فجر میں سو آیتوں سے ساٹھ تک پڑھتے تھے اور ایسے وقت فارغ ہوتے کہ ایک دوسرے کا چہرہ پہچان لیتا۔