الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
57. باب صَلاَةِ الْخَوْفِ:
57. باب: نماز خوف کا بیان۔
Chapter: The fear prayer
حدیث نمبر: 1945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، عن عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف، فصفنا صفين صف خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، والعدو بيننا وبين القبلة، فكبر النبي صلى الله عليه وسلم وكبرنا جميعا، ثم ركع وركعنا جميعا، ثم رفع راسه من الركوع ورفعنا جميعا، ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه، وقام الصف المؤخر في نحر العدو، فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم السجود، وقام الصف الذي يليه انحدر الصف المؤخر بالسجود وقاموا، ثم تقدم الصف المؤخر وتاخر الصف المقدم، ثم ركع النبي صلى الله عليه وسلم وركعنا جميعا، ثم رفع راسه من الركوع ورفعنا جميعا، ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه الذي كان مؤخرا في الركعة الاولى، وقام الصف المؤخر في نحور العدو، فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم السجود والصف الذي يليه، انحدر الصف المؤخر بالسجود فسجدوا، ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم وسلمنا جميعا ". قال جابر: " كما يصنع حرسكم هؤلاء بامرائهم ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ، فَصَفَّنَا صَفَّيْنِ صَفٌّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَدُوُّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَرَفَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ انْحَدَرَ بِالسُّجُودِ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِي نَحْرِ الْعَدُوِّ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ، وَقَامَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ وَقَامُوا، ثُمَّ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَتَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ، ثُمَّ رَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَرَفَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ انْحَدَرَ بِالسُّجُودِ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ الَّذِي كَانَ مُؤَخَّرًا فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِي نُحُورِ الْعَدُوِّ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ فَسَجَدُوا، ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمْنَا جَمِيعًا ". قَالَ جَابِرٌ: " كَمَا يَصْنَعُ حَرَسُكُمْ هَؤُلَاءِ بِأُمَرَائِهِمْ ".
عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں شریک ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں، ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھی (اوردوسری ان کے پیچھے) اور دشمن ہمارے اور قبلے کے درمیان تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تحریمہ) کہی اور ہم سب نے بھی تکبیر کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم سب نے رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے سراٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کے لئے جھک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے بھی سجدہ کیا اور پچھلی صف دشمن کے مد مقابل کھڑی رہی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کے کرلیے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف (سجدے کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ) کھڑی ہوگئی تو پچھلی صف سجدے کے لئے نیچے ہوئی اور پھر کھڑی ہوگئی، اس کے بعد پچھلی صف آگے آگئی اور اگلی صف پیچھے چلی گئی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم سب نے رکوع کیا۔پھر آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے بھی سراٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف جو پہلی رکعت میں پیچھے تھی، سجدے کے لئے نیچے چلی گئی اور پچھلی صف دشمن کے مقابلے میں کھڑی رہی، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے سجدہ کرلیا تو پچھلی صف سجدے کے لئے جھکی۔انھوں نے سجدے کیے۔پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیردیا۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بتایا: جس طرح تمہارےمحافظ (آجکل) اپنے امیروں کی حفاظت کے لئے کرتے ہیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں شریک تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں، ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھی (اوردوسری ان کے پیچھے) اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر(تحریمہ) کہی اور ہم سب نے بھی تکبیر کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم سب نے رکوع کیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے سر اٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کے لئے جھک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے بھی سجدہ کیا اور پچھلی صف دشمن کے مد مقابل کھڑی رہی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں سجدے کے کر لیے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف (سجدے کر کے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑی ہو گئی تو پچھلی صف سجدے کیے اور کھڑی ہو گئی پھر پچھلی صف آگے آ گئی اور اگلی صف پیچھے چلی گئی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم سب نے رکوع کیا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے بھی سراٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے جو پہلی رکعت میں پیچھے تھی، سجدے کیے اور پچھلی صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف دونوں سجدوں سے فارغ ہوئی، پچھلی صف سجدے کے لئے جھکی۔ انھوں نے دونوں سجدے کیے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا: جس طرح تمہارےمحافظ (آجکل) اپنے امیروں کی حفاظت کے لئے کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 840
   صحيح البخاري4129جابر بن عبد اللهصلى صلاة الخوف أن طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو فصلى بالتي معه ركعة ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو وجاءت الطائفة الأخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته ثم ثبت جالسا وأتموا لأنفسهم ثم سلم بهم
   صحيح مسلم1950جابر بن عبد اللهصلى رسول الله بإحدى الطائفتين ركعتين ثم صلى بالطائفة الأخرى ركعتين فصلى رسول الله أربع ركعات وصلى بكل طائفة ركعتين
   صحيح مسلم1946جابر بن عبد اللهكبر رسول الله وكبرنا وركع فركعنا ثم سجد وسجد معه الصف الأول فلما قاموا سجد الصف الثاني ثم تأخر الصف الأول وتقدم الصف الثاني فقاموا مقام الأول فكبر رسول الله وكبرنا وركع فركعنا ثم سجد معه الصف الأول وقام الثاني فلما س
   صحيح مسلم1945جابر بن عبد اللهشهدت مع رسول الله صلاة الخوف فصفنا صفين صف خلف رسول الله والعدو بيننا وبين القبلة فكبر النبيوكبرنا جميعا ثم ركع وركعنا جميعا ثم رفع رأسه من الركوع ورفعنا جميعا ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه وقام
   سنن النسائى الصغرى1555جابر بن عبد اللهصلى بأصحابه صلاة الخوف فصلت طائفة معه وطائفة وجوههم قبل العدو فصلى بهم ركعتين ثم قاموا مقام الآخرين وجاء الآخرون فصلى بهم ركعتين ثم سلم
   سنن النسائى الصغرى1549جابر بن عبد اللهكبر رسول الله فكبروا جميعا ثم ركع فركعوا جميعا ثم سجد النبي والصف الذي يليه والآخرون قيام يحرسونهم فلما قاموا سجد الآخرون مكانهم الذي كانوا فيه ثم تقدم هؤلاء إلى مصاف هؤلاء فركع فركعوا جميعا ثم رفع فرفعوا جميعا ثم سج
   سنن النسائى الصغرى1546جابر بن عبد اللهصلى بهم صلاة الخوف فقام صف بين يديه وصف خلفه صلى بالذين خلفه ركعة وسجدتين ثم تقدم هؤلاء حتى قاموا في مقام أصحابهم وجاء أولئك فقاموا مقام هؤلاء وصلى بهم رسول الله ركعة وسجدتين ثم سلم فكانت للنبي ركعتان ولهم ركعة
   سنن النسائى الصغرى1553جابر بن عبد اللهصلى بطائفة من أصحابه ركعتين ثم سلم ثم صلى بآخرين أيضا ركعتين ثم سلم
   سنن النسائى الصغرى1548جابر بن عبد اللهكبر رسول الله وكبرنا وركع وركعنا ورفع ورفعنا فلما انحدر للسجود سجد رسول الله والذين يلونه وقام الصف الثاني حين رفع رسول الله والصف الذين يلونه ثم سجد الصف الثاني حين رفع رسول الله صلى الله عليه وسل
   سنن النسائى الصغرى1547جابر بن عبد اللهصلى بالذين خلفه ركعة وسجد بهم سجدتين ثم إنهم انطلقوا فقاموا مقام أولئك الذين كانوا في وجه العدو وجاءت تلك الطائفة فصلى بهم رسول الله ركعة وسجد بهم سجدتين ثم إن رسول
   سنن ابن ماجه1260جابر بن عبد اللهصلى بأصحابه صلاة الخوف فركع بهم جميعا ثم سجد رسول الله والصف الذين يلونه والآخرون قيام حتى إذا نهض سجد أولئك بأنفسهم سجدتين ثم تأخر الصف المقدم حتى قاموا مقام أولئك وتخلل أولئك حتى قاموا مقام الصف المقدم فركع بهم النبي
   بلوغ المرام381جابر بن عبد الله صلاة الخوف فصفنا صفين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 381  
´نماز خوف کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں حاضر تھا۔ ہم نے دو صفیں بنائیں ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑی ہوئی جبکہ دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم سب نے بھی اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اوپر اٹھایا اور ہم سب نے بھی اپنے سر اٹھائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والی صف بھی اور دوسری صف دشمن کے مقابلے کیلئے کھڑی رہی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ پورا کر لیا تو وہ صف جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھی کھڑی ہو گئی۔ پھر راوی نے ساری حدیث بیان کی۔ ایک روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا اور جب وہ سب کھڑے ہو گئے تو دوسری صف سجدے میں چلی گئی اور پہلی صف پیچھے ہٹ گئی اور دوسری صف آگے آ گئی اور پہلے کی طرح ہی ذکر کیا اور آخر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا (مسلم) اور ابوداؤد نے ابو عیاش زرقی سے اس طرح روایت نقل کی ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ عسفان مقام پر (ادا کی گئی) تھی۔ اور نسائی نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا پھر ایک دوسرے گروہ کو اسی طرح دو رکعات پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ ابوداؤد میں سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی ایک روایت ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 381»
تخریج:
«أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:840، وحديث أبي عياش الزرقي أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1236 وسنده صحيح،وحديث جابر أخرجه النسائي، صلاة الخوف، حديث:1553 وهو حديث صحيح، وحديث أبي بكرة أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1248 وهو حديث صحيح.»
تشریح:
اس حدیث میں نماز خوف کی ایک اور صورت ہے۔
ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں کہ نماز خوف مختلف طریقوں سے پڑھی گئی ہے۔
سنن نسائی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کی رو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو الگ الگ دو دو رکعتیں پڑھائیں۔
اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوئیں۔
تو گویا آپ نے دو تو فرض پڑھے اور دو نفل ادا کیے کیونکہ دو مرتبہ دو دو فرض تو نہیں ہوتے۔
اس سے یہ معلوم ہوا کہ نفل پڑھنے والے امام کے پیچھے مقتدی فرض پڑھ سکتے ہیں۔
احناف نے اس مقام پر انصاف سے کام نہیں لیا۔
چاہیے تو یہ تھا کہ قیاس کو چھوڑ کر حدیث صحیح کی اتباع کرتے لیکن ہوا یوں کہ امام طحاوی رحمہ اللہ جیسے صاحب علم و فضل نے تو الٹا اس حدیث کے منسوخ ہونے کا دعویٰ کر دیا‘ حالانکہ اس کے منسوخ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوعیاش زُرَقی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کا نام زید بن ثابت ہے۔
انصاری زرقی مشہور ہیں۔
زرقی کے زا پر ضمہ اور را پر فتحہ ہے۔
ان سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔
۴۰ ہجری کے بعد وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 381   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1945  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
ازاء،
نحر،
نحور:
سب کا معنی،
مقابلہ میں یعنی سامنے ہے۔
(2)
حرس:
حارس کی جمع ہے،
محافظ،
باڈی گارڈ۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1945   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.