الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
معاشرتی آداب کا بیان
The Book of Manners and Etiquette
3. باب اسْتِحْبَابِ تَغْيِيرِ الاِسْمِ الْقَبِيحِ إِلَى حَسَنٍ وَتَغْيِيرِ اسْمِ بَرَّةَ إِلَى زَيْنَبَ وَجُوَيْرِيَةَ وَنَحْوِهِمَا:
3. باب: برے نام کا بدل ڈالنا مستحب ہے اور برّہ کو زینب سے بدلنے کے استحباب کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، قالا: حدثنا الوليد بن كثير ، حدثني محمد بن عمرو بن عطاء ، حدثتني زينب بنت ام سلمة ، قالت: كان اسمي برة، فسماني رسول الله صلى الله عليه وسلم زينب، قالت: " ودخلت عليه زينب بنت جحش، واسمها برة، فسماها زينب ".حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحدثنا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، حَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: كَانَ اسْمِي بَرَّةَ، فَسَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ، قَالَتْ: " وَدَخَلَتْ عَلَيْهِ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ، وَاسْمُهَا بَرَّةُ، فَسَمَّاهَا زَيْنَبَ ".
ولید بن کثیر نے کہا: مجھے محمد بن عمرو بن عطاء نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بتایا، کہا: میرا نام برہ تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام زینب رکھ دیا۔ انھوں نے کہا: جب زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا آپ کے حبالہ عقد میں داخل ہوئیں تو ان کا نام بھی برہ تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بھی زینب رکھا۔
حضرت زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، میرا نام بره تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام زینب رکھا اور بیان کرتی ہیں، آپ کے نکاح میں حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا آئیں، ان کا نام بره تھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام زینب رکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2142
   صحيح مسلم5608زينب بنت عبد اللهاسمي برة فسماني رسول الله زينب قالت ودخلت عليه زينب بنت جحش واسمها برة فسماها زينب
   صحيح مسلم5609زينب بنت عبد اللهلا تزكوا أنفسكم الله أعلم بأهل البر منكم فقالوا بم نسميها قال سموها زينب
   سنن أبي داود4953زينب بنت عبد اللهلا تزكوا أنفسكم الله أعلم بأهل البر منكم فقال ما نسميها قال سموها زينب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4953  
´برے نام کو بدل دینے کا بیان۔`
محمد بن عمرو بن عطا سے روایت ہے کہ زینب بنت ابوسلمہ نے ان سے پوچھا: تم نے اپنی بیٹی کا نام کیا رکھا ہے؟ کہا: میں نے اس کا نام برہ رکھا ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام سے منع کیا ہے، میرا نام پہلے برہ رکھا گیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خود سے پاکباز نہ بنو، اللہ خوب جانتا ہے، تم میں پاکباز کون ہے، پھر (میرے گھر والوں میں سے) کسی نے پوچھا: تو ہم اس کا کیا نام رکھیں؟ آپ نے فرمایا: زینب رکھ دو۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4953]
فوائد ومسائل:
1) اپنے منہ میاں مٹھو بننا یعنی خود ہی اپنی مدح سرائی کرنا بہت برا ہے۔
اور اس میں ایسے نام بھی شامل ہیں جن میں مبالغہ پایا جاتا ہے۔

2) زینب کے معانی کے معنی میں بیان کیا جاتا ہے کہ موٹے خرگوش یا حسین منظر یا اچھی خوشبو والے درخت کو زینب کہتے ہیں۔
یا بعض نے اے (زین اب) یعنی باپ کے لیے زینت مر کب بتایا ہے۔
(عون المعبود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4953   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.