الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قسموں کا بیان
The Book of Oaths
3. باب نَدْبِ مَنْ حَلَفَ يَمِينًا فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا أَنْ يَأْتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَيُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِهِ:
3. باب: جو شخص قسم کھائے کسی کام پر پھر اس کے خلاف کو بہتر سمجھے تو اس کو کرے اور قسم کا کفارہ دے۔
حدیث نمبر: 4272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني مالك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من حلف على يمين، فراى غيرها خيرا منها، فليكفر عن يمينه وليفعل ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَفْعَلْ ".
امام مالک نے سہیل بن ابی صالح سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کوئی قسم کھائی، پھر اس کے بجائے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر خیال کیا تو وہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور وہ کام کر لے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کام کی قسم اٹھائی اور اس کی مخالفت کو بہتر سمجھا، تو وہ بہتر کام کرے، اور اپنی قسم کا کفارہ دے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1650
   صحيح مسلم4271عبد الرحمن بن صخرمن حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأتها وليكفر عن يمينه
   صحيح مسلم4272عبد الرحمن بن صخرمن حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليكفر عن يمينه وليفعل
   صحيح مسلم4273عبد الرحمن بن صخرمن حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير وليكفر عن يمينه
   جامع الترمذي1530عبد الرحمن بن صخرحلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليكفر عن يمينه وليفعل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 545  
´قسم کا کفارہ`
«. . . 440- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من حلف بيمين فرأى خيرا منها فليكفر عن يمينه وليفعل. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی بات کی قسم کھائے پھر دیکھے کہ دوسری بات بہتر ہے تو وہ اپنی قسم کا کفارہ دے کر دوسری بات کرے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 545]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1650/12، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ انسانی حقوق کے علاوہ اگر کوئی شخص کسی نیک کام پر قسم کھائے اور بعد میں کسی دوسرے نیک کام کا ارادہ ہو جائے تو اس قسم کا کفارہ ادا کرکے دوسرا کام کرنا جائز ہے۔ یادر ہے کہ وعدہ پورا کرنا پڑے گا۔
➋ قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو درمیانے درجے کا کھانا کھلاتا، کپڑے پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ جو شخص یہ نہ پائے تو تین روزے رکھ لے۔ دیکھئے [سورة المائده آيت: 89]
➌ کتاب وسنت کے خلاف اور فضول قسموں کا کوئی کفارہ نہیں ہے بلکہ توبہ کرکے اس قسم کو فوراً توڑ دینا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 440   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1530  
´قسم توڑنے سے پہلے قسم کا کفارہ ادا کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی امر پر قسم کھائے، اور اس کے علاوہ کام کو اس سے بہتر سمجھے تو وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور وہ کام کرے (جسے وہ بہتر سمجھتا ہے)۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1530]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عبدالرحمن بن سمرہ کی حدیث جو اس سے پہلے مذکور ہے اور باب کی اس حدیث کے الفاظ مجموعی طورپر قسم توڑنے کی صورت میں کفارہ کی ادائیگی کو پہلے بھی اسی طرح جائز بتاتے ہیں جس طرح اس کے بعد جائز بتاتے ہیں،
جمہور کا یہی مسلک ہے اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قسم کا کفارہ قسم توڑنے سے پہلے اداکرنا کسی حالت میں صحیح نہیں ہے تو ابوداود کی حدیثفكفر عن يمينك ثم ائت الذي هو خير ان کے خلاف حجت ہے اس میں کفارہ کے بعد ثم کا لفظ ترتیب کا مقتضی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1530   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.