الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
35. باب لاَ يَعِيبُ الطَّعَامَ:
35. باب: کھانے کا عیب بیان نہیں کرنا چاہیئے۔
Chapter: Do not criticize food
حدیث نمبر: 5383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، ومحمد بن المثنى ، وعمرو الناقد ، واللفظ لابي كريب، قالوا: اخبرنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي يحيي مولى آل جعدة، عن ابي هريرة ، قال: " ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم عاب طعاما قط، كان إذا اشتهاه اكله وإن لم يشتهه سكت ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي يَحْيَي مَوْلَى آلِ جَعْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَابَ طَعَامًا قَطُّ، كَانَ إِذَا اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ وَإِنْ لَمْ يَشْتَهِهِ سَكَتَ ".
آل جعدہ کے آزاد کردہ غلام ابو یحییٰ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کبھی کسی کھا نے میں عیب نکا لا ہو۔اگر آپ کو کوئی کھا نا مرغوب ہوتا (اچھالگتا) تو اسے کھا لیتے اور اچھا نہ لگتا تو خاموش رہتے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کسی کھانے میں عیب نکالتے نہیں دیکھا، جب اس کی اشتہاء (خواہش) ہوتی تو اسے کھا لیتے اور اگر اس کی اشتہاء نہ ہوتی، خاموش رہتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2064
   صحيح البخاري5409عبد الرحمن بن صخرما عاب النبي طعاما قط إن اشتهاه أكله وإن كرهه تركه
   صحيح البخاري3563عبد الرحمن بن صخرما عاب النبي طعاما قط إن اشتهاه أكله وإلا تركه
   صحيح مسلم5383عبد الرحمن بن صخرإذا اشتهاه أكله وإن لم يشتهه سكت
   صحيح مسلم5380عبد الرحمن بن صخرما عاب رسول الله طعاما قط كان إذا اشتهى شيئا أكله وإن كرهه تركه
   جامع الترمذي2031عبد الرحمن بن صخرما عاب رسول الله طعاما قط كان إذا اشتهاه أكله وإلا تركه
   سنن أبي داود3763عبد الرحمن بن صخرما عاب رسول الله طعاما قط إن اشتهاه أكله وإن كرهه تركه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3763  
´کھانے کی برائی بیان کرنا مکروہ اور ناپسندیدہ بات ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں لگایا، اگر رغبت ہوتی تو کھا لیتے ورنہ چھوڑ دیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3763]
فوائد ومسائل:

انسان اللہ کی نعمت کھانے سے رہ بھی نہ سکے۔
اور پھر اس کی عیب جوئی بھی کرے۔
یہ بہت بُری خصلت ہے۔
اگر کھانا تیار کرنے والے کی تقصیر ہوتو اس کو مناسب انداز سے سمجھا دینا چاہیے۔


اس حدیث سے یہ استدلال بھی کیا جا سکتا ہے۔
کہ انسان نے کسی شخص یا کسی ادارے سے کوئی معاہدہ طے کیا ہو۔
اور طے شدہ امور وشرائط پر معاملہ چل رہا ہو تو مناسب نہیں کہ اس ادارے یا افراد پر بلاوجہ معقول طعن وتشنیع کرے۔
یا تو بخیر وخوبی ساتھ نبھائے یا بھلے انداز سے جدا ہو جائے۔
تاہم نصیحت اور خیر خواہی کا اسلامی شرعی اور اخلاق حق اچھے طریقے سے ادا کیا جانا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3763   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.