الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
4. باب تَحْرِيمِ الْغَدْرِ:
4. باب: عہد شکنی حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، وابو اسامة . ح وحدثني زهير بن حرب ، وعبيد الله بن سعيد يعني ابا قدامة السرخسي قالا: حدثنا يحيى وهو القطان كلهم، عن عبيد الله . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير واللفظ له، حدثنا اب ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جمع الله الاولين والآخرين يوم القيامة يرفع لكل غادر لواء، فقيل هذه غدرة فلان بن فلان "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي أَبَا قُدَامَةَ السَّرَخْسِيَّ قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ كلهم، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَب ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرْفَعُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ، فَقِيلَ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ "،
عبیداللہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن اللہ جب پہلے آنے والوں اور بعد میں آنے والوں کو جمع کرے گا تو بدعہدی کرنے والے ہر شخص کے لیے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا: یہ فلاں بن فلاں کی بدعہدی (کا نشان) ہے
امام صاحب مختلف اساتذہ کی سندوں سے، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جب اللہ تعالیٰ قیامت کو پہلے، پچھلے تمام انسانوں کو جمع کرے گا تو ہر عہد شکن کے لیے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا، یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1735
   صحيح البخاري7111عبد الله بن عمرينصب لكل غادر لواء يوم القيامة لا أعلم غدرا أعظم من أن يبايع رجل على بيع الله ورسوله ثم ينصب له القتال إني لا أعلم أحدا منكم خلعه ولا بايع في هذا الأمر إلا كانت الفيصل بيني وبينه
   صحيح البخاري3188عبد الله بن عمرلكل غادر لواء ينصب لغدرته يوم القيامة
   صحيح البخاري6177عبد الله بن عمرالغادر يرفع له لواء يوم القيامة يقال هذه غدرة فلان بن فلان
   صحيح البخاري6178عبد الله بن عمرالغادر ينصب له لواء يوم القيامة فيقال هذه غدر
   صحيح البخاري6966عبد الله بن عمرلكل غادر لواء يوم القيامة يعرف به
   صحيح مسلم4532عبد الله بن عمرلكل غادر لواء يوم القيامة
   صحيح مسلم4531عبد الله بن عمرالغادر ينصب الله له لواء يوم القيامة فيقال ألا هذه غدرة فلان
   صحيح مسلم4529عبد الله بن عمرإذا جمع الله الأولين والآخرين يوم القيامة يرفع لكل غادر لواء فقيل هذه غدرة فلان بن فلان
   جامع الترمذي1581عبد الله بن عمرالغادر ينصب له لواء يوم القيامة
   سنن أبي داود2756عبد الله بن عمرالغادر ينصب له لواء يوم القيامة فيقال هذه غدرة فلان بن فلان
   المعجم الصغير للطبراني753عبد الله بن عمرما من غادر إلا وله لواء يوم القيامة يعرف به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2756  
´عہد و پیمان کو نبھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدعہدی کرنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، اور کہا جائے گا: یہ فلاں بن فلاں کی بدعہدی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2756]
فوائد ومسائل:
یعنی ایسے شخص کو رسوا کیا جائے گا۔
اوراعلان کیا جائے گا۔
کہ یہ اس دھوکے باز کا انجام ہے۔
عہد وپیمان دو افراد کے درمیان ہو۔
یا دو قوموں کے درمیان مسلمانوں کے ساتھ ہو یا کافروں کے ساتھ بد عہدی دنیا اور آخرت میں رسوائی کا باعث ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2756   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4529  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
غَادِر:
عہد شکن،
بے وفا۔
(2)
راية:
بڑا جھنڈا،
جو سپہ سالار کے پاس ہوتا ہے۔
فوائد ومسائل:
عربوں کا یہ دستور تھا کہ وہ عہد شکنی کی تشہیر کے لیے،
بازاروں میں سیاہ جھنڈے گاڑتے تھے تاکہ تمام لوگ اس کی مذمت اور برائی بیان کریں،
اس لیے ان کی عادت و عرف کو ملحوظ رکھتے ہوئے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"عہد شکن کے ساتھ قیامت کے دن بھی یہی سلوک ہو گا کہ تمام انسانوں میں اس کی عہد شکنی کی تشہیر کی جائے گی،
خصوصا امیر لشکر یا امیر المؤمنین،
حکمران کی عہد شکنی کی حرمت زیادہ شدید ہے،
کیونکہ اس کی عہد شکنی کا نقصان،
سب سے زیادہ ہوتا ہے اور اسے عہد شکنی کی ضرورت بھی نہیں ہوتی،
بلکہ وہ ایفائے عہد پر زیادہ قادر ہوتا ہے،
اس لیے اس کو اپنے عہدہ اور منصب یا ذمہ داری کو پوری دیانت و امانت کے ساتھ پورا کرنا چاہیے اور رعایا کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے،
اس طرح عوام اور رعایا کو بھی،
امیر کے ساتھ وفا کرنا چاہیے اور بلاوجہ اس کے خلاف شورش برپا کرنے اور بغاوت و سرکشی اختیار کرنے سے باز رہنا چاہیے،
کیونکہ دونوں اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اپنی اپنی ذمہ داریوں کے پورا کرنے کے سلسلہ میں اللہ کے ہاں جواب دہ ہیں،
اس لیے اس حدیث کے راوی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جب اہل مدینہ نے یزید کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تو انہوں نے اپنی اولاد اور خدم و حشم کو جمع کر کے فرمایا تھا کہ تم میں سے جو بھی ان لوگوں کے ساتھ تھا،
اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے،
کیونکہ ہم یزید کی بیعت کر چکے ہیں اور اس سے بڑھ کر کوئی عہد شکنی نہیں ہے کہ جس کی بیعت کی ہے اس کے خلاف جنگ لڑی جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4529   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.