الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 28. باب اسْتِحْبَابِ إِتْيَانِ الصَّلاَةِ بِوَقَارٍ وَسَكِينَةٍ وَالنَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِهَا سَعْيًا: باب: نماز کے لئے وقار و سکون سے آنے کا بیان۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب نماز شروع ہو جائے تو دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ چلتے ہوئے سکون سے آؤ اور جو امام کے ساتھ ملے پڑھ لو اور جو نہ ملے اس کو پورا کر لو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تکبیر کہی جائے فرض نماز کی، تو دوڑتے نہ آؤ بلکہ سکون سے آؤ جو ملے پڑھو اور جو فوت ہو اسے پورا کر لو اس لئے کہ جب کوئی تم میں سے نماز کا ارادہ کرتا ہے تو وہ نماز میں ہو جاتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بہت سی احادیث میں سے ایک یہ بھی بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اذان دی جائے تو چلتے ہوئے اور سکون کے ساتھ آؤ پس جو حصہ نماز کا تم پالو وہ پڑھ لو باقی بعد میں پورا کر لو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی تکبیر ہو تو تم میں سے کوئی دوڑ کر نہ چلے لیکن آہستہ چلے آرام سے اور وقار سے اور پڑھ جو تجھے ملے اور ادا کر جو تجھ سے آگے امام نے پڑھ لی ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان کے باپ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی کھڑ بڑ سنی تو فرمایا: ”(یعنی بعد نماز کے کہ) کیا حال ہے تمہارا“، انہوں نے عرض کی کہ ہم نے نماز کے لئے جلدی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہ کرو، جب تم نماز کو آؤ تو آرام سے آؤ پھر جو ملے پڑھ لو اور جو تم سے آگے ہو چکی اسے پوری کر لو۔“
اس سند کے ساتھ سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔
|