الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten
1. باب الصَّيْدِ بِالْكِلاَبِ الْمُعَلَّمَةِ:
1. باب: سدہائے ہوئے کتوں سے شکار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابن المبارك ، عن حيوة بن شريح ، قال: سمعت ربيعة بن يزيد الدمشقي ، يقول: اخبرني ابو إدريس عائذ الله ، قال: سمعت ابا ثعلبة الخشني ، يقول: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إنا بارض قوم من اهل الكتاب ناكل في آنيتهم وارض صيد اصيد بقوسي، واصيد بكلبي المعلم او بكلبي الذي ليس بمعلم فاخبرني ما الذي يحل لنا من ذلك؟، قال: " اما ما ذكرت انكم بارض قوم من اهل الكتاب تاكلون في آنيتهم، فإن وجدتم غير آنيتهم فلا تاكلوا فيها، وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها، واما ما ذكرت انك بارض صيد فما اصبت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل، وما اصبت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل، وما اصبت بكلبك الذي ليس بمعلم فادركت ذكاته فكل ".حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ ، يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ وَأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ أَوْ بِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَخْبِرْنِي مَا الَّذِي يَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِكَ؟، قَالَ: " أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ تَأْكُلُونَ فِي آنِيَتِهِمْ، فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ صَيْدٍ فَمَا أَصَبْتَ بِقَوْسِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ ".
ابن مبارک نے حیوہ بن شریح سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے ربیعہ بن یزید دمشقی کو کہتے ہوئے سنا: مجھے ابو ادریس عائذ اللہ نے خبر دی، کہا: میں نے حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا کہ یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب (یعنی یہود یا نصاریٰ) کے ملک میں رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھانا کھاتے ہیں اور ہمارا ملک شکار کا ملک ہے، تو میں اپنی کمان سے، سکھائے ہوئے کتے اور اس کتے سے شکار کرتا ہوں جو سکھایا نہیں گیا، تو مجھ سے وہ طریقہ بیان کیجئے جو کہ حلال ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے جو کہا کہ اہل کتاب کے ملک میں ہیں اور ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں تو اگر تم کو اور برتن مل سکیں، تو ان کے برتنوں میں مت کھاؤ اور اگر اور برتن نہ ملیں تو ان کو دھو لو اور پھر ان میں کھاؤ۔ اور جو تو نے ذکر کیا ہے کہ تم شکار کی زمین میں رہتے ہو پس جس کو تیر پہنچے اور تو اس پر اللہ کا نام لے کر چھوڑے، تو اسے کھا لے اور اگر تو اپنے شکاری کتے سے شکار کرے اور اس پر اللہ کا نام لے کر چھوڑا ہو تو کھا لے اور اگر ایسے کتے کا شکار ہو جو شکاری نہ ہو اور تو اسے زندہ پالے تو ذبح کر کے کھا لے۔
حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھا، اے اللہ کے رسول! ہم ایسی سرزمین میں ہیں، جہاں اہل کتاب رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں اور شکاری زمین ہے، میں اپنی کمان سے شکار کرتا ہوں اور اپنے سدھائے ہوئے کتے سے شکار کرتا ہوں اور اپنے ایسے کتے سے شکار کرتا ہوں، جو سدھایا ہوا نہیں، تو مجھے بتائیے اس میں سے کون سی چیز ہمارے لیے حلال ہے؟ آپ نے فرمایا:تم نے جو یہ بیان کیا ہے کہ تم ایک اہل کتاب کی سرزمین میں رہتے ہو، ان کے برتنوں میں کھاتے ہو، تو اگر ان کے برتنوں کے علاوہ میسر ہوں تو ان میں نہ کھاؤ اور اگر نہ ملیں تو ان کو دھو لو، پھر ان میں کھا لو اور جو تم نے یہ بیان کیا ہے کہ تم شکار والی زمین میں ہو، تو جو شکار اپنی کمان سے اللہ کا نام لے کر کرو، تو کھا لو اور جو شکار اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کرو، تو اس پر اللہ کا نام لو پھر کھا لو اور جو اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے سے کرو اور اسے ذبح کر سکو، تو کھا لو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1930
   صحيح البخاري5488جرثوم بن ناشموجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها ما ذكرت أنك بأرض صيد فما صدت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل ما صدت بكلبك الذي ليس معلما فأدركت ذكاته فكل
   صحيح البخاري5496جرثوم بن ناشملا تأكلوا في آنيتهم إلا أن لا تجدوا بدا فإن لم تجدوا بدا فاغسلوها وكلوا ما صدت بقوسك فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكله
   صحيح البخاري5478جرثوم بن ناشموجدتم غيرها فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها وكلوا فيها وما صدت بقوسك فذكرت اسم الله فكل وما صدت بكلبك المعلم فذكرت اسم الله فكل وما صدت بكلبك غير معلم فأدركت ذكاته فكل
   صحيح مسلم4983جرثوم بن ناشمأنكم بأرض قوم من أهل الكتاب تأكلون في آنيتهم فإن وجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها وأما ما ذكرت أنك بأرض صيد فما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل وما أصبت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل وما أصبت بكلبك الذي ل
   جامع الترمذي1560جرثوم بن ناشموجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها فإن لم تجدوا فاغسلوها وكلوا فيها
   جامع الترمذي1796جرثوم بن ناشمأنقوها غسلا واطبخوا فيها نهى عن كل سبع ذي ناب
   جامع الترمذي1560جرثوم بن ناشمأنقوها غسلا واطبخوا فيها نهى عن كل سبع وذي ناب
   سنن أبي داود3839جرثوم بن ناشمإن وجدتم غيرها فكلوا فيها واشربوا وإن لم تجدوا غيرها فارحضوها بالماء وكلوا واشربوا
   سنن النسائى الصغرى4271جرثوم بن ناشمما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله عليه وكل وما أصبت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل وما أصبت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكل
   سنن ابن ماجه3207جرثوم بن ناشمأرض أهل كتاب فلا تأكلوا في آنيتهم إلا أن لا تجدوا منها بدا فإن لم تجدوا منها بدا فاغسلوها وكلوا فيها ما ذكرت من أمر الصيد فما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكل
   سنن ابن ماجه2831جرثوم بن ناشملا تطبخوا فيها قلت فإن احتجنا إليها فلم نجد منها
   بلوغ المرام19جرثوم بن ناشم‏‏‏‏لا تاكلوا فيها إلا ان لا تجدوا غيرها،‏‏‏‏ فاغسلوها وكلوا فيها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 19  
´اہل کتاب، یعنی یہود و نصارٰی کے زیر استعمال برتنوں میں کھانا پینا`
«. . . قلت: يا رسول الله! إنا بارض قوم اهل كتاب،‏‏‏‏ افناكل في آنيتهم؟ قال: ‏‏‏‏لا تاكلوا فيها إلا ان لا تجدوا غيرها،‏‏‏‏ فاغسلوها وكلوا فيها . . .»
. . . میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم اہل کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم ان کے استعمال کے برتنوں میں کھا سکتے ہیں؟ جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان برتنوں میں نہ کھاؤ، البتہ اگر ان کے ماسوا اور برتن میسر نہ ہو سکیں تو پھر ان کو دھو کر ان میں کھا سکتے ہو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 19]
لغوی تشریح:
«إِنَّا» ہمزہ کے کسرہ اور نون کی تشدید کے ساتھ، حرف تاکید ہے اور میں ضمیر متکلم بھی ہے۔
«أَهْلِ كِتَابٍ» کتاب والے، یہ الفاظ یہود و نصاریٰ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہاں سوال میں مذکور نصاریٰ ہیں۔ یہ الفاظ یہاں «قَوْمٍ» کی صفت ہیں۔
«أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ» ایک تردد اور تذبذب پیدا ہوتا تھا کہ یہود و نصارٰی بعض اوقات اپنے برتنوں میں سور کا گوشت پکاتے اور ان میں شراب پیتے ہیں جیسا کہ ابوداود اور مسند احمد کی روایت میں یہ صراحت موجود ہے کہ ہم اہل کتاب کے پاس رہتے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ وہ اپنی ہانڈیوں میں خنزیر کا گوشت پکا رہے ہوتے ہیں اور اپنے برتنوں میں شراب نوشی کر رہے ہوتے ہیں۔ تو آپ نے فرمایا: پھر ان کے برتنوں میں مت کھاؤ پیو۔ [سنن أبى داود، الأطعمة، باب فى استعمال آنية أهل الكتاب، حديث: 3839، ومسند أحمد: 193/4]
آپ کا جواب اس پر دلالت کرتا ہے کہ ان کے برتنوں میں خورد و نوش سے احتراز کرنا چاہئے تاوقتیکہ ان کے استعمال کرنے میں اضطراری حالت پیش آ جائے، پھر جب مجبوری لاحق ہو جائے اور کوئی چارہ کار باقی نہ رہے تو اس صورت میں بھی ان کے پاک کرنے پر اعتماد نہ کیا جائے بلکہ خود ان کو پاک کیا جائے۔ اس حدیث میں نہی حرمت کے لیے نہیں ہے بلکہ طبعی منافرت کے لیے ہے کہ ذوق سلیم ان برتنوں میں کھانے سے انکار کرتا ہے اور اس سے نفرت کرتا ہے اور اس سے بھی نفرت کرتا ہے کہ جن برتنوں میں ایسی گندی اور نجس چیزیں پکائی جائیں ان میں پکی ہوئی چیز استعمال کی جائے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب، یعنی یہود و نصارٰی کے زیر استعمال برتنوں میں کھانا پینا اور ان برتنوں کے پانی سے وضو کرنا وغیرہ جائز نہیں۔ اس کی علت اور وجہ واضح ہے کہ یہ لوگ ان برتنوں میں ناپاک اور نجس چیزیں پکاتے ہیں۔
➋ جب اہل کتاب کے برتنوں میں کھانا پینا وغیرہ جائز نہیں تو ہنود، دہریوں اور ملحدوں کے برتنوں میں بھی کھانے پینے سے اجتناب کرنا چاہئے جن میں ناپاک و نجس چیزیں پکائی اور کھائی جاتی ہوں۔

راویٔ حدیث:
SR سیدنا ابوثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ: ER «الخُشَني» خا کے ضمہ اور شین کے فتحہ کے ساتھ ہے، خشین بن نمر (جس کا تعلق قبیلہ قضاعہ سے تھا) کی جانب منسوب ہونے کی وجہ سے خشنی کہلائے۔ بیعت رضوان کرنے والوں میں سے تھے۔ انہیں ان کی قوم کی طرف بھیجا گیا تو وہ سب اسلام لے آئے۔ ملک شام میں قیام پذیر ہوئے اور وہیں 75 ہجری میں وفات پائی۔ نماز پڑھ رہے تھے کہ سجدے کی حالت میں روح پرواز کر گئی۔ ان کے اور ان کے والد کے نام میں شدید اختلاف ہے۔ کنیت ہی سے زیادہ مشہور ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 19   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود3839  
«ولحم خنزير»
خنزیر کا گوشت (نجس ہے)۔
➊ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ» [6-الأنعام:145]
➋ خنزیر کی نجاست پر فقہاء نے اجماع کیا ہے، خواہ اسے ذبح ہی کیوں نہ کیا گیا ہو۔ [بداية المجتهد 73/1] ۱؎
------------------
۱؎ [بداية المجتهد 73/1، اللباب 55/1 المغني 55/1، الشرح الصغير 49/1، كشاف القناع 213/1، القوانين الفقهية ص/34، مراقي الفلاح ص / 25]
* * * * * * * * * * * * * *

   فقہ الحدیث، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 151   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2831  
´کفار و مشرکین کی ہانڈیوں (برتنوں) میں کھانے کا بیان۔`
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو میں نے سوال کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم مشرکین کی ہانڈیوں میں کھانا پکا سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں نہ پکاؤ میں نے کہا: اگر اس کی ضرورت پیش آ جائے اور ہمارے لیے کوئی چارہ کار ہی نہ ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تم انہیں اچھی طرح دھو لو، پھر پکاؤ اور کھاؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2831]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
غیر مسلموں کے برتن استعمال کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔

(2)
اس احتیاط کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ اپنے برتنوں میں شراب پیتے اور غیر مذبوح یعنی مردار جانوروں کا گوشت پکاتے اور کھاتے ہیں۔

(3)
اگر ایسے غیر مسلم کا برتن استعمال کرنا پڑے تو اسے اچھی طرح دھو لینا چاہیے یا مٹی سے مانجھ کر صاف کرلینا چاہیے پھر اس میں کھانا پینا درست ہوگا۔

(4)
اگر کوئی غیر مسلم کسی مسلمان کا ملازم ہے اور مسلمانوں کے گھر سے مسلمانوں کا پکا ہوا کھانا کھاتا ہے تو اس کے برتن بھی دھو کر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

(5)
جس برتن میں شراب نہیں رکھی جاتی صرف پانی رکھا جاتا ہے اس سے پانی پیا جا سکتا ہے خواہ وہ برتن غیر مسلم کا ہو البتہ اسے دھولیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2831   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1560  
´کفار و مشرکین کے برتن استعمال کرنے کا بیان۔`
ابوثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجوس کی ہانڈیوں کے بارے میں سوال کیا گیا ۱؎ تو آپ نے فرمایا: ان کو دھو کر صاف کر لو اور ان میں پکاؤ، اور آپ نے ہر درندے اور کچلی والے جانور کو کھانے سے منع فرمایا ۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1560]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کہ ان کا استعمال کرنا اور ان میں پکانا کھانا درست ہے یا نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1560   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.