الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: تہجد کا بیان
The Book of Salat-Ut-Tahajjud (Night Prayer)
33. بَابُ صَلاَةِ الضُّحَى فِي الْحَضَرِ:
33. باب: چاشت کی نماز اپنے شہر میں پڑھے۔
(33) Chapter. To offer SaIat-ud- Duha when one is not travelling.
حدیث نمبر: Q1178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قاله: عتبان بن مالك عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَهُ: عِتْبَانُ بْنُ مَالِكٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ یہ عتبان بن مالک نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔

حدیث نمبر: 1178
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسلم بن إبراهيم، اخبرنا شعبة، حدثنا عباس الجريري هو ابن فروخ، عن ابي عثمان النهدي، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال:" اوصاني خليلي بثلاث لا ادعهن حتى اموت، صوم ثلاثة ايام من كل شهر، وصلاة الضحى، ونوم على وتر".حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْجُرَيْرِيُّ هُوَ ابْنُ فَرُّوخَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ، صَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلَاةِ الضُّحَى، وَنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں شعبہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے عباس جریری نے جو فروخ کے بیٹے تھے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے میرے جانی دوست (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے کہ موت سے پہلے ان کو نہ چھوڑوں۔ ہر مہینہ میں تین دن روزے۔ چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔

Narrated Abu Huraira: My friend (the Prophet) advised me to do three things and I shall not leave them till I die, these are: To fast three days every month, to offer the Duha prayer, and to offer witr before sleeping.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 274

   صحيح البخاري1981عبد الرحمن بن صخرصيام ثلاثة أيام من كل شهر ركعتي الضحى أوتر قبل أن أنام
   صحيح البخاري1178عبد الرحمن بن صخرصوم ثلاثة أيام من كل شهر صلاة الضحى نوم على وتر
   صحيح مسلم1672عبد الرحمن بن صخربصيام ثلاثة أيام من كل شهر ركعتي الضحى أوتر قبل أن أرقد
   جامع الترمذي760عبد الرحمن بن صخرلا أنام إلا على وتر صوم ثلاثة أيام من كل شهر أصلي الضحى
   جامع الترمذي455عبد الرحمن بن صخرأوتر قبل أن أنام
   سنن أبي داود1432عبد الرحمن بن صخرركعتي الضحى صوم ثلاثة أيام من الشهر ألا أنام إلا على وتر
   سنن النسائى الصغرى1678عبد الرحمن بن صخرالنوم على وتر صيام ثلاثة أيام من كل شهر ركعتي الضحى
   سنن النسائى الصغرى1679عبد الرحمن بن صخرالوتر أول الليل ركعتي الفجر صوم ثلاثة أيام من كل شهر
   سنن النسائى الصغرى2407عبد الرحمن بن صخربنوم على وتر الغسل يوم الجمعة صوم ثلاثة أيام من كل شهر
   سنن النسائى الصغرى2408عبد الرحمن بن صخرركعتي الضحى لا أنام إلا على وتر صيام ثلاثة أيام من كل شهر
   سنن النسائى الصغرى2371عبد الرحمن بن صخرركعتي الضحى لا أنام إلا على وتر صيام ثلاثة أيام من الشهر
   سنن النسائى الصغرى2409عبد الرحمن بن صخربنوم على وتر الغسل يوم الجمعة صيام ثلاثة أيام من كل شهر
   المعجم الصغير للطبراني245عبد الرحمن بن صخرصيام ثلاثة أيام من كل شهر الغسل يوم الجمعة الوتر قبل النوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1981  
´ایام بیض کے روزے`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيِ الضُّحَى وَأَنْ أُوتِرَ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہر مہینے کی تین تاریخوں میں روزہ رکھنے کی وصیت فرمائی تھی۔ اسی طرح چاشت کی دو رکعتوں کی بھی وصیت فرمائی تھی اور اس کی بھی کہ سونے سے پہلے ہی میں وتر پڑھ لیا کروں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ: 1981]

فوائد و مسائل:
باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب ایام بیض کے متعلق قائم کیا ہے مگر حدیث میں ایام بیض کے کوئی الفاظ وارد نہیں اور یہاں الفاظ میں موافقت بھی نہیں ہے۔ دراصل امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے موافق دوسرے طریق کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
علامہ عبدالحق الھاشمی رحمہ الله فرماتے ہیں:
«اورد البخاري فى الباب حديث ابي هريرة، قال الامام ابن بطال و الاسماعيل، ليس فى الحديث الذى اور د البخاري فى هذا الباب ما يطابق الترجمة، لان الحديث مطلق فى ثلاثة ايام من كل شهر، و ابيض مقيدة بما ذكر وأجيب بأن البخاري رحمه الله جرٰي على عادته فى الايماء إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث من التصريح بأيام البيض» [لب اللباب فى تراجم والأبواب، ج2، ص85]
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث وارد فرمائی ہے، امام ابن بطال اور اسماعیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدیث میں وہ الفاظ نہیں ہیں جس کا ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے۔ یعنی ترجمۃ الباب اور حدیث میں مطابقت نہیں ہے۔ کیونکہ حدیث مطلق تین روزوں پر دلالت کرتی ہے ہر ماہ اور ایام بیض کے روزے مقید ہیں۔
اس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے مطابق اشارہ فرمایا ہے اس حدیث کے بعض طرق کی جانب جس میں (ان تین روزوں کا ذکر) تصریح کے ساتھ ایام بیض سے کیا گیا ہے۔‏‏‏‏
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ليس فى الحديث الذى أورده البخاري فى هذا الباب ما يطابق الترجمة، لأن الحديث مطلق فى ثلاثة ايّام من كل شهر والبيض مقيدة بما ذكر، وأجيب بأن البخاري جري على عادته فى الإيماء إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث . . .» [فتح الباري، ج5، ص284]
امام بخاری رحمہ اللہ نے جو باب قائم فرمایا ہے اس کی مطابقت پر حدیث نہیں ہے، کیوں کہ حدیث میں مطلق ہر ماہ تین دن کے روزوں کا ذکر ہے اور ایام بیض مقید ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس کو أحمد اور نسائی اور ابن حبان نے نکالا ہے۔‏‏‏‏
«عن ابي هريرة رضى الله عنه قال: جاء أعرابي إلى النبى صلى الله عليه وسلم بأرنب قد شواها، فأمرهم أن ياكلوا وأمسك الاعرابي فقال: ما منعك أن تأكل فقال أني أصوم ثلاثة أيام من كل شهر، قال إن كنت صائما فصم الغر، أى البيض .» [سنن النسائي، كتاب الصيد والذبائح رقم 4310، إرواء الغليل، ج4، ص100]
«وفي بعض طرقه عند النسائي: إن كنت صائمًا فصم الغر، أى بيض .» [سنن النسائي، كتاب الصيام رقم 2427]
ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جو بھنا ہوا خرگوش لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بھی کھاؤ، اس نے کہا میں ہر ماہ تین دن روزے رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تو روزے رکھتا ہے تو سفید دنوں میں یعنی ایام بیض میں رکھا کر۔
اس حدیث سے واضح باب اور حدیث میں مطابقت قائم ہو گئی کہ باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے جو ایام بیض کا ذکر فرمایا ہے یہ سنن النسائی اور ابن حبان کی حدیث کی طرف اشارہ ہے جس میں واضح ایام بیض کے روزوں کا ذکر ہے یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت معلوم ہوتی ہے۔
امام ابن المنیر رحمہ اللہ نے بھی قریب قریب یہی مناسبت دی ہے۔ دیکھیے: [المتواري، ص139]
شیخ بدرالدین بن جماعۃ رقمطراز ہیں کہ:
«ترجم بايام البيض وذكر الثلاثة مطلقًا من كل شهر . . .» [مناسبات تراجم البخاري، ص 58]
ترجمۃ الباب میں ایام بیض کے الفاظ ہیں اور حدیث میں ہر ماہ تین روزے مطلق ذکر کیے گئے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ تین روزے ایام بیض ہی کے ہیں جس کا ذکر دوسری حدیث میں ہے۔ لہٰذا یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 294   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1432  
´سونے سے پہلے وتر پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (یار، صادق، محمد) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی ہے، جن کو میں سفر اور حضر کہیں بھی نہیں چھوڑتا: چاشت کی دو رکعتیں، ہر ماہ تین دن کے روزے اور وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1432]
1432. اردو حاشیہ: جس شخص کو سو جانے کے بعد فجر تک سوئے رہ جانے کا اندیشہ ہو اسے سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے چاہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1432   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1178  
1178. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے میرے پیارے حبیب (رسول اللہ ﷺ) نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی ہے، جب تک میں زندہ رہوں گا انہیں ترک نہیں کروں گا۔ وہ یہ ہیں: ہر مہینے کے تین روزے، نماز اشراق اور سونے سے پہلے نماز وتر کی ادائیگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1178]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جن روایات میں صلوۃ ضحی کی نفی وارد ہوئی ہے وہ نفی سفر کی حالت سے متعلق ہے پھر بھی اس میں بھی وسعت ہے اور جن روایات میں اس نماز کے لیے اثبات آیا ہے وہاں حالت حضرمراد ہے۔
ہر ماہ میں تین دن کے روزوں سے ایام بیض یعنی13,14,15 تاریخوں کے روزے مراد ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1178   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1178  
1178. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے میرے پیارے حبیب (رسول اللہ ﷺ) نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی ہے، جب تک میں زندہ رہوں گا انہیں ترک نہیں کروں گا۔ وہ یہ ہیں: ہر مہینے کے تین روزے، نماز اشراق اور سونے سے پہلے نماز وتر کی ادائیگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1178]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے اس قسم کی وصیت حضرت ابو درداء ؓ اور حضرت ابو ذر غفاری ؓ کو بھی فرمائی تھی، چنانچہ حضرت ابو درداء ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے میرے حبیب ﷺ نے تین باتوں کی وصیت فرمائی، میں زندگی بھر ان پر عمل پیرا رہوں گا:
ہر ماہ کے تین روزے اشراق کی نماز اور سونے سے قبل وتروں کو ادا کرنا۔
(صحیح مسلم، صلاةالمسافرین، حدیث: 1675(722)
حضرت ابوذر غفاری ؓ کہتے ہیں کہ مجھے بھی میرے حبیب رسول اللہ ﷺ نے تین باتوں کی وصیت کی تھی۔
اگر اللہ نے چاہا تو میں انہیں کبھی ترک نہیں کروں گا۔
مجھے نماز اشراق کی وصیت کی، سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی تاکید فرمائی اور ہر ماہ تین روزے رکھنے کے متعلق فرمایا۔
(سنن النسائي، الصیام، حدیث: 2406)
رسول اللہ ﷺ نے ان تینوں حضرات کو تین باتوں کی وصیت فرمائی۔
یہ حضرات مالدار نہیں تھے، اس لیے ایسی باتوں کی تلقین فرمائی جن کا تعلق مال سے نہیں۔
آپ نے نماز اور روزے کی تلقین فرمائی جو بدنی عبادات میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔
(2)
امام بخاری ؒ نے عنوان میں حضر کا ذکر کیا ہے۔
حدیث میں سفر و حضر کا کوئی بیان نہیں، لیکن زیادہ امکان یہی ہے کہ اس کا تعلق حضر سے ہے، اگرچہ سفر و حضر دونوں سے بھی ہو سکتا ہے لیکن صرف سفر کے ساتھ اسے معلق کرنا صحیح نہیں۔
(فتح الباري: 75/3)
دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی نماز اشراق کے متعلق روایات کتب حدیث میں مروی ہیں، چنانچہ حضرت ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اس قدر پابندی کے ساتھ نماز اشراق پڑھتے کہ ہم کہنا شروع کر دیتے کہ اب آپ اسے ترک نہیں کریں گے، پھر آپ ایک عرصے تک اسے ادا نہ کرتے حتی کہ ہم کہتے اب آپ اسے نہیں پڑھیں گے۔
(جامع الترمذي، الوتر، حدیث: 477)
اس نماز کی فضیلت کے متعلق حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
نماز اشراق پڑھنے (کے لیے مسجد چل کر جانے)
والے کو عمرہ کرنے والے کے برابر اجر ملتا ہے۔
(مسندأحمد: 268/5)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ امام حاکم نے نماز اشراق کے متعلق ایک مستقل جز تصنیف کیا ہے جس میں تقریبا بیس صحابۂ کرام کی مرویات جمع کر کے نماز اشراق کی مشروعیت ثابت کی ہے۔
(فتح الباري: 72/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1178   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.