الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
خواب کا بیان
The Book of Dreams
1. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي»:
1. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کا بیان کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا یقیناً اس نے مجھ کو ہی دیکھا۔
Chapter: The Words Of The Prophet (SAW): "Whoever Sees Me In A Dream Has Indeed Seen Me."
حدیث نمبر: 5920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من رآني في المنام فسيراني في اليقظة، او لكانما رآني في اليقظة، لا يتمثل الشيطان بي ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ، أَوْ لَكَأَنَّمَا رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ، لَا يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي ".
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا، "جس شخص نے خواب میں مجھے دیکھا وہ عنقریب بیداری میں بھی مجھے دیکھ لے گا یا (فرما یا:) گو یا اس نے مجھ کو بیداری کے عالم میں دیکھا، شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، جس نے مجھے خواب میں دیکھا، وہ یقیناً مجھے بیداری میں دیکھے گا یا گویا اس نے مجھے بیداری میں دیکھا، شیطان میری مثل نہیں بن سکتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2266
   صحيح البخاري6993عبد الرحمن بن صخرمن رآني في المنام فسيراني في اليقظة لا يتمثل الشيطان بي
   صحيح مسلم5920عبد الرحمن بن صخرمن رآني في المنام فسيراني في اليقظة أو لكأنما رآني في اليقظة لا يتمثل الشيطان بي
   صحيح مسلم5919عبد الرحمن بن صخرمن رآني في المنام فقد رآني الشيطان لا يتمثل بي
   جامع الترمذي2280عبد الرحمن بن صخرمن رآني فإني أنا هو ليس للشيطان أن يتمثل بي
   سنن أبي داود5023عبد الرحمن بن صخرمن رآني في المنام فسيراني في اليقظة أو لكأنما رآني في اليقظة لا يتمثل الشيطان بي
   سنن ابن ماجه3901عبد الرحمن بن صخرمن رآني في المنام فقد رآني الشيطان لا يتمثل بي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5023  
´خواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو وہ مجھے جاگتے ہوئے بھی عنقریب دیکھے گا، یا یوں کہا کہ گویا اس نے مجھے جاگتے ہوئے دیکھا، اور شیطان میری شکل میں نہیں آ سکتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5023]
فوائد ومسائل:
نبی ﷺ کا یہ خاصہ ہے۔
کہ شیطان آپ کی شکل نہیں اختیار کرسکتا۔
البتہ یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ کوئی دوسری شکل دیکھا کر ایسا وہم دلائے کہ یہ رسول اللہﷺ ہیں۔
تو اس لئے ضروری ہے کہ انسان اس دیکھی ہوئی شکل کا موازنہ ان صفات سے کرے۔
جن کا ذکر کتب احادیث میں آیا ہے۔
یا کسی صاحب علم سے اس کی تصدیق حاصل کرے۔
والد مرحوم شیخ عبدالعزیز سعیدی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک بدعتی شخص نے بزعم خویش بڑے زوق وشوق سے بتایا کہ میں نے نبی کریمﷺ کی خواب میں زیارت کی ہے۔
والد صاحب نے تفصیل پوچھی تو بولا کہ میں نے ایک نورانی شخصیت دیکھی جس کی سفید براق ڈاڑھی تھی۔
والد صاحب نے فورًا۔
لاحول ولا قوة إلا باللہ پڑھا اور واضح کیا کہ تم نے کسی شیطان کو دیکھا ہے۔
الغرض خواب میں نبی کریم ﷺ کو دیکھنے والا قیامت میں جاگتے ہوئے آپﷺ کو دیکھے گا اور اسے ایک طرح کا خاص قرب حاصل ہوگا۔
ورنہ دیگر اصحاب ایمان بھی تو آپ ﷺ کو دیکھیں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5023   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5920  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
من رانی فی المنام:
آپﷺ کی رؤیت (آپ کو دیکھنا)
کے بارے میں دو نظریات ہیں،
(1)
امام محمد بن سیرین،
امام بخاری،
قاضی عیاض اور ایک جماعت کا نظریہ یہ ہے،
اس حدیث کا تعلق،
اس رویت سے ہے،
جس میں خواب دیکھنے والا،
آپﷺ کو آپ کی مشہور و معروف شکل و صورت میں دیکھتا ہے۔
(2)
ایک جماعت کا نظریہ یہ ہے،
آپ کے دیدار کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ خواب دیکھنے والا،
آپ کو اپنی اصلی معروف اور مشہور شکل و صورت میں دیکھے،
اگر دیکھنے والے کو آپ کے ہونے کا یقین ہو جاتا ہے تو آپ کسی بھی شکل و صورت میں نظر آئیں،
آپ ہی ہوں گے۔
فقد رآنی:
بعض حضرات کے نزدیک،
دیکھنے والے نے آپ ہی کی ذات مقدسہ کو دیکھا اور بعض کے نزدیک آپ کی مثال و صورت کو دیکھا اور قاضی ابن العربی مالکی کا خیال ہے،
جس نے آپ کو آپ کی معروف صفات میں دیکھا،
اس نے آپ کی ذات کو دیکھا،
جس نے کسی اور صفت میں دیکھا،
اس نے آپ کی مثال اور عکس دیکھا اور بقول امام غزالی،
دیکھنے والا،
ہر صورت اور ہر حالت میں آپ کے عکس کو دیکھتا ہے،
وہ آپ کی روح یا شخصیت نہیں دیکھتا۔
(عمدۃ القاری ج 2 ص 155)
۔
لیکن خواب کی حالت میں آپ اگر کسی چیز کی خبر دیں یا امر اور نہی فرمائیں تو چونکہ اس میں خواب دیکھنے والے کے فہم و فراست اور تخیل کا اثر ہوتا ہے،
اس لیے وہ قرآن و سنت کے مطابق ہونے کی صورت میں تو قابل عمل ہو گا اور مخالف ہونے کی صورت میں،
اس کا اپنا تخیل اور تصور ہو گا،
جیسا کہ ایک آدمی نے کہا،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے خواب میں فرمایا ہے،
شراب پیو۔
تو امام علی متقی مصنف کنز العمال نے کہا،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو شراب نہ پیو فرمایا،
لیکن شیطان نے تیرے خیال تصور میں،
شراب پیو،
ڈال دیا،
کیونکہ تو شراب پیتا ہے،
(فیض الباری ج 1 ص 203)
اور خواب میں آپ کو دیکھنے سے کوئی صحابی بھی نہیں بنے گا،
کیونکہ صحابی وہی ہے جس نے آپ کا دیدار،
عام دیدار کی طرح آپ کی زندگی میں مسلمان ہونے کی حالت میں کیا ہو،
ہاں جس نے آپ کی زندگی میں آپ کو خواب میں دیکھا،
اس کو بیداری کی حالت میں آپ کو دیکھنے کا موقعہ مل جائے گا تو وہ صحابی بن جائے گا،
سيرانی في اليقظه کا یہی مفہوم ہے۔
لیکن اگر آپ کی زندگی کے بعد خواب میں دیکھا،
پھر آپ کو بیداری میں بھی دیکھ لیا،
جیسا کہ علامہ آلوسی کا دعویٰ ہے کہ خواب میں زیارت کرنے والوں کو آپ کی زیارت بیداری میں بھی ہوئی۔
(روح المعانی ج 22 طبع 4 ص 36)
تو پھر یہ انسان صحابی نہیں ہو گا۔
امام شعرانی نے لکھا ہے،
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ رفقاء کے ساتھ بیداری میں صحیح بخاری پڑھی ہے۔
(فیض الباری ج 1 ص 214)
۔
لیکن عجیب بات ہے،
بہت سے لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ خواب میں انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی اور بعد میں انہیں بیداری میں زیارت ہوئی اور جن امور میں وہ پریشان تھے،
انہوں نے ان امور سے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور آپ نے ان کی تشویش دور فرمائی اور ان امور کی اچھی طرح وضاحت فرمائی،
جبکہ صورت حال یہ ہے،
خلفائے راشدین اہل بیت صحابہ کرام اور فقہاء و تابعین،
ائمہ اربعہ بہت سے امور میں آپس میں مخالف تھے،
بعض جگہ معاملہ نے طول بھی پکڑا،
لیکن آپ بیداری میں کسی کو نہیں ملے،
نہ آپ نے ان کے اختلاف کو دور فرمایا اور ان کی راہنمائی کی،
کم از کم آپ،
حضرت فاطمہ کا حضرت ابوبکر سے وراثت کے مسئلہ میں اختلاف حل فرماتے،
جنگ جمل اور جنگ صفین میں مسلمانوں کی راہنمائی فرماتے،
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا،
حضرت علی اور حضرت معاویہ کو اس مشکل سے نکلنے کی صورت بتاتے،
قاتلین عثمان کا قضیہ حل کر دیتے اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو کوفیوں کی بے وفائی سے آگاہ فرماتے،
ان عزیز و اقارب اور رفقاء سے تو ملاقات نہیں فرمائی لیکن بعد والوں سے باعث فہم گفتگو کر کے ان کی پریشانی دور فرماتے رہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5920   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.