الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
10. باب بَيَانِ وَقْتِ انْقِضَاءِ الصَّوْمِ وَخُرُوجِ النَّهَارِ:
10. باب: روزہ کا وقت تمام ہونے، اور دن کے ختم ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو كريب ، وابن نمير ، واتفقوا في اللفظ، قال يحيى: اخبرنا ابو معاوية ، وقال ابن نمير: حدثنا ابي ، وقال ابو كريب: حدثنا ابو اسامة جميعا، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عاصم بن عمر ، عن عمررضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقبل الليل وادبر النهار، وغابت الشمس، فقد افطر الصائم "، لم يذكر ابن نمير فقد.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، واتفقوا في اللفظ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا أَبِي ، وقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَأَدْبَرَ النَّهَارُ، وَغَابَتِ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ "، لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ نُمَيْرٍ فَقَدْ.
یحییٰ بن یحییٰ، ابو کریب، ابن نمیر، یحییٰ، ابو معاویہ، ابن نمیر، ابو کریب، اسامہ، ہشام، عروہ، عاصم، ابن عمر، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ جب رات آجائے اور دن چلا جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزہ رکھنے والے کو روزہ افطار کرلیناچاہیے۔ ابن نمیر نے فقد (حقیقتاً) کا لفظ بیان نہیں کیا۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رات آ جائے اور دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزے دار کے افطار کا وقت ہو گیا ابن نمیر نے فقد کا لفظ بیان نہیں کیا یعنی صرف افطر کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1100
   صحيح البخاري1954عاصم بن عمرإذا أقبل الليل من هاهنا وأدبر النهار من هاهنا وغربت الشمس فقد أفطر الصائم
   صحيح مسلم2558عاصم بن عمرإذا أقبل الليل وأدبر النهار وغابت الشمس فقد أفطر الصائم
   جامع الترمذي698عاصم بن عمرإذا أقبل الليل وأدبر النهار وغابت الشمس فقد أفطرت
   سنن أبي داود2351عاصم بن عمرجاء الليل من ها هنا وذهب النهار من ها هنا وغابت الشمس فقد أفطر الصائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 698  
´جب رات آ جائے اور دن چلا جائے یعنی سورج ڈوب جائے تو صائم افطار کرے۔`
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رات آ جائے، اور دن چلا جائے اور سورج ڈوب جائے تو تم نے افطار کر لیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 698]
اردو حاشہ:
1؎:
تم نے افطار کر لیا کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ تمہارے روزہ کھولنے کا وقت ہو گیا،
اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ تم شرعاً روزہ کھولنے والے ہو گئے خواہ تم نے کچھ کھایا پیا نہ ہو کیونکہ سورج ڈوبتے ہی روزہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا اس میں روزہ کے وقت کا تعین کر دیا گیا ہے کہ وہ صبح صاد ق سے سورج ڈوبنے تک ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 698   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2558  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جب مشرق میں اندھیرا ہو جائے اور مغرب میں روشنی ختم ہو جائے اور سورج غروب ہو جائے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ روزہ کا وقت پورا ہو گیا اور اب شرعی طور پر روزہ کا اختتام ہوگیا۔
کیونکہ دن جس میں روزہ رکھنا ہوتا ہے اختتام کو پہنچ گیا ہے اس لیے اب روزہ جاری رکھنے کا وقت نہیں رہا۔
اس لیے روزہ دار کو روزہ کھول دینا چاہیے اپنی طرف سے غلو اور افراط کا شکار ہو کر بلاضرورت اور بلاوجہ روزہ برقرار نہیں رکھنا چاہیے جبکہ اس کا وقت ہی باقی نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2558   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.