الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
26. باب الدُّعَاءِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ وَقِيَامِهِ:
26. باب: نماز اور دعائے شب۔
Chapter: The prayer and the supplication of the Prophet (saws) at night
حدیث نمبر: 1794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد وهو ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة ، عن كريب ، عن ابن عباس ، قال: بت في بيت خالتي ميمونة، فبقيت كيف يصلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقام فبال، ثم غسل وجهه وكفيه، ثم نام، ثم قام إلى القربة فاطلق شناقها، ثم صب في الجفنة او القصعة فاكبه بيده عليها، ثم توضا وضوءا حسنا بين الوضوءين، ثم قام يصلي، فجئت فقمت إلى جنبه فقمت عن يساره، قال: فاخذني فاقامني عن يمينه، فتكاملت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث عشرة ركعة، ثم نام حتى نفخ، وكنا نعرفه إذا نام بنفخه، ثم خرج إلى الصلاة فصلى فجعل يقول في صلاته او في سجوده: " اللهم اجعل في قلبي نورا، وفي سمعي نورا، وفي بصري نورا، وعن يميني نورا، وعن شمالي نورا، وامامي نورا، وخلفي نورا، وفوقي نورا، وتحتي نورا، واجعل لي نورا، او قال واجعلني نورا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَبَقَيْتُ كَيْفَ يُصَلِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَامَ فَبَالَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الْقِرْبَةِ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا، ثُمَّ صَبَّ فِي الْجَفْنَةِ أَوِ الْقَصْعَةِ فَأَكَبَّهُ بِيَدِهِ عَلَيْهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا حَسَنًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، قَالَ: فَأَخَذَنِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَتَكَامَلَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكُنَّا نَعْرِفُهُ إِذَا نَامَ بِنَفْخِهِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى فَجَعَلَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ أَوْ فِي سُجُودِهِ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ شِمَالِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَخَلْفِي نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا، أَوَ قَالَ وَاجْعَلْنِي نُورًا ".
محمد بن جعفر (غندر) نے کہا: ہم سے شعبہ نے سلمہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کریب سے اور ا نھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے اپنی خالہ میمونہ کے ہاں رات گزاری، میں نے (وہاں رہ کر) مشاہدہ کیا کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھتے ہیں۔کہا: آپ اٹھے، پیشاب کیا، پھر اپنا چہرہ اور ہتھیلیاں دھوئیں۔پھر سوگئے۔آپ (کچھ دیر بعد) پھر اٹھے، مشکیزے کے پاس گئے اور اس کابندھن کھولا، پھر لگن یا پیالے میں پانی انڈیلا اور اس کو اپنے ہاتھ سے جھکایا، پھر دو وضووں کے درمیا کاخوبصورت وضو کیا (وضو نہ بہت ہلکا کیا اور نہ اس میں مبالغہ کیا لیکن اچھی طرح کیا)، پھر اٹھ کر نماز پڑھنے لگے، میں آپ کے پہلو میں کھٹرا ہوگیا، آپ کی بائیں جانب کھٹرا ہوا۔کہا: تو آپ نے مجھے پکڑ کراپنی دائیں جانب کردیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیرہ رکعت نماز مکمل ہوئی، پھر آپ سوگئے حتیٰ کہ سانسوں کی آواز آنے لگی اور جب آپ سوجاتے تو ہم آپ کے سونے کوآپ کے سانس کی آواز سے پہچانتے، پھر آپ نماز کے لئے باہر تشریف لائے اور نماز ادا کی۔اور آپ اپنی نماز یا اپنے سجدے میں یہ دعا مانگنے لگے: "اے اللہ!میرے دل میں نور پیدا کر اور میرے کانوں میں نور پیدا کر اور میری آنکھوں میں نور پیدا کر اور میرے دائیں نور بنا اور میرے بائیں نور پیدا فرما اور میرے آگے اور میرے پیچھے نو ر کر اور میرے اوپر نور کر اور میرے لئے نور بنا۔۔۔یا فرمایا: " مجھے نور بنا۔۔۔
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں رات گزاری، میں نے (وہاں رہ کر) مشاہدہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھتے ہیں۔ کہا: آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، پیشاب کیا، پھر اپنا چہرہ اور ہتھیلیاں دھوئیں۔ پھر سو گئے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم (کچھ دیر بعد) پھر اٹھے، مشکیزے کے پاس گئے اور اس کا بندھن کھولا، پھر لگن یا پیالے میں پانی انڈیلا اور اس کو اپنے ہاتھ سے جھکایا، پھر دو وضووں کے درمیان کا خوبصورت وضو کیا (وضو نہ بہت ہلکا کیا اور نہ اس میں مبالغہ کیا لیکن اچھی طرح کیا)، پھر اٹھ کر نماز پڑھنے لگے، میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑا ہو گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہوا۔ کہا: تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکڑ کراپنی دائیں جانب کر دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیرہ رکعت نماز مکمل ہوئی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ سانسوں کی آواز آنے لگی اور جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے تو ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سانس کی آواز سے پہچانتے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے باہر تشریف لائے اور نماز ادا کی۔ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز یا اپنے سجدے میں یہ دعا مانگنے لگے: اے اللہ!میرے دل میں نور پیدا کر اور میرے کانوں میں نور پیدا کر اور میری آنکھوں میں نور پیدا کر اور میرے دائیں نور بنا اور میرے بائیں نور پیدا فرما اور میرے آگے اور میرے پیچھے نو ر کر اور میرے اوپر نور کر اور میرے لئے نور بنا۔۔۔یا فرمایا: مجھے نور بنا۔۔۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 763
   صحيح البخاري6316عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي بصري نورا وفي سمعي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا وفوقي نورا وتحتي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا واجعل لي نورا
   صحيح مسلم1788عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي بصري نورا وفي سمعي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا وفوقي نورا وتحتي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا وعظم لي نورا
   صحيح مسلم1799عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي لساني نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من خلفي نورا ومن أمامي نورا واجعل من فوقي نورا ومن تحتي نورا اللهم أعطني نورا
   صحيح مسلم1794عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي سمعي نورا وفي بصري نورا وعن يميني نورا وعن شمالي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا وفوقي نورا وتحتي نورا واجعل لي نورا
   سنن النسائى الصغرى1122عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من تحتي نورا واجعل من فوقي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا واجعل أمامي نورا واجعل خلفي نورا وأعظم لي نورا ثم نام حتى نفخ فأتاه بلال فأيقظه للصلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1794  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
لَقِيْتُ:
میں نے انتظار کیا،
دھیان رکھا۔
جَفْنَةٌ:
(بڑا برتن)
۔
قَصْعَةٌ:
پیالہ۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے آپﷺ نے دعائے نوری اپنی نماز اور اپنے سجدہ میں بھی مانگی ہے،
جب کہ بعض آگے آنے والی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ نے یہ دعا نماز کے لیے جاتے وقت راستہ میں کی ہے معلوم ہوتا ہے آپﷺ نے اس رات یہ دعا تینوں موقعوں پر کی ہے اور آپﷺ نے اپنے ہرعضو کے منور ہونے یا سراپا نور ہونے کی دعا کی ہے تاکہ آپﷺ کا ہر عضو وہی کام کرے جس کے لیے اس کو پیدا کیا گیا ہے۔
اورآپﷺ کا کوئی عضو علم وہدایت کی روشنی سےمحروم نہ ہو بلکہ آپﷺ کی جہات ستہ (چھ سمتیں)
نور اور روشنی سے ہی منور ہوں اور آپﷺ کے ہر سو علم وہدایت کی روشنی پھیلے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1794   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.